سرینگر/ وادی میں پچھلے تین دنوں کے دوران مظاہرین کو قابو میں کرنے کیلئے پولیس نے ٹیر گیس شلوں، پیلٹ اور گولیوں کا بے تحاشہ استعمال کرکے 26افراد کو زخمی کردیا ہے جن میں16افراد گولیوں کے شکار ہوئے جبکہ پیلٹ لگنے سے 7 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ مختلف اسپتالوں کے ا عدادوشمار کے مطابق سرینگر کے صدر اسپتال میںبدھ دیر شام تک 20 زخمیوں کا اندراج کیا گیا جن میں 13گولیاں لگنے کی وجہ سے زخمی ہوئے ہیں جبکہ بون اینڈ جوائنٹ اسپتال برزلہ میں 6زخمیوں کا اندراج ہوا جو گولیاں لگنے کی وجہ سے مضروب ہوئے ہیں۔سال 2016کے نامساعد حالات کے برعکس امسال مختلف اسپتالوں میں داخل کئے گئے زخمیوں سے یہ بات صاف ظاہر ہورہی ہے کہ فورسز اہلکار مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے غیر مہلک ہتھیاروں کے بجائے برائے راست گولیوں کانشانہ بنارہے ہیں۔صدر اسپتال میں زیر علاج زخمیوں میں 5 کوجسم کے مختلف اعضا ء پر پیلٹ لگے ہیں۔جبکہ دیگر 2نوجوان شل لگنے کی وجہ سے زخمی ہوئے ۔برزلہ اسپتال میںزیر علاج 6زخمیوں کو بھی گولیان لگیں ہیں۔ان میں 2کو معمولی چوٹیں آئیں ہیں جبکہ 4نوجوان شدید زخمی ہوگئے ہیں جن میںعرفان احمد ،ناصر احمد عابد احمد اور بشیر احمد ساکنان چاڈورہ شامل ہیں ۔ 21سالہ طالب علم بشیر احمد نے بتایا ’’28مارچ بروز منگل سرکاری تعطیلات ہونے کی وجہ سے گھر سے ننہال جاننے کیلئے روانہ ہوا کہ عین اسی وقت فورسز اہلکاروں نے چاڑورہ میں جاری مظاہرین پرگولیوں کی بوچھاڑ کردی ۔‘‘ بشیر احمد نے بتایا کہ فورسز اہلکاروں نے نہ تو ٹیر گیس چلائے اور نہ ہی مظاہرین کو کوئی وارننگ دی بلکہ براہ راست گولیاںچلائیں۔ میڈیکل سپر انٹنڈنٹ صدر اسپتال ڈاکٹر نذیر احمد چودھری نے کہا ’’ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اسپتال آنے والے بیشتر زخمیوں کو گولیاں لگی ہیں اور غیر مہلک ہتھیاروں کے بجائے گولیوں کا زیادہ استعمال کیا گیا ہے۔