سرینگر // اترا کھنڈ میں آئے تباہ کن سیلاب کے دوران پاور ہاوس پروجیکٹ میں کام کررہے صورہ کے جاں بحق انجینئر کی لاش سرینگر لائی گئی۔عثمان آبادالہی باغ بڑھ پورہ کے رہائش پذیر سیول انجینئر بشارت احمد زرگر ولد علی محمد زرگر گزشتہ چار برسوںسے رشی گنگا پاور پروجیکٹ اترا کھنڈ میں ایک نجی کمپنی میں سول انجینئر کے طور پر کام کررہے تھے ۔ ایک ہفتہ قبل تباہ کن سیلاب میں سینکڑوں افراد لاپتہ ہوئے جن میں بشارت بھی تھا جس کی لاش دو روز قبل بر آمد کی گئی۔ بشارت کی میت اتوار دس بجے سرینگر ایرپورٹ پر پہنچی ، جہاں سے الہی باغ بڑھ پورہ لائی گئی ۔اس موقع پر جنازہ میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کرکے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ ادھرڈوڈہ ضلع سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کی لاش اتراکھنڈ کے سیلاب سے متاثرہ جوشی مٹھ علاقے سے برآمد ہوئی ہے۔جتندر کمار کوتوال ان دو افراد میں شامل تھے جو گذشتہ اتوار کوچمولی ضلع کے جوشی مٹھ علاقے میں آنے والے سیلاب میں لاپتہ ہو گئے تھے۔اس سے قبل صورہ سرینگر کے ایک انجینئر بشارت احمد زرگر کی لاش 12فروری کو پاور ہاوس پروجیکٹ کے نزدیک ملی تھی ۔ایک عہدیدار نے بتایا ’’ڈوڈہ کے بھارہ سیری گاؤں کے رہائشی کی لاش کی لواحقین نے شناخت کی ‘۔انہوں نے بتایا کہ وہ کوتوال رشی گنگا ہائیڈل پروجیکٹ میں بطور فورمین کام کر رہا تھا اور وہ ڈیڑھ ماہ قبل اپنے گاؤںسے آیا تھا ۔