پونچھ//ہندوستان کی سب سے قدیم ملی وسماجی تنظیم اور ہندوستانی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم جمعیۃ علماء ہند جس کا اجلاس عام ہندوستان کے تاریخی شہر اجمیر میں منعقد ہورہا ہے جس میں ملک بھر سے لاکھوں کی تعداد میں عوام شرکت کررہے ہیں۔یہاںجاری بیان کے مطابق اس تاریخ ساز اجلاس میں ملک بھر کے علماء کرام دانشوران وشعراء بھی شرکت کررہے ہیں ۔یہ سہ روزہ اجلاس عام جس میں جمعیت کی مجلس عاملہ کی اہم میٹنگ 11نومبر کو منعقد ہوگی جس میں شرکت کے لئے مولانا غلام قادرصاحب اجمیر پہنچ چکے ہیں ۔مجلس عاملہ کی اس اہم میٹنگ میں اہم ملی مسائل کے حوالہ سے گفت وشنید ہوگی 12نومبرکو جمعیۃ کے زیر اہتمام عالمی مشاعرہ بھی منعقد کیا جارہا ہے جس میں ملک بھر کے نامور شعراء کرام بھی شرکت کررہے ہیں۔13 نومبر کو جمعیۃ کا عوامی اجتماع منعقد ہوگا جس میں لاکھوں لوگوں کی شرکت متوقع ہے جس میں تمام مذاہب کے اہم رہنما اور پیشواء بھی شرکت کررہے ہیں۔بیان میںمولانا غلام قادر نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند جس کا تحریک آزادی میں قائدانہ کردار رہا ہے جس میں ملک کی آزادی کے لئے بے مثال قربانیاں دی ہیں اورجس نے اس ملک کے تمام مذاہب کے درمیان اتحاد واتفاق کے باقی رکھنے میں اہم کردار اداکیا ہے ،بالخصوص مسلمانوں کے تعلیمی سماجی وسیاسی مسائل کے حل کے حوالہ سے جمعیۃ کا کردار ناقابل فراموش رہا ہے جس کے لئے جمعیۃ کے جنرل سکریٹری مولانا سید محمود مدنی کی مخلصانہ کاوشیں قابل ذکر ہیں۔ مولانانے کہا کہ مسلمان آپسی اتحاد کے ساتھ ملک کی تعمیرو ترقی میں حصہ لیں اور تعلیم کے فروغ کے حوالہ سے اپنے سماج میں بیداری پیداکریں۔ مولانا نے کہا کہ وہ اجمیر شریف جیسے تاریخی شہر میں اجلاس کے انعقاد پر جمعیۃ کے قائدین اور درگاہ اجمیر شریف کے سجادہ نشین سید زین العابدین کو مبارک بادپیش کرتے ہیں جن کی مشترکہ اور مخلصانہ کاوشوں سے یہ تاریخ ساز اجلاس منعقد ہورہا ہے۔ مولانا نے کہا کہ ان دونوں قومی وملی وروحانی اداروں نے جس سمت میں قدم اٹھایا ہے اس کے لئے ملک بھر کے مسلمان ان کے احسان مند ہیں اس لئے کہ موجودہ حالات میں مسلکی اتحاد ناگزیر بھی ہے اور مفید بھی۔ مولانا نے کہا کہ دوراندیشی کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ مسلمان باہم مل کر اپنے مسائل پر گفت وشنید کریں اور آپسی اختلافات کو کم سے کم کریں۔ مولانا جو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ممبر بھی ہیں،نے کہا کہ وہ آئندہ ماہ کو کلکتہ میں منعقد سالانہ اجلاس میں بھی شرکت کے لئے روانہ ہورہے ہیں جس میں اہم ملی مسائل پر گفت وشنید ہوگی، امید کی جانی چاہئے کہ ان اداروں کی مخلصانہ کاوشوں کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔