سہیل بشیر کار، بارہمولہ
شاید ہی کوئی گھر ہو ،جس میں آلو نہ پکایا جاتا ہو۔اگر کبھی کم وقت لگاکر سبزی پکانی ہو تو آلو سے بہتر کوئی سبزی نہیں۔آلو پکائے بھی جاتے ہیں اور چپس بھی بنائے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ آلو کے پراٹھے بھی مشہور ہے۔وِکی پیڈیا میں ہے،’’آلو ایک مشہور سبزی ہے جو اصل میں ایک پودے کی جڑ ہے، اس کا آبائی وطن جنوبی پیرو ہے۔ سولہویں صدی سے پہلے اسے باقی دنیا میں نہیں جانا جاتا تھا۔ آج یہ سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی سبزی ہے۔ اسے 1536ء میں یورپ میں لایا گیا، جہاں سے یہ باقی دنیا میں پھیل گیا۔ اس کی ہزاروں اقسام ہیں۔‘‘
آلو میں جہاں بڑھیا ذائقہ ہوتا ہے وہیں اس کے انگنت فوائد بھی ہیں،یہ ایک کم قیمت لیکن توانائی سے بھرپور غذا ہے۔غذائیت کے معاملے میں آلو کتنا بھرپورہوتا ہے، اس کا اندازہ یوں بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اگر پکے ہوئے آلوؤں کا صرف ایک کپ (173 گرام) لیا جائے تو اس میں 161 کیلوریز کے ساتھ ساتھ وٹامن بی 6، پوٹاشیم، تانبا (کاپر)، وٹامن سی، مینگنیز، فاسفورس، فائبر، وٹامن بی 3 اور پینٹوتھینک ایسڈ کی بھی وافر مقدار ہوتی ہے۔ 29 فیصد کاربوہائیڈریٹس اور 8.5 فیصد پروٹین ان کے علاوہ ہیں۔ وٹامن، پروٹین اور معدنیات پر مشتمل یہ تمام غذائی اجزاء صرف عام لوگوں ہی کے لیے نہیں بلکہ غذائی ماہرین کے نزدیک بھی آلو کو پسندیدہ ترین سبزی کے مقام پر فائز کرتے ہیں۔ان ہی باتوں کی وجہ سے آلو کے غذائی فوائد کی فہرست بہت لمبی ہے۔ مثلاً اگر بچوں کی بات کریں تو بچوں کی نشو و نما بہتر بنانے کے لیے انہیں روزانہ تھوڑی مقدار میں اُبلے ہوئے آلو ضرورکھلانے چاہئے۔ خاص طورپر وہ بچے جو کمزور ہوں، انہیں روزانہ آلو کھلانے پر کمزوری ختم کی جاسکتی ہے۔اُبلا ہوا آلو بغیر نمک کے کھایا جائے تو اس سے ہائی بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں بڑی مدد ملتی ہے۔ بعض ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر روزانہ اچھی مقدارمیں پانی پینے کے ساتھ ساتھ آلو کی مناسب مقدار بھی کھانے میں شامل رکھی جائے تو گردوں کی بہت سی بیماریوں اور تکلیفوں (بشمول گردے کی پتھری) سے بچا جاسکتا ہے۔ اس بارے میں یہ دعوے بھی موجودہیں کہ آلو کھانے سے گردے کی پتھریاں ٹوٹ جاتی ہیں لیکن کسی سائنسی مطالعے سے اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
آلو کہاں اُگایا جائے : آلو، نمکین اور القلی مٹی کے سوا کسی بھی قسم کی مٹی پر اُگایا جا سکتا ہے۔ مٹی جو قدرتی طور پر ڈھیلی اور بصلے کی نشوونما کے لئے کم سے کم مزاحمت کرے، اسے ترجیح دی جاتی ہے۔ آلو کی فصل کی کاشت کے لیے چکنی اور ریتلی چکنی مٹی نامیاتی مواد سے مالا مال اور اچھی نکاس شدہ اور آب و ہوا کے ساتھ موزوں ترین ہے۔ 5.2-6.4 پی ایچ والی مٹی مثالی سمجھی جاتی ہے۔
آب و ہوا: آلو ایک معتدل آب و ہوا کی فصل ہے، تاہم یہ حالات کے تحت اُگتا ہے۔ یہ صرف ان جگہوں پر اُگایا جاتا ہے، جہاں بڑھتے موسم کا درجہ حرارت معمولی ٹھنڈا ہوتا ہے۔ پودوں کی نباتاتی نشوونما 24 ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت پر بہترین ہوتی ہے جبکہ بصلے کی نشوونما 20 ڈگری سینٹی گریڈ پر ہوتی ہے۔لہٰذا، آلو پہاڑوں میں موسم گرما کی فصل کے طور پر اور گرم اور آبائی علاقوں میں موسم سرما کی فصل کی طرح کاشت کیا جاتا ہے۔ فصل سطح سمندر سے 3000 میٹر اونچائی تک بڑھائی جا سکتی ہے ۔ کشمیر میں آلو مارچ سے اپریل کے مہینے میں لگایا جا سکتا ہے۔
زمین تیار کرنا : ایک بار deep ploughing کے بعد تین یا چار بار کم گہرائی سے مٹی کو جوتیے، مٹی کو مہین بنانے کی کوشش کیجئے، اور زمین کو ہموار کیجے۔ 10 کوئنٹل سڑا ہوا گوبر مٹی کے ساتھ ملائے ، اس کے بعد ہر ڈیڑھ فٹ کے بعد ایک 6 سے 7 انچ پنالی بنائیں،اسی نالی کے اندر کھاد ڈالیے، ایک کنال میں. 5 4 کلو یوریا، 11 کلو ڈی اے پی اور. 8 کلو پوٹاس کی کھاد ڈالیں، کھاد نالیوں میں ملائیں،ساتھ ہی ایک کنال میں دو کوئنٹل ورمی کمپوسٹ بھی مٹی کے ساتھ ملائیں۔
سیڈ ٹریٹمنٹ : سب سے پہلے کوشش کیجئے کہ محکمہ زراعت سے ہی بیج خریدیں، اگر وہاں سے کسی وجہ سے لانا ممکن نہیں تو کفری جیوتی، گلمرگ اسپشل، کفری گیری راج، شالیمار variety کا ہی بیج لگائیں۔آلو لگانے سے پہلے آلو کو اس طرح کاٹے اس میں کم از کم چار eyes ہوں ،اگر آلو چھوٹا ہو تو پورا آلو لگائیں، آلو لگانے سے پہلے آلو کے بیج کو دس منٹ تک mancozib میں ڈبو کر رکھیں۔
لگانے کا طریقہ : جو نالیاں ہم نے بنائی ہیں ،ان میں ایک بیج سے دوسرے بیج کے درمیان 9 سے 10 انچ کا فاصلہ رکھیں، چونکہ ہم نے نالیوں کے درمیان ڈیڑھ فٹ کا فرق رکھا ہے ،لہٰذا ایک لین سے دوسری لین میں فاصلہ ڈیڑھ فٹ اور ایک آلو سے دوسرے آلو کے درمیان فاصلہ 9 سے 10 انچ رہے گا، آلو کا بیج 6 انچ گہرا ڈالنا چاہیے،آلو کے بیج کو مٹی سے ڈھکیں۔ سائڈ سے مٹی ڈالیں،اس طرح آلو raised bed میں اُگ جائے گا، ایک کنال آلو کے لیے ایک سے سوا کوئنٹل آلو کا بیج درکار ہوتا ہے۔
جرمنیشن : آلو کی جرمنیشن 21 دن بعد ہوگی 21 روز کے اندر اندر . Herbicide ,400 ml سو لیٹر پانی میں ملاکر لگائیں تاکہ زیادہ گھاس نہ آجائے۔
گوڈائی : گوڈائی جب آلو کا پیڑ 6 انچ سے زیادہ لمبا ہوجائے تو اچھے سے گوڈائی کیجئے۔اس کے بعد تین دن تک سورج کی روشنی میں آلو کو expose کریں، پہلے یوریا 4.5 کلو ایک کنال کے حساب سے جہاں آلو لگے ہوں، اس کے سائڈ میں دوپہر دس بجے بعد 3 بجے تک ڈالیں۔ پانچ دنوں کے بعد مٹی واپس چڑھائیں تاکہ جڑ پکڑ سکے۔کم از کم 6 انچ مٹی ڈالنی چاہیے.
دوا پاشی : کوئی بھی اچھے fungicide کی تین سے چار بار سپرے کیجئے، ورنہ آلو میں early blight اور late blight کی بیماری لگ سکتی ہیں۔
سینچائی : ضرورت پڑھنے پر ہی پانی دیجئے۔اگر لین میں آلو لگائے ہوں تو پانی دو لینوں کے بیچ میں دیجئے، پانی اتنا ہی دیجئے کہ water logging نہ ہو جائے۔
آلو کی فصل قریب 120 دنوں میں تیار ہوتی ہے۔پھول کے ٹیوبر کو کاٹیے ،ورنہ اچھی پیدوار نہیں ہوگی ۔آلو نکالنے سے دس سے پندرہ روز قبل آلو کے پودے کو کاٹیں، آلو کو زمین میں ہی رہنے دیں تاکہ آلو کا چھلکا سخت ہو جائے۔
درجہ بندی : درجہ بندی کے لئے آلوؤں کو درج ذیل تین گروپوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ 55 ملی میٹر گولائی سے بڑے سائز کے آلو، جو کہ تقریباً سیب یا مسمی کے سائز کے برابر ہوتے ہیں، انہیں بطور خوراک یعنی راشن کے طور پر مارکیٹ میں فروخت کے لئے علیحدہ کیا جائے۔
35 تا 55 ملی میٹر گولائی تک کے آلو جو کہ تقریباً انڈے کے سائز کے برابر ہوتے ہیں، ان کو بطور بیج استعمال کرنے کے لئے علیحدہ رکھا جائے۔
15 تا 35 ملی میٹر گولائی والے آلو جن کا سائز تقریباً کانچ کی گولی یا آملہ کے سائز کے برابر ہوتا ہے، انہیں بطور گولی الگ کیا جاتا ہے اور اگر بیج کم ہو تو انہیں بطور بیج بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ لیکن بیج کی فراوانی کی صورت میں ان کو بھی درجہ سوم کے آلو کے طور پر مارکیٹ میں فروخت کردیا جائے۔آلو کی بھرائی کے لئے ہمیشہ پٹ سن کی بوریاں استعمال کی جائیں اور ان کی بھرائی اچھی طرح کی جائے ،کیونکہ ڈھیلی بھری ہوئی بوریوں کا ریٹ ہمیشہ کم لگتا ہے۔ بھرائی کے دوران بوریوں کی ٹھکائی زمین پر زور زور سے مار کرنہ کی جائے، ورنہ بوری کے نچلے آلو زخمی ہونے کے باعث مارکیٹ میں ریٹ کم ملتا ہے۔ 35 تا 55 ملی میٹر تک موٹائی والے آلو ،جنہیں بطور بیج محفوظ کرنا مقصود ہو انہیں ڈھیر میں پڑا رہنے دیا جائے اور ڈھیر کو چاولوں کی پرالی یا آلوؤں کی سوکھی ہوئی بیلوں سے 15 تا 20 دنوں کے لئے اچھی طرح ڈھانپ دیا جائے۔ 20 دن کے بعد ڈھیر سے پرالی اُتار کر گلے سڑے یا خراب آلو چن کر علیحدہ کر لئے جائیں اور صاف ستھرے اور صحت مند آلو کو پٹ سن کی بوریوں میں بھر کر محفوظ کر لیا جائے۔
(مضمون نگار محکمہ زراعت میں جونیر ایگریکلچر ایکسٹنشن آفیسر ہے)
(رابطہ 9906653927)
�������������������
آلو کی کا شت کاری،کیسے کی جائے؟