راجوری //آر پار تجارت اور بس سروس کو معطل ہوئے ایک ماہ ہونے جارہاہے لیکن آر پار درماندہ پڑے 119مسافروںکو اپنے اپنے گھروں روانہ کرنے کیلئے حکام کی طرف سے کوئی اقدام نہیں اٹھایاگیا۔مسلسل چوتھا ہفتہ بھی بغیر کسی سرگرمی کے اختتام کو پہنچا اور آر پارتجار ت اور بس سروس کی بحالی میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ۔ذرائع کاکہناہے کہ ان چار ہفتوں کے دوران ایک بھی ٹرک یا ایک بھی مسافر حد متارکہ کے آر پار نہیںہوااور بس سروس اور تجارت شروع ہونے کے بعد یہ سب سے طویل تعطل ہے ۔ذرائع کاکہناہے کہ ان چار ہفتوں میں تجارت نہ ہونے کے باعث بیس کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوچکاہے ۔تاہم ذرائع کاکہناہے کہ سب سے اہم مسئلہ 119مسافروں کا درماندہ رہناہے جنہیں اپنے اپنے وطن بھیجنے کیلئے کوئی اقدام نہیں کیاگیا۔ذرائع نے بتایاکہ پاکستانی زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے116مسافر یہاں درماندہ ہیں جبکہ جموں کشمیر کے 3مسافر سرحد کے اُس پار پھنسے ہوئے ہیں ۔ذرائع کاکہناہے کہ حکام اس بات کیلئے بھی کوشاں ہیں کہ ان مسافروں کو اوڑی مظفر آباد کے راستے اپنے اپنے وطن روانہ کیاجائے جہاں اگلے ہفتے سے بس سروس اور تجارتی سلسلہ بحال ہونے جارہاہے ۔کسٹوڈین کراس ایل او سی ٹریڈ سنٹر پونچھ تنویر احمد نے بتایاکہ وہ اعلیٰ حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں ۔