جموں میں شرح سب سے زیادہ
پرویز احمد
سرینگر //پوری دنیا کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں کل یعنی 20اکتوبر کو (آسٹیوپوروسس )ہڈیاں کمزور ہونے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پوری دنیا میں 18.3فیصد لوگوں میں ایک ایسی طبی حالت پیدا ہوگئی ہے، جس میں ہڈیاں کمزور ہو جاتی ہیں اور آسانی سے ٹوٹ جاتی ہیں۔
پھیلا ئواور خطرے کے عوامل
آسٹیوپوروسس خطے میں صحت عامہ کا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ جموں کے علاقے میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ آبادی کا ایک بڑا حصہ آسٹیوپوروسس کا شکار ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو 50 سال سے زیادہ ہیں۔کشمیر میںدائمی گردے کی بیماری والے افراد میں عام آبادی کے مقابلے میں آسٹیوپوروسس کا پھیلا ئونمایاں طور پر زیادہ ہوتا ہے۔ عام آسٹیوپوروسس رجحانات کے مطابق خاص طور پر 50 سال سے زیادہ عمر کی خواتین، زیادہ خطرے میں ہیں۔کم باڈی ماس انڈیکس خطے میں آسٹیوپوروسس کے زیادہ خطرے سے وابستہ ہے۔ بھارت میں ہر 5افراد میں سے ایک آسٹیوپوروسس(Osteoporosis)نامی بیماری کا شکار ہے۔ اس طرح یہاں بھی مذکورہ بیماری سے متاثر ہونے والے افراد کی شرح 18.1فیصد سے زیادہ ہے۔ہڈیاں کمزور کرنے والی بیماری آسٹیوپوروسس ہڈیوں کی وہ بیماری ہیں جس میں ہڈیو کی کثافت اور کمیت(ماس)کم ہونے سے ہڈیاں کمزور ہوکر بوسیدہ ہوجاتی ہیں۔ جموں و کشمیر میںشوگر مریضوں کی تعداد کے ساتھ ساتھ آسٹیوپورسز مریضوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ یہاں20.09فیصد لوگ آسٹیوپوروسس(Osteoporosis) کے شکار ہیں ، ان میں خواتین میں26فیصد جبکہ مردوں میں یہ بیماری 14فیصد میںہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہڈیاںکمزور ہوکر خود بخود ٹوٹنے کی بیماری سے 41سے 45سال کے لوگوں میں 45فیصد ، 46سے 50سال کے درمیان لوگوں میں 34فیصد،51سے 55سال کے لوگوں میں 24فیصد، 56سے60سال تک کے لوگوں 20فیصد، 61سے 65سال کے لوگوں میں 5فیصد اور 65سال کے عمر کے لوگوں میں 6فیصد شامل ہیں۔ جوڑ و ہڈیوں کے ماہر ڈاکٹر امتیاز ٓحمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ آسٹیوپوروسس نامی بیماری کی بڑی ہڈیوں کی مضبوطی کیلئے درکار لازمیمعادنیات کیلشم، وٹامن کا کم ہونا ہے۔ ڈاکٹر امتیاز نے بتایا کہ یہ بیماری عمر رسیدہ افراد کے علاوہ بلڈ شوگر اور تھائراڈ بیماریوں میں مبتلا مریضوں میں پائی جاتی ہے جن میں شوگر اور بلڈ پریشر کی وجہ سے غذا کے ضروری اجزا نہیں ملتے۔ ڈاکٹر امتیاز نے بتا یا کہ ان کی زیادہ قلت ان حاملہ خواتین میں پائی جاتی ہیں جو شوگر اور تھائراڈ جیسی بیماریوں سے پہلے ہی متاثر ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بیماری کی بڑی وجوہات میں جسمانی سرگرمیوں میں کمی اور غیر متعدی بیماریاں ہوتی ہیں ۔