سرینگر//دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی اور فہمیدہ صوفی کی پی ایس اے کے تحت قید کیخلاف مزاحمتی جماعتوں نے سخت احتجاج درج کیا ہے جبکہ سرینگر میں کئی مقامات پر آسیہ اور فہمیدہ کی گرفتاری کیخلاف مظاہرے کئے گئے ۔حریت(گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے دختران ملّت سربراہ آسیہ اندرابی اور انکی سیکریٹری فہمیدہ صوفی کو امپھلہ جیل جموں منتقل کرنے اور طلباءوطالبات پر پولیس کی طرف سے پیلٹ استعمال کرکے درجنوں کو زخمی کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن سنگھی پی ڈی پی مخلوط حکومت نے ریاستی دہشت گردی کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے اور جموں کشمیر کو عملاً میدانِ جنگ میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت لوگوں کو ”پُشست بہ دیوار“ کررہی ہے اور جبروزیادتیوں کا یہ سلسلہ جاری رہا تو حالات کو قابو سے باہر جانے سے کوئی نہیں روک سکتا ہے۔ گیلانی نے ارون جیٹلی کے اس بیان کو بھی مضحکہ خیز قرار دیا، جس میں موصوف نے آزادی پسندوں کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کی بات کہی ہے۔ گیلانی نے طلباءوطالبات کی ناراضگی کے رو¾ٹ کاز (Root Cause)کو سمجھنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس ناراضگی کو طاقت سے دبانے کی کوششوں کے منفی نتائج نکلیں گے اور اس کے نتیجے میں حالت مزید ابتر ہوکر سنگین رُخ اختیار کریں گے۔ انہوں نے تمام گرفتار طلباءکی رہائی اور ان کے خلاف دائر کیسوں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ پلوامہ ڈگری کالج اور دوسرے تعلیمی اداروں پر ہلہ بولنے میں جو بھی فورسز اہلکار ملوث ہیں، انہیں کڑی سے کڑی سزا دی جانی چاہیے اور اس سازش کا پردہ فاش ہونا چاہیے، جو کشمیری بچوں کے تعلیمی کیرئیر کو تباہ کرانے کے لیے رچی گئی ہے اور جس کے تحت فوج، پولیس اور دوسری سرکاری فورسز اسکولوں اور کالجوں کے معاملات میں بے جا مداخلت کرتی ہیں۔ گیلانی نے مرکزی وزیر ارون جیٹلی کے سرینگر میں دئے گئے بیان پر ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مذاکرات کے لیے کوئی درخواست دی ہے اور نہ اس سلسلے میں ہم لائن میں بیٹھے انتظار کررہے ہیں کہ کب دلی سے بُلاوا آجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاشسٹ اور جنونی طاقتوں کے ساتھ کسی قسم کی بات چیت نہیں کی جائے گی اور بھارت جب تک اپنی ہٹ دھرمی ترک کرکے کشمیریوں کی امنگوں اور آرزوو¿ں کا احترام نہیں کرتا، ہم اپنی جدوجہد ہر سطح پر جاری رکھیں گے اور کسی بھی قیمت پر ان کے جنونی اور غیر حقیقت پسندانہ اپروچ کے آگے سرینڈر نہیں کریں گے۔ اس دوران متحدہ مزاحمتی قیادت سے وابستہ قائدین نے لال چوک میں سیدہ آسیہ اندرابی اور انکی ساتھی فہمیدہ صوفی کی گرفتاری اور انہیں پی ایس اے کے تحت جموں منتقلی کے خلاف منعقدہ پرامن احتجاجی جلوس اور دھرنے کے دوران کیا۔اس سے قبل متحدہ مزاحمتی قیادت سے وابستہ قائدین و اراکین جن میں شوکت احمد بخشی ،محمد الطاف شاہ، نور محمد کلوال، معراج الدین کلوال، میر سراج الدین ، بشیر احمد کشمیری، ظہور احمد بٹ، پروفیسر جاوید، مختار احمد صوفی، محمد صدیق شاہ، نثار حسین راتھر اور محمد رمضان خان وغیرہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد کے ہمراہ مائسمہ لال چوک پر جمع ہوئے اور لال چوک کی جانب مارچ شروع کیا۔ جلوس میں شامل لوگ آسیہ اندرابی اور دوسرے گرفتار لوگوں کے حوالے سے پلے کارڈ اُٹھائے اور ان مظالم کے خلاف فلک شگاف نعرے بلند کرتے ہوئے بڈشاہ چوک کے قریب پہنچے تو وہاں ایک پرامن دھرنا دیا گیا جس سے کئی قائدین نے خطاب کیا۔مقررین نے جے کے ایل ایف کے ضلع صدر کولگام عبدالستار اور سیکریٹری نذیر احمد کی گرفتاری اور اسلام آباد جیل منتقلی کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ دریں اثناءپیپلز فریڈم لیگ کے عہددارا ں اور کارکنوں نے جملہ مزاحمتی قیادت جموں کشمیر کے مشترکہ احتجاجی پروگرام میں لالچوک مائسمہ میں حصہ لیا ۔