سرینگر//فوج کو وادی میں مطلوب ترین عسکری کمانڈر ابو دجانہ کئی مرتبہ فوج اور دیگر ایجنسیوں کو چکمہ دیکر فرار ہونے میں کامیاب ہوچکا تھا،تاہم یک اگست کو پلوامہ کے ہکری پورہ میں ہوئی جھڑپ کے دوران وہ اپنے ساتھی سمیت جان بحق ہوا۔ ابو دوجانہ نے وادی میں کئی بار ناکوں اور محاصروں سے بھی سیکورٹی ایجنسیوں کوچکمہ دینے میں کامیابی پائی تھی۔خفیہ ایجنسیوں کی طرف سے تیار کئے گئے دستاویزات کے مطابق پاکستان کے شمالی علاقہ گلگت بلتستان کے رہنے والے ابودوجانہ نے 17 سال کی عمر میں جنگجوؤں کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔لشکرِ طیبہ کے معروف کمانڈر ابو قاسم کے جانشین ابو دوجانہ گزشتہ کئی برسوں سے وادی میں سرگرم تھے اور وہ سرکار کو مطلوب ترین جنگجو کمانڈروں میں سرِ فہرست تھے۔حکومت نے اْنکے سر پر 15لاکھ روپے کا انعام رکھا ہوا تھا تاہم وہ کئی بار محاصروں میں آنے کے بعد بھی معجزاتی طور بچتے رہے۔ ابو قاسم جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میںدسمبر2015 کے آخری ہفتہ میں جان بحق ہوئے تھے،جس کے بعد دوجانہ کو انکی جگہ جنوبی کشمیر میں کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔ابو دوجانہ پر کئی بڑے حملوں،جن میں ادھمپور اور سرینگر کے مضافات میں ہونے والے حملے بھی شامل ہیں کہ جن میں سی آر پی ایف کے زائد از نصف درجن اہلکار ہلاک ہو گئے تھے،کا الزام ہے اور وہ خود ابھی تک کم از کم 3بار فورسز کے محاصرے میں آنے کے باوجود فرار ہوکر بچ نکلنے میں کامیاب رہے ہیں۔پلوامہ میں ایک کار میں سفر کے دوران وہ مشکل سے فرار ہو پائے تھے تاہم اپنا موبائل فون کار میں ہی بھول آئے تھے ۔ بعدازاں سرکاری فورسز نے اسے ضبط کرلیا۔ذرائع کے مطابق سکیورٹی ایجنسیاں ابھی تک اس فون کو کھول نہیں پائی ہیں۔دلچسپ ہے کہ دوجانہ 25 مئی کو بھی ہکری پورہ کے اسی گاوں میں پھنس کر مشکل سے فرار ہوگئے تھے ،جہاں وہ با لآخر منگل کی صبح مارے گئے ۔ ذرائع کے مطابق وہ آخری مرتبہ19 جولائی کو پلوامہ کے ہی بانڈرپورہ علاقے میں اْسوقت پولس کو چکمہ دینے میں کامیاب ہوگئے تھے جب وہ ایک کار میں کہیں جارہے تھے کہ سیول کپڑوں میں ملبوس فورسز اہلکار دوسری گاڑی میں اْنکا پیچھا کرنے لگے۔ اْنہوں نے تاہم گاڑی سے باہر آکر فائرنگ کرکے اپنے لئے فرار کا راستہ پانے میں کامیابی حاصل کی ۔ اس واقعہ کے بعد پولیس نے کہا تھا کہ لشکر کمانڈر سرکاری فورسز کے راڈار پر ہیں اور اْنکی سرگرمیوں پر نظر رکھی جا رہی ہے۔ اگرچہ وادی میں ابو دوجانہ کو لشکر طیبہ کمانڈر عبدالرحمان عرف ابو قاسم کا نائب قرار دیا گیا تھا تاہم سال2015 میں ابو قاسم کی ایک مسلح تصادم میں موت ہوجانے کے بعد ابودوجانہ کو وادی میں لشکر طیبہ کا اعلیٰ کمانڈر بنایا گیا تھااور وہ متعدد مرتبہ سیکورٹی فورسز کو چکمہ دیکر فرار ہونے میں کامیاب رہا۔سیکورٹی ایجنسیوں نے ابو دوجانہ کے سر پر 15 لاکھ روپے کا انعام مقرر کیا تھا۔