لکھنؤ/ وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی سمیت اترپردیش کے سات اضلاع میں ریاستی اسمبلی انتخابات کے ساتویں اور آخری مرحلے کی پولنگ ختم ہوگئی ہے۔ تاہم قطار میں کھڑے لوگ ابھی بھی ووٹ ڈال رہے ہیں ۔ پولینگ سخت سیکورٹی انتظامات کے درمیان صبح سات بجے شروع ہوئی۔ شام پانچ بجے تک ساتویں مرحلے میں 60 فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے۔ لکھنؤ میں انسداد دہشت گردی دستے(اے ٹی ایس) کی ایک دہشت گرد سے کل ہوئی مڈبھیڑ کی وجہ سے پولنگ مراکز پر خصوصی چوکسی برتی جا رہی ہے۔ زیادہ تر پولنگ مراکز پر نیم فوجی دستوں کے جوان تعینات ہیں۔ پولنگ وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی اور مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کے آبائی ضلع چندول سمیت سات اضلاع کی 40 اسمبلی حلقوں میں ہو رہی ہے۔ پولنگ یوں تو پانچ بجے شام تک چلے گی لیکن نکسل متاثرہ سون بھدر، مرزا پور اور چندولی ضلع کے کئی مراکز پر پولنگ چار بجے ہی ختم ہو جائے گی۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر پہلی بار سون بھدر میں اسمبلی کی دو سیٹیں درج فہرست قبائل کے لیے مخصوص کی گئی ہیں۔ سون بھدر، مرزا پور اور چندولی میں خاص طور پر سکیورٹی فورسز کو چوکس رہنے کو کہا گیا ہے۔اس مرحلے میں 1.41 کروڑ ووٹر اپنے حق رائے دہی استعمال کریں گے، جن میں 64.76 لاکھ خواتین ہیں۔ کل 14،458 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں۔ 2012 کے اسمبلی انتخابات میں ان 40 سیٹوں میں سے 23 ایس پی کے کھاتے میں گئی تھیں۔ بی ایس پی کو پانچ، بی جے پی کو چار، کانگریس کو تین اور دیگر کو پانچ سیٹیں ملی تھیں۔ اس مرحلے میں غازی پور، وارانسی، جونپور، چندولی، مرزا پور، بھدوہی اور سون بھدر میں ووٹنگ چل رہی ہے۔ سب سے زیادہ 24 امیدوار وارانسی کینٹ سیٹ سے میدان میں ہیں جبکہ سب سے کم چھ امیدوار یرآت سیٹ سے ہیں۔ انتخابات کے آخری مرحلے میں سیاسی پارٹیوں نے 'کرو یا مرو' کی طرز پر تشہیرکی ہے۔ سات مراحل میں ہونے والے انتخابات میں اس سے پہلے 11، 15، 19، 23،27 فروری اور چار مارچ کو ووٹنگ مکمل ہوچکی ہے۔ ووٹوں کی گنتی 11 مارچ کو ہوگی۔ آخری مرحلے کی اہمیت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ خود وزیر اعظم مودی تین دنوں تک وارانسی میں مقیم رہے۔ انہوں نے روڈ شو کیا، لوگوں سے ملاقات اور عوامی جسلے کئے۔اتر پردیش میں ساتویں اور آخری مرحلے کی پولنگ ختم ، شام 5 بجے تک 60 فیصد ووٹنگ۔مسٹر مودی نے بابا وشوناتھ اور کاشی کے کوتوال کہے جانے والے بھیروناتھ کے درشن کئے۔ اس کے بعد وزیر اعلی اکھلیش یادو نے اپنی اہلیہ ڈمپل یادو کے ساتھ بابا وشوناتھ کے درشن کئے۔ بابا وشوناتھ سے آشیرواد لینے والوں میں کانگریس کینائب صدر راہل گاندھی بھی شامل تھے۔ سماجوادی پارٹی سرپرست ملائم سنگھ یادو نے بھی اس مرحلے میں جونپور میں ایک جلسہ عام سے خطاب کیا۔ انہوں نے ایس پی امیدوار پارس ناتھ یادو کی حمایت میں جلسیسے خطاب کیا۔ اس سے پہلے مسٹر یادو نے تیسرے مرحلے کے انتخابات میں جسونت نگر میں اپنے بھائی شیو پال سنگھ یادو اور لکھنؤ کینٹ سے الیکشن لڑ رہیں چھوٹی بہو ارپنا یادو کی حمایت میں جلسے سے خطاب کیا تھا۔ ادھر، سماجوادی پارٹی (ایس پی)کے سربراہ اور ریاست کے وزیر اعلی اکھلیش یادو اور ان کے اتحادی ساتھی کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے گزشتہ 4مارچ کو مشترکہ طور پر روڈ شو کیا۔ روڈ شو میں اکھلیش یادو کی بیوی رہنما ڈمپل یادو بھی شامل ہوئیں۔ مشرقی اتر پردیش کو تمام پارٹیاں حکومت بنانے کا دروازہ مان رہی ہیں۔بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی کی نظر خاص طور پر مسلمان ووٹروں پر رہی۔ انہیں یقین ہے کہ ریاست کے مشرقی حصے کا مسلمان بی ایس پی کے حق میں ووٹ کرے گا۔ انہیں سرخیوں میں چھائے رکن اسمبلی مختار انصاری کے کنبے سے بے حد امید ہے۔ غازی پور اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں مسٹر انصاری کا ایک فرقہ خاص پر کافی اثر سمجھا جاتا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر وارانسی میں ڈیرہ ڈالے رہے۔ ایس پی کانگریس اور بی ایس پی بھی پیچھے نہیں ہیں۔ مجموعی طور پر اس مرحلے میں انتخابی مہم کافی زور شور سے ہوئی۔