عظمیٰ نیوزسروس
دہرہ دون//اترکاشی کے دھرالی اور ہرسل علاقوں میں نو دن قبل آنے والے تباہ کن بادل پھٹنے کے واقعے کے بعد جاری ریسکیو آپریشن اب بھی خراب موسم کی زد میں ہے۔ علاقے میں مسلسل بارش اور بادل چھائے رہنے کے سبب فضائی بچاؤ مہم آج بھی معطل رہی۔ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پھنسے ہوئے لوگوں اور سامان کی ترسیل ممکن نہ ہو سکی، جبکہ مواصلاتی نظام بدستور بند ہے، جس سے متاثرہ دیہات اور امدادی ٹیموں کے درمیان رابطہ مشکل بنا ہوا ہے۔ایس ڈی آر ایف کی ٹیمیں زمین کے اندر دبے ہوئے افراد یا سامان کو تلاش کرنے کے لیے خصوصی مشینوں اور تربیت یافتہ کتوں کا سہارا لے رہی ہیں۔ تاہم، مسلسل برستی بارش اور دشوار گزار راستوں کی وجہ سے کام کی رفتار سست پڑ گئی ہے۔ کئی مقامات پر بھاری لینڈ سلائیڈنگ کے سبب رابطہ سڑکیں بند ہو چکی ہیں، جس سے امدادی سرگرمیوں کو مزید مشکلات کا سامنا ہے۔حکام کے مطابق، اس سانحے میں 68 افراد اب بھی لاپتہ ہیں، جن میں سے 24 کا تعلق نیپال سے ہے اور ان کے زندہ بچنے کے امکانات نہایت کم بتائے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، 1,278 افراد کو محفوظ مقامات تک منتقل کر دیا گیا ہے۔ پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ہرسل کے قریب بادل پھٹنے سے ایک عارضی جھیل وجود میں آ گئی ہے، جس کا رقبہ تقریباً 400 سے 500 میٹر بتایا جا رہا ہے۔ اس جھیل کے پانی کی محفوظ نکاسی اور اس کی مسلسل نگرانی کے لیے ماہر ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں تاکہ کسی ممکنہ خطرے سے بچا جا سکے۔ریاست کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے سانحے میں متاثرہ خاندانوں کے لیے پانچ لاکھ روپے فی کس مالی امداد کا اعلان کیا ہے۔