عظمیٰ نیوز سروس
لکھنو//بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے بانی کانشی رام کی برسی کے موقع پر کل اتر پردیش کی راجدھانی لکھنومیں ریلی کا اہتمام کیا جس سے پارٹی کی سربراہ اور ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے خطاب کیا۔ ریلی میں ہزاروں حامیوں کی موجودگی سے مایاوتی کافی خوش اور جذباتی نظر آئیں۔ اس دوران انہوں نے اعلان کیا کہ ان کی پارٹی 2027 کے اسمبلی انتخابات اکیلے ہی لڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد میں اتحادی پارٹی کا ووٹ ان کے امیدواروں کو منتقل نہیں ہوتا ہے جبکہ بی ایس پی کا ووٹ اتحادی پارٹی کو منتقل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مخلوط حکومت کے دوران ترقیاتی منصوبے صحیح طریقے سے نہیں چل پاتے ہیں۔مایاوتی نے کہا، ’’ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ جب بی ایس پی نے 2007 کا الیکشن اپنے دم پر لڑا تو وہ 200 سے زیادہ سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔ اس کے بعد بی ایس پی نے اپنی پہلی مکمل اکثریت والی حکومت بنائی جو پانچ سال تک چلی تھی۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’ہماری حکومت نے سب کے مفاد میں تاریخی کام کئے تھے۔ مخلوط حکومت میں سب کے لئے خاص طور پر غریبوں اور بہوجنوں کی ترقی ٹھیک سے نہیں ہوتی ہے۔ اس لیے بی ایس پی نے 2027 کے انتخابات اکیلے لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ ریلی کا ہجوم یقینی طور پر اس بار ان کی بہوجن سماج پارٹی کو اقتدار میں لائے گا۔قابل ذکر ہے کہ بی ایس پی نے اتر پردیش میں ایک بار سماج وادی پارٹی کے ساتھ اور دو بار بی جے پی کے ساتھ مل کر حکومتیں بنائی ہے لیکن تینوں بار ان کی حکومت اپنی مدت پوری کرنے میں ناکام رہی۔ بی ایس پی نے حال ہی میں 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے سماج وادی پارٹی کے ساتھ اتحاد کیا تھا۔ تقریباً 30 سال بعد یہ پہلا موقع تھا جب دونوں ایک ساتھ آئے تھے۔