سرینگر//جموں و کشمیر میں جی ایس ٹی کے اطلاق کو دو ہفتوں سے زیادہ کاعرصہ گزر چکا ہے تاہم ابھی محکمہ کمرشل سیلز ٹیکس میں مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (MIS) نے کام کرنا شروع نہیں کیا ہے جس کی وجہ سے محکمہ کمرشل شیلز ٹیکس جی ایس ٹی نمبر ات حاصل کرنے والے تاجروں کے بارے میں جانکاری دینے سے قاصر ہے۔ جی ایس ٹی نظام کی عمل آوری کیخلاف سرگرم تاجروں کے متحدہ پلیٹ فارم جوائنٹ کوارڈنیشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ نظام پہلے سے ہی متنازعہ ہے اور ساتھ ہی اس کی عمل آوری کیلئے حکومت کے پاس کوئی بھی طریقہ کار ہی موجود نہیں ہے جو عام لوگوں خصوصا تاجروں کیلئے باعث پریشانی بنا ہوا ہے ۔ریاست جموں و کشمیر میں کمرشل سلز ٹیکس محکمہ کی جانب سے جی ایس ٹی نمبرات کیلئے پرویژنل آئی ڈی جاری کرنے والے ایم آئی ایس (Management information system ) ابھی وادی میں کام نہیں کررہا ہے جس کی وجہ سے تاجروں کا سخت مشکلات کا سامنا ہے۔عام تاجروں کا کہنا ہے کہ جی ایس ٹی کے اطلاق کے فوراًبعد وئب سائٹوں پر تمام جانکاری دستیاب رکھے جانے کے سرکاری دعوے کئے گئے تھے اور جی ایس ٹی نمبر حاصل کرنے کے خواہشمند افراد ویب سائٹ پر جانکاری دیکر اپنی عارصی نمبرات حاصل کرنے کو کہا گیا تھالیکن پرویژنل نمبرات حاصل کرنے کے بائوجود بھی ہم جی ایس ٹی نمبر حاصل نہیں کرپارہے ہیں۔اس حوالے سے جوائنٹ کوارڈی نیشن کمیٹی کے ممبر اور سینئر سول سوسائیٹی رکن شکیل قلندر کا کہنا ہے ککشمیر میں جے سی سی کا کہنا ہے کہ جی ایس ٹی نظام سے نہ صرف ریاست کی قانونی حیثیت پر وار کیا گیا ہے بلکہ ٹیکنیکل اور انتظامیہ امور پر بھی کئی خدشات موجود ہے۔جے سی سی کے ممبر شکیل قلندر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جی ایس ٹی کے اطلاق پر ہی ابھی تنازعہ کھڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایس ٹی میں تین نکات پر خدشات موجود ہیں۔انہوں نے کہاکہ ریاست جموں و کشمیر میں خود بھی محکمہ کمرشل سیلز ٹیکس کے افسران کو جی ایس ٹی کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے اور یہ نظام کس طرح کام کرتا ہے ریاست میں کسی کو بھی معلوم نہیں ہے۔شکیل قلندر کے مطابق ریاست کا اپنا جی ایس ٹی نظام قائم ہے مگر اسکو لاگو نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا ’’ جی ایس ٹی نظام کو لاگو کرنے میں کافی وقت درکار ہے اور اس کیلئے پہلے لوگوں کو تیار کرنا ، محکمہ کے افسران کو جانکاری دینا مگر یہاں ایسے کچھ بھی نہیں ہے۔ شکیل قلندر نے کہا کہ فی الحال یہ سارا عمل ہی متنازعہ ہے۔جی ایس ٹی نمبرات کے بارے میں جانکاری فراہم کرنے والے نظام کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایڈیشنل کمشنر سیلز ٹیکس شمیم احمد نے بتایا ’’کس تجارت میں کتنے لوگوں کو جی ایس ٹی نمبرات جاری ہوئے ہیں، ہمیں اس ضمن میں کوئی بھی جانکاری حاصل نہیں ہو پارہی ہے کیونکہ یہاں MISکام نہیں کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم آئی ایس کے کام کرنے سے ہی ہم بتاسکتے ہیں کہ کس تجارت میں کتنے تاجروں کو نمبرات حاصل ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے پروگرامر کو دلی بیجا ہوا ہے اور وہاں سے MIS کے بارے میں جانکاری اور PASSWORDحاصل کرکے ہی ہم کسی بھی تجارت کے بارے میں کوئی جانکاری دے پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ابتک 72ہزار سے زیادہ نوگوں کے نام پروویژنل نمبر جاری کئے گئے ہیں۔ ادھر سرینگر کے مختلف علاقوں میں رضاکار تنظیموں کی طرف سے غریب مریضوں کو سستے داموں پر ادویات فراہم کرنے کا سلسلہ بھی بند ہونے لگے ہیں کیونکہ کئی رضاکار تنظیموں کو ادویات حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ہیلپ فائونڈیشن اور ہیلپ پوور کے کوئنٹروں میں بھی ادویات کی شدید قلت محسوس کی جارہی ہے۔ ہیلپ پوور کی سربراہ نگہت شفیع نے بتایا ’’ ادویات کی شدید قلت ہے اور ہمیں ادویات فراہم ہی نہیں کئے جارہے ہیں جس کی وجہ سے دور دراز علاقوں سے آے والے مریضوں کو واپس بغیر ادویات کے جانا پڑتا ہے۔‘‘