سرینگر// انسانی حقوق کمیشن نے طلاب کے احتجاجی مظاہروں سے نپٹنے کے طریقہ کار سے متعلق ریاستی پولیس سربراہ اور صوبائی کمشنر کو ڈیوٹی مجسٹریٹوں کی تعداد سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔وادی میں طلاب کے احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس و فورسز کارروائیوں میں بیسوں طلاب زخمی ہوئے ہیں۔انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن میں عرضی دائر کی گئی ہے،جس میں کمیشن سے استدعا کی گئی ہے کہ طلاب سے احتجاجی مظاہروں کے دوران ان سے نپٹنے کیلئے طریقہ کار کی تحقیقات عمل میں لائی جائے۔ بشری حقوق کمیشن کی ممبر دلشادہ شاہین نے اس سلسلے میں صوبائی کمشنر اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو احتجاجی مظاہروں کے دوران تعینات مجسٹریٹوں کی تعداد اور دیگرتفاصیل سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ انٹر نیشنل فورم فار جسٹس چیئرمین محمد احسن اونتو نے عرضی میں کہا ہے کہ احتجاج کے دوران تعینات مجسٹریٹ اس وقت کہاں ہوتے ہیں،جب فورسز یا پولیس کارروائی عمل میں لاتی ہے۔عرضی میں مزید درخواست کی گئی کہ متعلقہ انتظامیہ طلاب سے ملنے اور ان سے بات کرنے کی نسبت سے حکم نامہ جاری کریں،جبکہ فورسز کو بھی ہدایات جاری کی جائے کہ وہ طلاب کے احتجاجی مظاہروں کے دوران ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال نہ کرے۔ عرض گزار نے احتجاج کو شہری حق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مظاہروں کے دوران کافی تعداد میںطلاب اور شہریوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک برس سے طلاب کے دماغ میں شہری ہلاکتوں کی و جہ سے تناﺅ اور شورش ہے،جبکہ پیلٹ بندوق سے زخمی ہونے کے مناظر سے طلاب کا ذہن نفسیاتی طور پر منتشر ہے۔ درخواست گزار نے مزید کہا ہے کہ کشمیر کے طالب عالم مقامی اور بین الاقوامی سطح پر ہورہی سرگرمیوں پر حساس ہیں،اور کھٹوعہ آبرو ریزی و قتل معاملے پر بھی انہوں نے احتجاج کیا۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر واحد ایسی ریاست ہے،جہاں لاٹھیاں اور پلیٹ برسائے جاتے ہیں،اور کھبی گولیاں بھی چلائی جا رہی ہیں۔ معاملے کی شنوائی29 مئی کو ہوگی۔