سرینگر//موجودہ مخدوش اور انتہائی تشویشناک صورتحال کو پی ڈی پی بھاجپا حکومت کی عوام کُش اور نوجوانوں کو پشت بہ دیوار کرنے کی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ہم نے 2015میں پی ڈی پی اور بھاجپا اتحاد کو صاف و شفاف اور پُرسکون ماحول میں حکومت تفویض کی لیکن بدقسمی سے ان دونوں جماعتوں نے ریاست کو تباہی اور بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کردیا۔ ایجنڈا آف الائنس ایک بہت بڑا فریب ثابت ہوا اور لوگوں کیخلاف غیر اعلانیہ جنگ چھیڑکر نوجوانوں کو پشت از دیوار کرنے کے تمام حربے اپنائے گئے۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے اپنے دورہ لداخ کے دوسرے روز کرگل میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جنگجوئیت کے بڑھتے ہوئے رجحان کو موجودہ حکومت کی نوجوان کُش پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ جنوبی کشمیر میں شروع ہوا یہ سلسلہ شمالی کشمیر اور وسطی کشمیر تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پڑھے لکھے اور نوکری یافتہ نوجوانوں جنگجوﺅں کی صفوں میں شامل ہورہے ہیں اور یہ سلسلہ تشویشناک حد تک اضافہ کرگیاہے، کل ہی سرینگر سے متعدد نوجوانوں کے غائب ہونے کی خبریں موصول ہورہی ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ نوجوان بھی جنگجوﺅں کی صف میں شامل ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو جنگجوﺅں کی صفوں شامل ہونے سے روکنے کیلئے بات چیت اور افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کرنا انتہائی ناگزیر بن گیا ہے۔ریاست کے موجودہ تباہ کن اور مخدوش حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ریاست میں فوری طور پر گورنر راج کا مطالبہ کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ پی ڈی پی بھاجپا سرکار ہر محاظ پر ناکام ہوچکی ہے اور اس اتحاد نے عوامی منڈیٹ پہلے ہی کھو دیا ہے۔دونوں جماعتوں کا اتحاد جموں و کشمیر کے تینوں خطوں کیلئے نقصان دہ ثابت ہوا۔ ہم نے 2009میں اقتدار سنبھال کر سب سے پہلے ریاست میں امن بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کی اور اللہ کے فضل و کرم سے ہمیں اس میں کافی حد تک کامیابی ملی اور امن کی بدولت ہی ریاست کے تینوں خطوں میں تعمیر و ترقی کا جال بچھائے اور بڑے بڑے پروجیکٹ ہاتھ میں لئے ۔ موجودہ حکومت گذشتہ3سال سے صرف ہماری سابق حکومت کے پروجیکٹوں کے ربن کاٹ رہی ہے، خود اس حکومت نے کوئی بھی کام ہاتھ میں نہیں لیا۔ کٹھوعہ سانحہ پر حکومت کو لتاڑتے ہوئے عمر عبداللہ کہا کہ ایک معصوم بچی کیساتھ انسانیت شرمسار اور دل جھنجوڑ دینے والا واقعہ پیش آیا لیکن پی ڈی پی بھاجپا حکومت نے اس دلخراش اور دلدوز واقعہ کو بھی سیاست کی نذر کردیا اور اس گھناونے جرم کے مرتکب افراد کو بچانے ، ثبوتوں کو مٹانے اور کیس کو رفع دفع کرنے کیلئے حکومتی سطح پر کوششیں کیں گئیں۔ بی جے پی کے وزراءاور ایم ایل اے اُن ریلیوں میں پیش پیش تھے جو ملزموں کو بچانے کیلئے نکالی جارہی تھیں۔ حد تو یہ ہے کہ بھاجپا نے اُس مقامی ایم ایل اے کو کابینہ میں جگہ دی جو کٹھوعہ قتل اور عصمت دری کیس کے ملزموں کے حق میں پیش پیش رہا۔ وزیر اعظم ہند ایک طرف بیٹی بچاﺅ بیٹی پڑاﺅ کے نعرے لگارہے ہیں جبکہ دوسری جانب اپنی پارٹی کے ارکان کی ان حرکات کو اِ ن دیکھا کررہے ہیں۔ اجتماع سے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی، ترجمانِ اعلیٰ آغا سید روح اللہ مہدی، صوبائی صدر خواتین ونگ شمیمہ فردوس، سابق وزیر قمر علی آخون، سابق وزیر فیروز احمد خان، پارٹی لیڈر تنویر صادق، یوتھ صدر سلمان علی ساگر نے بھی خطاب کیا۔ اس سے قبل عمر عبداللہ نے سانکو جاکر وہاں مقامی پارٹی لیڈران کیساتھ ملے اور اُن کے ساتھ پارٹی سرگرمیوں کا جائزہ لیا۔ جبکہ آج کرگل میں مختلف عوامی وفود بھی عمر عبداللہ سے ملے ۔ وفوو نے عمر عبداللہ کو اپنے اپنے مسائل و مشکلات سے بھی آگاہ کیا۔