جموں و کشمیر کے کئی حصوں سے پچھلے چند ہفتوں سے آشوب ِ چشم کے معاملات رپورٹ ہو رہے ہیں۔تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق اس وائرل فلو سے متاثرہونے والے افراد کی تعداد 20ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جن میں اکثریت جموں صوبہ سے سامنے آئے ہیں۔گوکہ حکام کاکہناہے کہ ایسے معاملات کی تعداد کئی حصوں میں بتدریج کم ہورہی ہے تاہم کئی علاقوں میں ایسے کیسوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جو باعث تشویش ہے اور کشمیر صوبہ میں خصوصی طور پر ایسے معاملات میں اضافہ ہورہا ہے۔ آشوب چشم لوگوں میں خاص طور پرسکول جانے والے بچوں کے والدین میں تشویش کا باعث بنا ہے۔ مریض علاج کیلئے صحت کی سہولیات کا رخ کرنے لگے ہیں تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ آج تک بھی بیشتر مریضوں سے گھروں میں ہی اپنا علاج کروایا اور نہ ہونے کے برابر لوگوںنے ہسپتالوںکا رخ کیا ۔ جموںصوبہ کے سبھی اضلاع بھی آنکھوں کے فلو کی زد میں آئے ہیں جبکہ کشمیر کے تمام اضلاع متاثر ہوئے ہیں اور اننت ناگ اور بارہمولہ زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔گوکہ حکام کاکہنا ہے کہ مریضوں کا علاج شہر کے ہسپتالوں اور ضلعی سطح کے ہسپتالوں اور کچھ دیگر صحت کی سہولیات میں کیا جا رہا ہے، جہاں ماہر امراض چشم دستیاب ہیںتاہم حکام کو دور دراز علاقوں پر بھی توجہ دینی چاہئے تاکہ وہاں کے مریضوں کو بھی بروقت علاج مل سکے۔ مناسب طبی علاج کی عدم موجودگی میں انہیں خود اپناعلاج نہیں کرنا چاہئے، جو ان کی آنکھوں کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔دوردراز علاقوں کے مریضوں کو مناسب علاج تک رسائی حاصل ہونی چاہئے۔ انہیں کسی ماہر امراض چشم سے معائنہ کروانے کے لئے دور درازمقامات پر سفر کرنے کی ضرورت نہیں پڑنی چاہئے۔ یہاں تک کہ دوسرے علاقوں کے ہسپتالوں میں بھی آنکھوں کے فلو کے علاج کی سہولت ہونی چاہئے۔حکام کو مریضوں کی سہولت کے لئے دوسرے ہسپتالوں میں بھی ماہرین امراض چشم کی دستیابی کو یقینی بنانا چاہئے۔ ماہرین امراض چشم کی خالی اسامیوں کو پُرکیا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے حالات پیدا ہونے پر مریضوں کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔علاج کے علاوہ حفاظتی تدابیر بھی اہم ہیں تاکہ آنکھ کے فلو کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے۔ ماہرین صحت کے مطابق یہ بیماری ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ تاہم، کوئی طویل مدتی پیچیدگیاں نہیں ہیں۔آنکھوں کے فلو کی علامات میں موٹی رطوبت کے ساتھ سرخ آنکھیں شامل ہیں۔ یہ فلو کی دیگر علامات کے ساتھ ہو سکتا ہے اور نہیںبھی ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سرخی صاف ہونے میں ایک سے دو ہفتے لگتے ہیں۔آنکھ کے فلو کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے متاثرہ شخص سے قریبی رابطے سے گریز کرنا ضروری ہے۔زیادہ سے زیادہ حفظان صحت کو برقرار رکھنے اور کم از کم 20 سیکنڈ تک صابن سے بار بار ہاتھ دھونے کا مشورہ دیا گیا ہے، خاص طور پر چہرے یا آلودہ سطحوں کو چھونے کے بعد۔اس طرح کے مزید احتیاطی اقدامات کا بھی مشورہ دیا گیا ہے، جن پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ بروقت علاج اور احتیاطی تدابیر سے آنکھوں کے فلو کے پھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے اور اس میں کوئی پریشانی بھی نہیںہے کیونکہ پرہیز لوگوںکے اپنے ہاتھ میں ہے ۔ایک ایسے وقت جب ڈینگو بھی دستک دے چکا ہے اور فی الوقت آشوب چشم مسئلہ بنا ہوا ہے ،لوگوںکو ہوش کے ناخن لیکر اپنے لئے پریشانیاں خریدنے کی بجائے احتیاط سے کام لینا چاہئے۔بلا شبہ یہ وائرل فلو ہے اور چند دن میں ختم ہوجاتا ہے لیکن اگر شدت اختیار کر جائے تو متاثرہ شخص کی بینائی بھی چلی جاسکتی ہے ۔اس لئے ضرورت اس امر ہے کہ نیم حکیموں سے علاج کروانے یا از خود ادویہ کی دکانوں سے ادویات خرید کر اپنا علاج کرانے کی بجائے آشوب چشم سے متاثرہ لوگ ہسپتالوں کا رخ کریں اور ہسپتالوں میںماہرین امراض چشم سے اپنا علاج کروائیں تاکہ آنکھ جیسی نعمت متاثر نہ ہو اورمتاثرین بصارت سے محروم نہ ہو کیونکہ وہ ایک ایسا نقصان ہوگا جس کی بھرپائی نہیں ہوسکتی ۔اس لئے بہتر ہے کہ مناسب علاج کروائیں اور تمام احتیاطی تدابیر پر عمل کریں تاکہ صورتحال سنگین نہ ہو۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آشوب ِ چشم کے معاملات میں اضافہ بروقت علاج اور احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہوناناگزیر
