سرینگر//حریت (ع)نے مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے فاروق عادل ماگرے کی ہلاکت ، قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے )کی جانب سے مزاحمتی رہنماﺅں اور کشمیری تاجروں کے گھروں پر چھاپوں اور جموںو کشمیر سے متعلق بھارتی الیکٹرانک میڈیا کے شر انگیز اور زہر آلود پروپگنڈے کے خلاف دئے گئے احتجاجی پروگرام اور عوامی مظاہروں کو روکنے کےلئے ریاستی سرکار نے ایک بار پھر شہر سرینگر کو کرفیو بندشوں اور قدغنوں کی زد میں لا کراس احتجاجی پروگرام کو روکنے کی ناکام کوشش کی۔ ان عوام کش اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے حریت (ع)نے اسے حکمرانوں کا سیاسی دیوالیہ پن اور کشمیری عوام کے جذبہ¿ آزادی کے سامنے اعتراف شکست قرار دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ تمام عوام کش اور آمرانہ اقدامات کے باوجود کشمیر کے طول وارض میں مکمل ہڑتال اور جگہ جگہ عوامی مظاہروں و احتجاج کے ذریعے کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے کئے جا رہے ظلم و ستم اور تشدد کے خلاف اپنے بھرپور غم و غصہ کا اظہار کیا گیا اور عوام کی جانب سے تحریک مزاحمت کے ساتھ اپنی مکمل وابستگی کا اعادہ کیا گیا ۔ بیان میں متبرک مہینہ رمضان المبارک کے عشر ہ مغفرت کے جمعہ المبارک کے موقعے پر کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ مرکزی جامع مسجد سرینگر تک آنے جانے والے راستوں کو سیل کر کے مسلمانوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے اور حریت (ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کو کل شام سے ہی ایک مرتبہ پھر اپنی رہائش گاہ میرواعظ منزل میں نظر بند کر کے انہیں نماز جمعہ اور اپنے منصبی ذمہ داریوں کی ادائیگی پر پابندی عائد کرنے ، حریت رہنماﺅں مختار احمد وازہ، انجینئر ہلال احمد وار ، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام اور دیگر مزاحمتی رہنماﺅں اور کارکنوں کی خانہ و تھانہ نظر بندی کی پالیسیوں کوآمرانہ اور انتقام گیرانہ قرار دےتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ دریں اثنا تمام قدغنوں ، بندشوں اور کرفیو کے باوجود مشترکہ مزاحمتی قیادت کے پروگرام کی پیروی میں آنچار صورہ میں نوجوانو ں اور عوام نے ایک احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے شہدائے کشمیر خاص طور پر عادل فاروق بٹ ، بھارتی تفتیشی ایجنسی NIAکی چھاپہ مار کارئی اور بھارتی ایلکٹرانک میڈیا کے کشمیر دشمن اور انتہا پسندانہ پروپگنڈہ کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا ۔ مظاہرے کی قیادت صوفی مشتاق احمد ، شیخ یاسر رﺅف دلال ، ساحل احمد بٹ ، بشیر احمد پنڈت ، محمد اشرف شاہ، فاروق احمد شیخ اور عادل احمد زرگر وغیرہ کر رہے تھے