سرینگر//شہری ہلاکتوں کے خلاف احتجاج اور یوم مزاحمت کی کال کے پیش نظر سرینگر کے پائین علاقوں،لالچوک ، پانتہ چوک،شالہ ٹینگ کے علاوہ سوپور میں سنگباری، احتجاجی جلوس اور شلنگ ہوئی۔ادھر شبیر احمد شاہ،شوکت احمد بخشی اور نور محمد کلوال سمیت ایک درجن مزاحمتی لیڈران کو گرفتار کیا گیا۔مشترکہ مزاحمتی خیمے کی طرف سے جمعہ کو یوم مزاحمت اور نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس کی کال کے پیش نظرشہر کے پائین علاقوں بشمول، جامع مسجد،نوہٹہ،بہوری کدل،ملارٹہ،خواجہ بازار،راجوری کدل ،نواکدل،کاوڈارہ اور جامع مسجد کے گرد نواح علاقوں سمیت رعناواری،کاٹھی دروازہ، صورہ اور دیگر علاقوں میںپولیس اور فورسز کو تعینات کیا گیا تھا۔علاقوں لالچوک،آبی گزر، ریگل لین،پلیڈئم چوک،ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ،سرائے بالا میں بھی ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلئے اضافی دستوں کو تعینات کیا گیا تھا۔ نماز جمعہ کے بعد تاریخی جامع مسجد سے احتجاجی جلوس برآمد کیا گیا جس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی گئی۔لیکن صورتحال اس وقت بگڑ گئی جب نوجوان پولیس کارروائی پر مشتعل ہوئے۔نوجوانوں نے ہر چوراہے اور ہر گلی میں مورچے سنبھالے جس کے بعدشلنگ اور سنگ باری کا آغاز ہوا جو کئی گھنٹوں تک جارہی رہا۔اس موقعہ پر فورسز نے بے تحاشہ شلنگ کی اور مظاہرین نے پولیس کی ایک جیپ پر دھاوا بول کر اسے نشانہ بنایا۔ پائین شہر میں جھڑپوں کا دائرہ نوہٹہ سے گوجوارہ تک پھیل گیا جس کے جواب میں پولیس نے ہوائی فائر نگ بھی کی ۔پائین شہر میں جم کر پتھرائو اور شلنگ سے گھر وں کے اندر دھواں جانے کی وجہ سے مکینوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ادھرنماز جمعہ کے بعد لبریشن فرنٹ کی جانب سے جلوس برآمد کیا گیا جس کے دوران کارکنوں نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔احتجاجی جلوس مدینہ چوک سے پیش قدمی کرتے ہوئے بڈشاہ چوک کے نزدیک جب پہنچا تو پہلے سے موجود پولیس اہلکاروں نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی اور راستہ بند کیا۔اس موقعہ پر اگرچہ مظاہرین نے مخاصمت کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے نائب چیئرمین شوکت احمد بخشی اور صوبائی صدر نور محمد کلوال ،پروفیسر جاوید ،محمد اسلم شیخ اور محمد عرفان خان کوگرفتار کیا۔ تمام گرفتار شدگان کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا ہے۔ امتیاز احمد راتھر کو بھی حراست میں لیا گیا۔ترجمان کے مطابق شوکت احمد بخشی اور شیخ محمد اسلم کو چوٹیں بھی آئیں ۔ احتجاج میں اور لوگوں کے ہمراہ مختار احمد صوفی، محمد رمضان خان اور غازی جاوید بابا بھی شامل تھے۔ تحریک حریت کی جانب سے پانتھہ چوک میں نماز جمعہ کے بعد امتیاز حیدر کی قیادت میں احتجاجی جلوس برآمد کیا گیا جس کے دوران مظاہرین نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی بھی کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینر بھی اٹھا رکھے تھے۔نماز کے بعد لوگ جامع مسجد پانتھہ چوک کے باہر جمع ہوئے اور شاہرہ کی جانب پیش قدمی کی تاہم پہلے سے موجود پولیس اہلکاروں نے انکی اس کوشش کو ناکام بنا دیا جبکہ تحریک حریت کے امتیاز حید، عمر عادل ڈار اور عبدالمجید ماگرے کو حراست میں لیا گیا تاہم بعد میں کئی گھنٹوں کے بعد انکی رہائی عمل میں لائی گئی۔پارم پورہ ، شالہ ٹینگ میں نماز جمعہ کے بعد احتجاج کے ساتھ ساتھ سنگ باری کے واقعات پیش آ ئے تاہم پولیس وفورسز کی بھاری نفری کو ان علاقوں میں تعینات کر کے حالات کو قابو میںکرلیا گیا۔سوپور میں بھی نماز جمعہ کے بعد مشتعل نوجوانوں اور پولیس وفورسز کے درمیان ٹکرائو کی صورتحال پیدا ہوئی۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق جامع مسجد سوپور سے نماز جمعہ کے بعد ایک احتجاجی جلوس برآمد ہوا ، جس میں شامل لوگوں نے آزادی اور اسلام کے حق میں نعرے بلند کئے۔ مین چوک سوپور کی طرف مارچ کرنے کی کوشش کرنے والے لوگوں کو منتشر کرنے کیلئے پولیس اور فورسز نے فوری کارورائی عمل میں لائی ۔ اس موقعہ پر جلوس میں شامل مشتعل نوجوانوں نے سنگباری شروع کی ، جس کے جواب میں سیکورٹی اہلکاروں نے آنسو گیس کے گولے داغے۔پلوامہ میں بھی نماز جمعہ کے بعد احتجاجی جلوس نکالا گیاجس کے دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی ہوئی۔ عینی شاہدین کے مطابق قصبے کے مین چوک میں مظاہرین اور فورسز کے درمیان سنگبازی وجوابی سنگبازی بھی ہوئی ۔نماز جمعہ کے بعد پلوامہ کے مورن چوک میں لوگوںکی ایک بڑ ی تعداد جمع ہو ئی جس دوران پولیس فورسز نے جب مظا ہر ین کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو لوگ مشتعل ہوئے اور انہوں نے بیک وقت کئی اطراف سے فورسز پر زبردست پتھرائوشروع کیا ۔ایس پی پلوامہ رائیس احمد نے تاہم اس واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ معاملے کی چھان بین کرینگے۔ادھرفریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ کو ترال میں ا س وقت گرفتار کیا گیا جب وہ عوامی رابطہ مہم کے تحت ترال میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرنے والے تھے۔ شبیر احمد شاہ ترال پہنچنے میں اگر چہ کامیاب ہوئے تاہم نو بجے کے قریب انہیں کہلیل روڑ کے نزدیک گرفتار کرکے اونتی پورہ منتقل کیا گیا۔