اٹاوہ// اترپردیش کی نو تشکیل شدہ آدتیہ ناتھ یوگی حکومت کی طرف سے غیر قانونی طور سے چلنے والے مذبح کو بند کرنے کے فرمان کے بعد یہاں شیروں کا پیٹ بھرنے کے لئے بھینس کے گوشت کے بجائے اب بکرے کے گوشت سے کام چلانا پڑ رہا ہے ۔ اٹاوہ سفاری پارک کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر انل کمار پٹیل نے 'یو این آئی' کو بتایا کہ سفاری پارک میں چھ جوان شیر اور دو شاوکوں سمیت آٹھ شیر ہیں۔ ان کو کھانے کے لئے بھینس کا گوشت دیا جاتا رہا ہے ۔ گزشتہ کئی دن سے گوشت کی دستیابی نہ ہونے کی وجہ سے شیروں اور شاوکوں کو بکرے اور مرغ کے گوشت کھانے کے لئے دیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شیروں کے لئے بکرے اور مرغ کے مقابلے بھینس کا گوشت زیادہ بہتر ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ اکیلے اٹاوہ کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ لکھن¶ اور کانپور کے چڑیاگھر کو بھی اس بحران سے گزرنا پڑ رہا ہے ۔ اس مسئلہ کو جلد دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔گوشت سپلائی کرنے والے ٹھیکیدار حاجی نظام کا کہنا ہے کہ ابھی تک شیروں کے لئے بھینس کا گوشت دستیاب کرایا جاتا تھا۔ بوچڑ خانے بند ہونے اور گوشت نہ مل پانے کی وجہ سے شیروں کے لئے ہر روز 50 کلو بکرے کا گوشت بھیجا جا رہا ہے ۔ ٹھیکیدار کے مطابق اس سے انہیں بہت نقصان ہو رہا ہے ، لیکن شیر بھوکا نہ مرے ، اس لیے وہ بکرے کا گوشت فراہم کر رہے ہیں۔ حاجی نظام نے کہا انہیں نہیں پتہ نہیں کہ کتنے دن وہ ایسا کر پائیں گے ۔ ٹھیکیدار نے ریاستی حکومت سے اپیل کی کہ اس طرف فوری توجہ دیں اور کم سے کم شیر سفاری میں شیروں کی خاطر پڈے کا گوشت فراہم کرنے کی اجازت دے دی جائے ۔غور طلب ہے کہ اٹاوہ ملائم سنگھ یادو خاندان کا گڑھ ہے ۔ اٹاوہ کے لیے سیاحت کے نقشے پر جگہ دینے کے لئے سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اور سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے یہاں شیر سفاری کا ڈریم پروجیکٹ شروع کیا تھا۔ اس وقت سفاری میں تین جوڑے شیر شیرنی ہیں۔ حال ہی میں شیرنی جیسکا نے دو بچوں سلطان اور سنبھا کو بھی جنم دیا تھا۔اٹاوہ سفاری پارک میں شیروں کے علاوہ ہرن سفاری میں تین درجن سے زیادہ ہرن موجود ہیں۔ اکھلیش یادو حکومت کی مدت کے دوران یہاں بھالو اور چیتوں کو بھی لانے کی منصوبہ بنایا گیا تھا۔ یہاں کل چار سفاریاں بنائی جانی تھیں، ان میں سے ڈیر سفاری کا افتتاح اکھلیش یادو نے چھ اکتوبر 2016 کو کیا تھا۔ انتخابی ضابطہ اخلاق کے نافذ ہونے کی وجہ سے پہلے یہاں ریستوران، 4 ڈی تھیٹر کا کام مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ٹال دیا گیا تھا۔ ایس پی حکومت میں اٹاوہ سفاری کا کام کاج چلتا رہے اس کے لئے 100 کروڑ کا فکسڈ ڈپازٹ کر دیا تھا تاکہ سود سے ہی اخراجات پورے کئے جاتے رہیں۔ اس کے علاوہ سفاری میں آنے والے لوگوں سے ٹکٹ کے ذریعے بھی رقم جمع کرنے کا انتظام تھا۔ اٹاوہ سفاری پارک کے نظم کو دیکھنے کے لئے ایک کمیٹی ہے جس کے صدر ریاست کے وزیر اعلی ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ پردیش کے جنگلات کے سیکریٹری سمیت کئی افسران بھی اس کمیٹی میں شامل ہیں۔ اٹاوہ سفاری پارک کا کیا مستقبل ہو گا یہ تو اب پردیش کی نئی حکومت کی ہدایات پر ہی انحصار کرے گا لیکن یہاں کے شیر تو نہیں جانتے کہ لکھن¶ کی سیاسی فضا بدل جانے سے ان کے کھانے کے ہی لالے پڑ جائیں گے ۔
یو این آئی۔