سرینگر//مزاحمتی جماعتوں کی طرف سے خواتین احتجاج کی کال سرد مہری کا شکار ہوئی جبکہ پلہالن پٹن کے علاوہ دیگر کسی بھی علاقے میں خواتین نے جلوس برآمد نہیں کیا۔اس دوران مکمل ہڑتال کے بیچ احتجاجی لہر5ویں مہینہ میں داخل ہوئی جبکہ منگل کو شہر کے سیول لائنز علاقے کے علاوہ بارہمولہ،اننت ناگ اور کپوارہ میں نجی گاڑیوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر دوڑتی نظر آئی۔ہڑتال کال پر شہر سرینگر میں تمام دکانیں ،کاروباری ادارے ،تجارتی مراکز ،تعلیمی ادارے مکمل طور بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹر مسافرٹریفک کی آمد و رفت بھی معطل رہی۔ پائین شہر میںسرینگر میںممکنہ احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر صبح سے ہی سیکورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے تھے اور حساس علاقوں میں پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں کو تمام ضروری ساز و سامان سے لیس کرتے ہوئے تعینات کر دیا گیا تھا اس کے باوجود بھی اکا دکا پرائیویٹ گاڑی کی سڑکوں پر نقل و حمل کرتی ہوئی نظر آرہی تھی۔ٹی آر سی کراسنگ سے لے کر لالچوک تک چھاپڑی فروشوں نے مختلف اشیاء کو سجایا اور اس دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد خرید و فروخت میں نظر آرہی تھی۔۔بڈگام ضلع ہیڈ کوارٹر سمیت چاڑورہ، چرار شریف، بیروہ، ماگام، کھاگ اور خانصاحب میں مکمل ہڑتال رہی اس دوران کاروباری و تجارتی ادارے، دفاتر اور تعلیمی ادارے بند رہے۔ گاندربل کے اکثر بازاروں میں دکان بند تھے ۔ اس دوران نوہٹہ میں منگل صبح کو سنگبازی ہوئی جس کے دوران فورسز بھی وہاں پہنچی اور انہوں نے نوجوانون کا تعاقب کر کے انہیں منتشر کیا۔ مزاحمتی قیادت اور دیگر متعلقین کے درمیان حید پورہ میں میٹنگ کے وران لوگوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا،اور انہوں نے نعرہ بازی شروع کی۔نوجوانوں نے اسلام و آزادی کے علاوہ حزب الجاہدین اور لشکر طیبہ سمیت سید علی گیلانی کے حق میں نعرہ بازی ہوئی۔نعرہ بازی کا مرکز ایک چھوٹا سا بچا بنا ،جس نے اپنے مخصوص انداز میں’’ہم سنگباز ہیں،پیلٹ،بلٹ نا بھائی نا،خاکی وردی چھوڑ دو،آزادی کا ساتھ دو اورکشمیر کی آزادی تک جنگ رہے گی‘‘ کے نعرے بلند کئے۔اس موقعہ جذباتی انداز میں نعروں کی آواز سے پورا علاقہ گونج اٹھا۔ادھر شام کو پائین شہر کے کئی علاقوں اور ایچ ایم ٹی میں نوجوانوں نے سنگبازی کی جبکہ فورسز نے مرچی اور ٹیر گیس کے گولے داغے۔ادھر اننت ناگ ضلع میں ہڑتال سے معمول کی زندگی درہم برہم رہی ۔بجبہاڑہ ،ہمدان ،عشمقام ،دیلگام ،لارکی پورہ ،مٹن ،ڈورو اور دیگر قصبہ جات میں تمام دکانیں اور کارو باری ادارے بند رہے ۔اس دوران کولگام سے نمائندئے اطلاع دی ہے کہ کیموہ ،کولگام ،کھڈونی اور دیگر علاقوں میں دکانیں بند تھیں اور ٹرانسپوٹ سروس معطل رہی ۔ اس دوران پلوامہ، بارہمولہ کپوارہ اورشوپیان قصبہ جات سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق وہاں دکانیں، تعلیمی اور تجارتی ادارے بند رہے ۔نمائندے کے مطابق کولگام کے کھڈونی،ریڈونی،رام پورہ،ہاورہ اور مشی پورہ علاقوں کے لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فوج نوجوانوں کی گرفتاری عمل میں لاکر خوف و ہراس کا ماحول پیدا کر رہی ہے جبکہ حزب جنگجو کے بھائی کو بھی کولگام سے گرفتار کیا گیا۔بجبہاڑہ میں گزشتہ شب پراسر طور پر5دکانیں جل کر خاکستر ہوئیں۔ ادھربار ہمولہ سوپور اور پٹن کے ساتھ ساتھ شمالی کشمیر کے کئی دیگر علاقوں میں بھی مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی درہم برہم ہوکررہ گئی۔نامہ نگار الطاف بابا کے مطابق ضلع میں گزشتہ4ماہ سے جاریہڑتال کے بیچ پہلی مرتبہ ٹریفک پولیس کو سڑکوں پر پایا گیا اور وہ ٹریفک کو استوار کرنے میں لگے تھے۔عینی شاہدین کے مطابق نجی گاڑیوں کے علاوہ سو مو گاڑیا اور کچھ مسافر بردار گاڑیاں بھی نقل و حرکت کرتی ہوئی نظر آئیں۔ادھر سنگرامہ، امر گڑھ،پتوہ کھاہ، چھورو وغیرہ میں توڑ پھوڑ اور گررفتارریوں کے خلاف غم و غصے کی شدید لہر کے بیچ مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمول کی زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔قصبے کے حساس مقامات پر احتیاط کے بطور پولیس اور نیم فوجی دستے بڑی تعداد میں تعینات کئے گئے تھے اور اس دوران ہر طرح کی کاروباری اور ٹرانسپورٹ سرگرمیاں مکمل طور معطل رہیں ۔پٹن کے پلہالن میں خواتین نے مزاحمتی جلوس برآمد کیا جس کے دوران انہوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔