Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
گوشہ خواتین

احترامِ والدین

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: May 31, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
15 Min Read
SHARE
دنیا کاہر آسمانی مذہب اور سنجیدہ ذہن تہذیب اس بات پرمتفق ہے کہ والدین کے ساتھ حُسن سلوک کرنا چاہئے، ا ن کاادب واحترام ملحوظ خاطررکھناچاہئے۔اس بارے میں قرآن کی تعلیم سب سے زیادہ اہم اوراپنے ایک انفرادی اسلوب کی حامل ہے۔مثلاً جب بھی اللہ تعالیٰ نے اپنی اطاعت وفرمانبرداری کی طرف توجہ دلاناچاہی اس کے فوراً بعد والدین کی اطاعت اورفرمانبرداری کی تعلیم دی ہے۔
ترجمہ : اے بندو! تم میرا(اللہ کا)شکرکرواوراپنے والدین کاشکرادا کروتم تمام کومیری ہی طرف لوٹ کرجاتاہے۔سورۃ لقمان:14
یادرکھئے کہ جس طرح سے اللہ کے حقوق ہم پرفرض ہیں بالکل اسی طرح انسانوں کے حقوق بھی ہم پرفرض ہیں اوراتنے ہی اہم ہیں۔ انسانوں میں والدین کے حقوق سب سے بڑھ کرہیں۔
ماں باپ کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے والوں کوجنت کی بشارت دی گئی ہے ۔
ترجمہ : اورہم نے انسان کواپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے کاحکم دیاہے ۔ اس کی ماں نے اسے تکلیف جھیل کرپیٹ میں رکھا اورتکلیف برداشت کرکے اسے جنا،اس کے حمل کااوراس کے دودھ چھڑانے کازمانہ تیس مہینے کاہے ۔یہاں تک کہ جب وہ اپنی پختگی اورچالیس سال کی عمرکوپہنچاتو کہنے لگا:اے میرے پروردگار!مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کاشکربجالائوں جوتونے مجھ پراورمیرے ماں باپ پرانعام کی ہے اوریہ کہ میں ایسے نیک عمل کروں جن سے توخوش ہوجائے اورتومیری اولادبھی صالح بنا۔میں تیری طرف رجوع کرتاہوں اورمیں مسلمانوں میں سے ہوں ۔یہی وہ لوگ ہیں جن کے نیک اعمال توہم قبول فرمالیتے ہیں اورجن کے بداعمال سے درگزرکرلیتے ہیں،(یہ) جتنی لوگوں میں ہیں۔اس سچے وعدے کے مطابق جوان سے کیاجاتاتھا۔سورۃ الاحقاف۔15-16
والدین سے نافرمانی کرنے والوں کے لئے گھاٹاہے۔
ترجمہ: اورجس نے اپنے ماں باپ سے کہاکہ تم سے میں تنگ آگیا تم مجھ سے یہی کہتے رہوگے کہ میں مرنے کے بعدپھرزندہ کیاجائوں گا مجھ سے پہلے بھی اُمتیں گزرچکی ہیں ، وہ دونوں والدین جناب باری میں فریادیں کرتے ہیں اورکہتے ہیں تجھے خرابی ہوتوایمان لے آ،بیشک اللہ کاوعدہ حق ہے ،وہ جواب دیتاہے کہ یہ صرف اگلوں کے افسانے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پرعذاب کافیصلہ چسپاہوچکاہے اورجنوں اورانسانوں کی ان اُمتوں میں شامل ہوگئے ہیں جوان سے پہلے گزرچکی ہیں۔یقینا وہ تھے ہی گھاٹااُٹھانے والے۔
سورۃ الاحقاف۔17-18
اللہ کے رسول ؐ نے بھی فرمایا :تم اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کروتم اپنی ماں کے ساتھ یک سلوک کروتم اپنی ماں کے ساتھ صلہ رحمی کروپھرتم اپنے باپ کے ساتھ صلہ رحمی کرو،پھرتم اپنے قریبی رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔پھراس کے بعددورکے رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔(مظہری)۔ماں کے ساتھ اس طرح کے خاص حسن سلوک اورصلہ رحمی کاحکم اللہ تعالیٰ نے کئی وجوہات کی بناپردیاہے۔
۱۔بچہ کواپنے پیٹ میں رکھنے کی تکلیف اورپیدائش کے وقت کی تکلیف کی وجہ سے ۔
۲۔بچہ پیداہونے سے پہلے اوربچہ پیداہونے کے بعدبچے کی پرورش اورنشونماکے لئے اس کے بدن سے بچے کوغذادی جاتی ہے۔
۳۔ہروقت بچہ کواپنے کاندھے پرلادے رہنااوردن رات اس کی ضرورتوں کے پیچھے لگے رہنا۔
۴۔ماں بچوں کوسکھاتی ہے اورانہیں تربیت دیتی ہے ،نفسیات کے ماہرین کاکہناہے کہ بچپن کی تعلیم وتربیت کااثر بچے کی زندگی پرپڑتاہے۔زندگی کے پہلے پانچ سال میں اسکی مستقبل کی شخصیت کے سب گن اس میں پیداہوجاتے ہیں ۔دُنیاکی تمام عظیم شخصیتیں اپنی عظیم مائوں کی وجہ سے عظیم کہلائیں۔
واضح رہے کہ ماں کے اولاد پر احسانات بہت زیادہ ہیں۔اسی لئے اللہ تعالیٰ نے اس کے حقوق کواتنی اہمیت دی ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ کئی مائیں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی فوقیت اوراہمیت کاغلط استعمال کرتی ہیں ،بہت ساری مائیں بچوں کواپنے قبضے میں لے لیتی ہیں اورباپ کوبچوں کے معاملات میں اپاہج بنادیتی ہیں ۔یہاں تک کہ ایسی مائیں بچوں کوگھریلومعاملات میں باپ کامخالف بنادیتی ہیں جس کی بنا پراس گھرکانظام درہم برہم ہوکررہ جاتاہے ۔ایسی مائیں اللہ کی دیگرہدایات کوبھول کرایساکرتی ہیں ۔سورۃ النساء :34
ترجمہ:مردعورتوں پرحاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ایک کودوسرے پرفضیلت دی ہے اوراس وجہ سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کئے ہیں ۔پس نیک عورتیں (ہوتی ہیں)اطاعت شعار۔(مردوں کی)غیرحاضری میں حفاظت کرنے والیاں ۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں گھریلو زندگی کے متعلق سب سے زیادہ مفصل ہدایتیں دی ہیں ۔اتنی ہدایتیں زندگی کے دوسرے شعبے کے متعلق نہیں ملتیں۔ کیونکہ گھریلو سکون کی اہمیت اوربقااللہ تعالیٰ کی نظرمیں بہت اہم ہے ۔ایسی مائوں کااس طرح کاغیراسلامی سلوک ان کے شوہروں کوانتہائی تکلیف میں مبتلاکردیتاہے اوربہت مسائل پیداکردیتاہے۔اللہ تعالیٰ کی نظرمیں ایسی مائوں کااجرکم ہوجاتاہے کیونکہ وہ خاوند کواس کے مقام سے گراکراولاد کی مددسے گھریلو سکون کوتباہ وبربادکرتی ہیں۔ کئی ایسی مائیں اپنی زندگی کے آخری حصہ میں اپنی غلطیوں کوتسلیم کرلیتی ہیں ۔جب وہ خوداپنے ہی پیداکئے ہوئے مسائل میں گھِرکرپریشان ہوجاتی ہیں لیکن پھراس وقت نقصان کی تلافی انتہائی مشکل ہوجاتی ہے۔
حقیقت میں بری چال کانتیجہ اس چال کے چلنے والے پرہی واردہوجاتاہے ۔
ترجمہ: کسی بھی بُری چال کانتیجہ اس چال کے چلنے والے ہی کومل کررہتاہے۔سورۃ الفاطر23-25 
میں والدین کے ادب واحترام کے لئے مزیدتفصیل دی گئی ہے۔
ترجمہ: اورتیراپروردگارصاف صاف حکم دے چکاہے کہ تم اس کے سواکسی اورکی عبادت نہ کرنا اورماں باپ کے ساتھ احسان کرنا ۔اگرتیری موجودگی میں ان میں سے ایک یایہ دونوں بڑھاپے کوپہنچ جائیں تواس کے آگے اُف تک نہ کہنا ،نہ اُنہیں ڈانٹ ڈپٹ کرنا بلکہ ان کے ساتھ ادب واحترام سے بات چیت کرنا اورعاجزی اورمحبت کے ساتھ ان کے سامنے تواضع کابازوپست رکھے رکھنااوردعاکرتے رہناکہ اے میرے پروردگار! اُن پرویسا ہی رحم کرجیساانہوں نے مجھے بچپن میںپالا ۔جوکچھ تمہارے دِلوں میں ہے اسے تمہارا رب خوب جانتاہے اگرتم نیک ہوتووہ تورجوع کرنے والوں کوبخشنے والاہے۔سورۃ الاسراء :23-25
ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنی اطاعت کے بعددوبارہ والدین کے ادب واحترام کی بات کی ہے۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں سمجھایاہے کہ ہم بچپن میں کسی طرح بے یارومددگار تھے،اوروالدین نے ہمیں پالا پوسااورپروان چڑھایا ،ہمارے والدین ہماری ہرخواہش پورا کرتے تھے۔مکمل خلوص اورمحبت کے ساتھ ،اسی لئے اولادپرفرض ہے کہ وہ والدین کااحترام کرے اوران سے اچھاسلوک کرے۔
اگرچہ عمرکے تمام حصوں میں والدین کاادب واحترام کرناچاہیے لیکن ان کی طرف زیادہ تر توجہ اس وقت ہونی چاہیئے جب وہ بوڑھے جائیں کیونکہ وہ بھی اسی طرح بے یارومددگار ہوجاتے ہیں جیسے ہم بچپن میں تھے، اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں مندرجہ ذیل ہدایات ہمیں دی ہیں۔
۱۔والدین کوان کی بے عزتی کے طورپرچھوٹے سے چھوٹالفظ بھی نہیں کہناچاہیے۔
۲۔ان کے سامنے چلاّ کرنہیں بولناچاہیے۔
۳۔انتہائی محبت بھرے لہجے اورہمدردی کے اندازمیں ان سے بات کرناچاہیے۔
۴۔والدین کے ساتھ ہرمعاملہ انتہائی فرمانبرداری اورنرمی سے کرناچاہیے ،ان کے ساتھ رحمدلی کامعاملہ ہوناچاہیئے ،اوردِل کی گہرائیوں سے سب کچھ ہوناچاہیئے ،محض دکھانے کے لئے یاروایتی اندازمیں نہیں ہوناچاہیے۔
۵۔ہمیں والدین کے لئے دُعاکرناچاہیے،اے اللہ تعالیٰ میرے والدین پررحم کربالکل اسی طرح جس طرح وہ لوگ بچپن میں مجھ پررحم وکرم کرتے رہے تھے۔یہ دعااُن کی موت کے بعدبھی کرتے رہناچاہیئے ،ہمیں اس دعاکوکبھی فراموش نہیں کرناچاہیئے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے خودیہ دُعاہمیں سکھائی ہے اور اس کی تلقین فرمائی ہے۔
۶۔سورۃ الاسراء کی آیت نمبر ۲۵ میں اللہ تعالیٰ نے یہ بات بھی ہمارے دلاسے کے طورپر بیان کردی ہے کہ اگرکسی سے بھول چوک یا غلطی سے والدین کے متعلق کوئی نازیبا کلمات نکل جائیں جولاپرواہی کی وجہ سے نہیں بلکہ سخت محنت کرتے ہوئے انجانے میں ہوجائے تواس پراللہ تعالیٰ ہمیں سزانہ دے گا۔ بشرطیکہ ہم خلوص دِ ل سے توبہ کرلیں اورمعافی مانگ لیں ،اللہ تعالیٰ ہمارے دِلوں کی گہرائیوں سے بھی اچھی طرح واقف ہے۔
والدین کے احترام کے بارے میں بہت ساری احادیث بھی موجودہیں۔ایک مرتبہ ایک آدمی نے حضرت محمدؐ سے پوچھاوہ کونساعمل ہے جواللہ تعالیٰ کوسب سے زیادہ پسندہے۔ جواباً آپ ؐ نے فر مایا:وقت مقررپرعبادت کرنا ۔پوچھنے والے نے پوچھااس کے بعدکونسل عمل؟آپ ؐ نے کہا:والدین کے ساتھ حسن سلوک۔(بخاری)۔
عبداللہ ابن عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے جہادمیں جانے کی اجازت چاہی تو آپ ؐ نے پوچھاکہ تمہارے والدین زندہ ہیں ؟ اس نے کہا :ہاں۔آپ ؐ نے فرمایا تمہارے والدین کی خدمت کرناتمہارے لئے جہادہے (بخاری)۔
یادرکھئے یہی حکم اس وقت ہے جب والدین کی خدمت کرنے والاکوئی نہ ہوتوان کواکیلابے سہاراچھوڑکرنہیں جاناچاہیے۔اگرگھرمیں دوسرے بھائی وغیرہ ہوں تب یہ حکم نہ ہوگا اوراگرجہادفرض عین ہو تب بھی ہرمسلمان کوجہادپرنکلنافرض ہوگا۔
اسلام اس بات کی بھی تلقین کرتاہے کہ ہم اپنے والدین کے متعلقین کی بھی عزت کریں ، چاہے وہ والدین کے رشتہ دارہوں یاوالدین کے دوست۔حضرت عبداللہ ابن عمرؓ روایت کرتے ہیں کہ حضرت محمدؐ نے کہاکہ اگرتم اپنے والدین کے دوستوں کااحترام کروگے تویہ بلاواسطہ تمہارے والدین ہی کااحترام ہوگا۔(بخاری)۔امام قرطبی ؒ نے ایک دلچسپ واقعہ بیان کیاہے۔جو حضرت جابربن عبداللہ ؓ سے مروی ہے۔’’ایک آدمی حضرت محمدؐ کے پاس آیااورشکایت کی کہ میرے والدنے میری ساری جائداد لے لی۔حضرت محمدؐ نے کہاجائواپنے والدکولے کرآئو۔اسی وقت حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ ؐ کے پاس آئے اورکہنے لگے جب اس شخص کے والدصاحب آئیں توآپ ان سے ان کلمات کے بارے میں پوچھناجوانہوں نے دِل ہی دِل میں کہے تھے یہاں تک کہ اس کی آواز خوداس کے کان میں بھی نہ جاسکی تھی ، جب وہ لڑکا اپنے باپ کولے کرآیاتو آپ ؐ نے فر مایا تمہارا بیٹاکیوں تمہاری شکایت لے کرآیاہے کہ تم نے اس کامال ہڑپ کرلیاہے ۔باپ نے حضرت محمدؐ سے درخواست کی کہ آپ ؐ خودمیرے بیٹے سے ہی پوچھئے کہ میں یہ پیسہ صرف اپنے اوپرخرچ کرتاہوں یااس کی چاچی پر۔حضرت محمدؐ نے فر مایاٹھیک ہے میں سب کچھ سمجھ گیا اب تم مجھے یہ بتائوکہ وہ کون سے الفاظ تھے جوتم نے اتنے دھیرے کہے تھے کہ خودتمہارے کان تک نہ سن سکے تھے ؟وہ آدمی یہ سنے ہی حیرت میں ڈوب گیا۔ اورکہنے لگا یہ توایک معجزہ ہے آخر آپ ؐ نے یہ کیسے جانا ۔حقیقت میں میں نے وہ الفاظ دِل ہی دِل میں کہے تھے۔ آپ ؐ نے اس سے فر مایاوہ جملے سنائو ۔اس آدمی نے مندرجہ ذیل عربی کے اشعارسنائے۔ اس کاترجمہ پیش کیاجاتاہے۔میں نے تجھے بچپن میں پالاپوساتمہارے کھانے پینے کاانتظام کیاتمہاری ہرطرح سے مددکی یہاں تک کہ تم جوان ہوگئے اس وقت تک تمام قسم کے خرچ میرے کاندھوں پرتھے۔
میں رات بھرجاگتااوربیتاب ہوجاتا جب کبھی توبیمارپڑتا۔مجھے ایسالگتاکہ تیری بیماری میری بیماری ہے۔ہروقت تیری موت کاڈرمیرے ذہنوں پرچھایارہتا،جب کہ میں جانتاہوں کہ موت اپنے وقت پرآتی ہے ،نہ آگے ہوتی ہے نہ پیچھے۔
جب تواس جوانی کی عمرمیںپہنچ گیا جس کی میں ہمیشہ خواہش کرتاتھا ۔تومجھ سے اکڑکرباتیں کرتااورمجھے دُکھ دیتاہے اورتمہارا رویہ ایسا گویاتم مجھ پراحسان کررہے ہو۔
افسوس اگرتومیرے حقوق ادانہیں کرسکتا،مجھے باپ کی طرح نہیں دیکھ سکتاتوپڑوسی کی طرح توسلوک کریاکم ازکم میں نے تجھ پرجوخرچ کیاہے اتناہی مجھ پرخرچ کراوربخیلی سے کام نہ لے ۔دِل کوہلادینے والی یہ نظم سن کرحضرت محمدؐ نے اس نوجوان کی گردن پکڑی اورکہا:
تواورتیرامال دونوں تیرے باپ کی ملکیت ہے۔
ایک دوسری حدیث میں حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک بار حضرت محمد ؐ نے منبرکی پہلی سیڑھی پرچڑھتے ہوئے کہافلاں شخص بربادہو۔
دوسری سیڑھی پرچڑھتے ہوئے پھریہی الفاظ کہے،تیسری سیڑھی پر،جب قدم رکھاتوپھریہی الفاظ کہے یہ سن کرصحابہ اکرامؓ نے پوچھا:اے اللہ کے رسول ؐ کون بربادہو؟ حضرت محمدؐ نے فر مایا:ایساآدمی جورمضان کامہینہ پاکر بھی اپنے گناہ معاف نہ کرواسکے ،وہ آدمی بربادہو جومیرانام سن کرمجھ پرصلاۃ وسلام نہ بھیجے ،وہ آدمی بھی بربادہواورجوبوڑھے والدین کوپاکربھی اپنی مغفرت نہ کرواسکے اورجنت میں نہ جاسکے ۔(مسلم)۔
دوسرے الفاظ میں یہ کہاجاسکتاہے کہ ان تینوں امورکاخیال رکھاجائے تویقینی طور پرانسان کوجنت نصیب ہوگی۔
اللہ ہمارے دِلوں میں ہمارے والدین کے متعلق حقیقی محبت پیداکردے اوران دونوں پراپنی رحمتیں اور برکتیں انڈیل دے جیساکہ انہوں نے بچپن میں ہم پررحم کیا۔آمین!۔
رابطہ  نمبر۔8825051001

 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

۔60سے 80فیصد بچے موبائل فون کے عادی صرف 10فیصد تعلیمی مقاصد کیلئے استعمال
کشمیر
ایل جی کا پہلگام میں ننون بیس کیمپ کا دورہ پاکستان ہمارے اتحاد کو توڑنے کا متمنی
کشمیر
حکومت منشور کا 1فیصد بھی پورا نہ کر سکی ۔ 13جولائی سرکاری چھٹی قرار دی جائے:الطاف بخاری
کشمیر
سکولوں کی گرمائی چھٹیاں ختم اوقات کار تبدیل، مارننگ کلاسز ہونگے
کشمیر

Related

گوشہ خواتین

مشکلات کے بعد ہی راحت ملتی ہے فکر و فہم

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

ٹیکنالوجی کی دنیا اور خواتین رفتار ِ زمانہ

July 2, 2025
کالمگوشہ خواتین

نوجوانوں میں تخلیقی صلاحیتوں کا فقدان کیوں؟ فکر انگیز

July 2, 2025
گوشہ خواتین

! فیصلہ سازی۔ خدا کے فیصلے میں فاصلہ نہ رکھو فہم و فراست

July 2, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?