عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی//احمد آباد طیارہ حادثہ میں مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق اب تک 274لوگوں کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ دراصل احمد آباد میں حادثہ کا شکار ہوئے ایئر انڈیا کی فلائٹ کے ملبے سے جمعہ کو بلیک بکس اور 29 دیگر لاشوں کے باقیات برآمد کیے گئے۔ اس کے ساتھ ہی یہ یہ ہندوستان ہوا بازی کی تاریخ کا بدترین حادثہ بن گیا ہے جس میں 274 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔جوائنٹ پولیس کمشنر (سیکٹر1) نیرج بڈگوجر نے اطلاع دی ہے کہ حادثے کے قریب 28گھنٹے بعد فلائٹ کا بلیک بکس جس میں فلائٹ ڈاٹا ریکارڈ اور کاک پٹ وائس ریکارڈ شامل ہوتا ہے بی جے میڈیکل کالج کے یوجی و پی جی میس بلڈنگ کی چھت سے برآمد کیا گیا جبکہ طیارہ و ایمرجنسی لوکیشن ٹرانسمیٹر جمعرات کی رات ہی تلاش کر لیا گیا تھا۔ وزیر شہری ہوا بازی رام موہن نائیڈو نے سوشل میڈیا کے ذریعہ اس برآمدگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ بلیک بکس حادثے کی وجوہات کی جانچ میں اہم کردار ادا کرے گا۔ نئی لاشوں کی برآمدگی سے یہ واضح ہوا ہے کہ طیارہ میں سوار 241مسافروں اور عملے کے ارکان کے علاوہ زمین پر موجود 33لوگوں کی بھی اس حادثے میں جان گئی ہے۔ ان میں ڈاکٹر، میڈیکل طلبہ، ملازمین اور ان کے رشتہ دار شامل ہیں جو بی جے میڈیکل کالج کے ہاسٹل اور رہائشی احاطے میں موجود تھے۔سرکاری افسروں نے بتایا کہ اب تک 319 جسم کے اعضا اور باقیات ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بھیجے جا چکے ہیں تاکہ مہلوکین کی شناخت کی جاسکے۔ جمعہ کو حادثے میں لاپتہ بتائے گئے ایم بی بی ایس طالب علم جئے پرکاش چودھری کی لاش کی شناخت ان کے اہل خانہ نے کی۔ اس سے پہلے تین ڈاکٹروں اور ایک حاملہ خاتون جو ایک نیورو سرجری ریزیڈنٹ کی اہلیہ تھیں ان کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ادھرحکومت نے حادثے کی جامع تحقیقات کے لیے مرکزی داخلہ سکریٹری کی سربراہی میں ایک 11 رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ یہ اس حادثے سے متعلق ہر قسم کے سوالات کے جواب تلاش کرے گی اور تین ماہ میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔شہری ہوابازی کے مرکزی وزیر کنجراپو رام موہن نائیڈو نے ہفتہ کو یہاں اڑان بھون میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں یہ اطلاع دی۔ نائیڈو نے حادثے میں جان گنوانے والوں کے تئیں تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ مسافروں کے اہل خانہ کے درد کو سمجھتے ہیں کیونکہ وہ خود ایک حادثے میں اپنے والد کو کھو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب وہ حادثے کے تین گھنٹے بعد احمد آباد میں جائے وقوع پر پہنچے تو گجرات حکومت کی ایجنسیاں راحت اور بچا ئوکے کاموں میں مصروف تھیں۔ ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو(اے اے آئی بی)نے دیگر ایجنسیوں کے ساتھ مل کر تکنیکی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اس تحقیقات سے جواب ملے گا کہ تکنیکی سطح پر کیا کمی یا کوتاہی ہوئی تھی۔ نائیڈو نے کہا’’واقعہ کی مزید تحقیقات کرنے اور اس واقعے کے گرد گھومنے والی تمام تھیوریوں اور دیگر معلومات کو دیکھنے کے لیے، ہم نے محسوس کیا کہ اس حادثے اور حفاظت کی تحقیقات کے لیے ایک اور کمیٹی بنانا بہتر ہوگا۔ ہم ایک اور اعلی سطحی کمیٹی بنانے جا رہے ہیں، اور ہم نے فوری طور پر کمیٹی تشکیل دی ہے۔ مرکزی داخلہ سکریٹری اس کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے اور شہری ہوابازی کی وزارت کے سیکریٹری، وزارت داخلہ کا ایک ایڈیشنل سیکریٹری، گجرات سے ایک نمائندہ جہاں اصل میں یہ واقعہ ہوا، گجرات اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس اتھارٹی کے نمائندے، احمد آباد پولیس کمشنر، ، ہندوستانی فضائیہ میں معائنہ اور سیکورٹی کے ڈائریکٹر جنرل، سول ایوی ایشن سیکورٹی کے بیورو کے ڈائریکٹر جنرل (بی سی اے ایس)، سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل، انٹیلی جنس بیورو(آئی بی)کے خصوصی ڈائریکٹر اور فارنسک سائنس سروسز ڈائریکٹوریٹ کے ڈائریکٹر اس کمیٹی کے رکن ہوں گے‘‘۔
ڈی این اے شناخت کا انتظار | آخری رسومات میں تاخیر متوقع
عظمیٰ نیوز سروس
احمد آباد// گجرات کے احمد آباد میں جمعرات کو پیش آئے افسوسناک طیارہ حادثے کے بعد ہلاک شدگان کی لاشوں کی شناخت کیلئے ڈی این اے نمونے لینے کا عمل مکمل کر لیا گیا ہے۔ چونکہ بیشتر لاشیں بری طرح جل چکی تھیں، اس لیے شناخت ممکن نہ تھی۔ اب ڈی این اے رپورٹ کی بنیاد پر ان لاشوں کی ورثا سے شناخت کی جائے گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ تمام لاشوں کو پوسٹ مارٹم ہاس سے منتقل کر کے کولڈ اسٹوریج میں محفوظ کر دیا گیا ہے تاکہ جب تک ڈی این اے رپورٹس موصول نہ ہوں، لاشیں خراب نہ ہوں۔ اگلے 72 گھنٹوں میں ڈی این اے رپورٹس آنے کی توقع ہے، جس کے بعد لاشیں ان کے اہل خانہ کے حوالے کر دی جائیں گی۔یاد رہے کہ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب ایئر انڈیا کا ایک طیارہ، جو لندن جا رہا تھا، احمد آباد سے اڑان بھرنے کے کچھ دیر بعد گر کر تباہ ہو گیا۔ طیارے میں 230 مسافر اور عملے کے 12 ارکان سوار تھے۔ صرف ایک مسافر، وشواس کمار رمیش زندہ بچ سکا۔ رمیش نشست نمبر 11اے پر بیٹھے تھے اور ایمرجنسی ایگزٹ کے قریب تھے۔ وشواس کمار ہند نژاد برطانوی شہری ہیں۔حادثے کے فوری بعد ریاستی حکومت نے ریسکیو اور ریلیف کا کام شروع کر دیا۔ زخمیوں کے فوری علاج کے لیے اسپتالوں میں گرین کوریڈور قائم کیا گیا تاکہ بروقت طبی امداد دی جا سکے۔وزیر اعظم نریندر مودی جمعہ کے روز جائے حادثہ پر پہنچے اور تقریبا 20 منٹ تک حالات کا جائزہ لیا۔ انہوں نے این ڈی آر ایف اور دیگر امدادی اہلکاروں سے تفصیلات لیں اور بعد ازاں احمد آباد کے سول اسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی۔
نہوں نے حادثے میں زندہ بچ جانے والے واحد مسافر وشواس کمار رمیش سے بھی بات کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔وزیر اعظم کے ساتھ گجرات کے وزیر اعلی بھوپندر پٹیل، مرکزی وزیر برائے شہری ہوا بازی رام موہن نائیڈو اور ریاستی وزیر داخلہ ہرش سانگھوی بھی موجود تھے۔ اسپتال میں داخل کچھ زخمی طالب علم مقامی ہاسٹل سے تعلق رکھتے ہیں۔حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ مکمل شناخت اور قانونی عمل کے بعد تمام لاشیں ان کے اہل خانہ کے سپرد کی جائیں گی۔ عوامی سطح پر اس حادثے پر افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے اور تحقیقات کے لیے ٹیمیں سرگرم ہیں۔