جموں//ریاستی پولیس سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید نے کہا ہے کہ ریاست کو سرحد پار سے منشیات کی دہشت گردی’نارکو ٹیررازم ‘کے چیلنج کا سامنا ہے اور ریاست میں 75فیصد منشیات لائن آف کنٹرول کے اُس پار سے اسمگل کی جاتی ہے جس کا مقصد یہاں کی نوجوان نسل کو تباہ کرنا ہے۔پولیس لائنز جموں کے ڈرگ ڈی ایڈیکشن سینٹر میں منعقدہ تقریب کے حاشیے پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ گفتگو کے دوران ڈاکٹر وید نے کہا کہ منشیات کا صرف 20 سے25فیصد حصہ پنجاب سے اسمگل کیا جاتا ہے جبکہ نشہ آور اشیاء کی بقیہ مقدار یا لائن آف کنٹرول یا بین الاقوامی سرحد کے اُس پار سے اسمگل کی جاتی ہے۔پولیس سربراہ نے کہا کہ ایسا اس مقصد کے ساتھ کیا جارہا ہے کہ ریاست کے نوجوانوں کو منشیات اور نشیلی ادویات کا عادی بنا کر انہیں دماغی اور جسمانی طورپر معذور بنایا جائے۔ڈی جی پولیس نے کہا’’میرا ماننا ہے کہ جموں، کشمیر اور لداخ کے تئیں بری نیت رکھنے والی ایجنسیاں اس میں ملوث ہیں، وہ یہ کام(منشیات کی اسمگلنگ) دہشت گردی کو رقومات فراہم کرنے کیلئے کررہے ہیں، وہ چاہتی ہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں نشے کی لت میں مبتلا ہوں اور ان کے ناپاک عزائم کامیاب ہوں‘‘۔انہوں نے کہا’’یہ ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے ، ہم نے اس سال جو منشیات کی ریکارڈ مقدار ضبط کی ہے ،اس کی بین الاقوامی بازار میں قیمت500کروڑ روپے ہے ، کشمیر وادی میں70کلوگرام خالص معیار کی ہیروئین ضبط کی جبکہ25کلوگرام منشیات جموں سے برآمد کی گئی‘‘۔ڈی جی پولیس نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کی حرکات و سکنات پر نظر رکھ کر اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے بچے نشے کی لت میں مبتلا نہ ہوں ۔انہوں نے یہ بات زور دیکر کہی کہ منشیات کے ناجائز دھندے میں ملوث افراد کو سخت سز املنی چاہئے اور اس ضمن میں جج صاحبان کو چھان بین کے دوران معمولی نوعیت کی تکنیکی خامیوں کو نظر انداز کرنا چاہئے۔ڈی جی پولیس نے وکلاء پر زور دیا کہ اگر وہ دل سے اس بات پر مطمئن ہونگے کہ کوئی شخص جرم کا ارتکاب کرچکا ہے تو وہ منشیات کے اسمگلروں کا دفاع نہ کریں ۔ایک اور سوال کے جواب میں پولیس چیف نے کہا کہ وادی میں جنگجو مخالف کارروائیوں کے دوران پتھرائو کی وارداتوں میں کمی واقع ہوئی ہے اور اب فورسز کو کسی خاص دقعت کا سامنا نہیں ہے۔