بلال فرقانی
سرینگر// وادی میں تعینات قریب8ہزار آشا ورکروں نے ان کے ساتھ ناانصافی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ4ماہ کی تنخواہیں واگزار نہیں کی گئیں تو پیر سے وہ ہڑتال پر جائیں گی۔ پریس کالونی میں بدھ کو متعددآشا ورکروں نے آشا ورکرس یونین کے جھنڈے تلے احتجاج کرتے ہوئے ان کے مطالبات کو پورا کرنے کے حق میں نعرے بلند کئے۔اس موقع پر یونین کی صدر دلشادہ ملک نے کہا کہ انہیں4ماہ کی تنخواہوں سے محروم رکھا گیا ہے جس کے نتیجے میں ان کے گھروں کے چولہے بھی ٹھنڈے ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتہائی کم تنخواہوں میں اگر چہ انکا گزارا نہیں ہوتا تاہم ان کے بھوکے بچوں کیلئے دو وقت کی روٹی مہیا کرنے میں کچھ حد تک مدد ملتی تھی۔دلشادہ ملک نے کہا کہ آشا ورکر عرصہ دراز سے انہیں کم از کم مشاہرے کے دائرے میں لانے کا مطالبہ کر رہی ہیں تاہم ان کے مطالبات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے الزام عائدکیا کہ محکمہ صحت میں ان سے وہ کام بھی لئے جاتے ہیں جن کیلئے پہلے سے ہی ملازمین موجود ہیں تاہم اس کے باوجود غریب آشا ورکروں کو کولہوں کے بیلوں کی طرح کام کرایا جاتا ہے اور پھر تنخواہوں سے محروم کیا جاتا ہے۔ ایسو سی ایشن کی آرگنائزر مصرہ جی نے کہا کہ محکمہ صحت نے گولڈن کارڈوں کی سکریننگ کیلئے انہیں10روپے فی کارڈ دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم اب صرف3روپے دئے جا رہے ہیں اور وہ بھی باقی ہیں۔انہوں نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ2ہزار روپے ماہانہ مشاہرے والی آشا ورکر کس طرح اینڈروئڈفون خرید سکتی ہیں،تاہم انہیں دبائو ڈالا جا رہا ہے کہ آن لائن کام کرنے کیلئے موبائل فون دستیاب رکھنے لازمی ہیں۔انہوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ ان کے مطالبات کو فوری طور پر حل کیا جائے۔ احتجاجی مظاہرین نے متنبہ کیا کہ اگر انکی تنخواہوں کو فوری طور پر واگزار نہیں کیا گیا تو وہ پیر سے ہڑتال پر جائیں گی۔