یواین آئی
لکھنؤ/انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) 2025 کے پلے آف میں پہنچ چکی رائل چیلنجرز بنگلورو(آر سی بی) کل جمعہ کو ٹورنامنٹ کے 65ویں میچ میں بھارت رتن اٹل بہاری واجپئی ایکانا اسٹیڈیم میں سن رائزرز حیدرآباد (ایس آر ایچ) کے خلاف کھیل کر ٹاپ ٹو میں جگہ پکی کرنے کی کوشش کرے گی۔ وہیں ایس آر ایچ اپنے مایوس کن مہم کا اختتام جیت کے ساتھ کرنا چاہے گی۔آر سی بی نے 12 میچوں میں 17 پوائنٹس حاصل کر کے سیزن میں اپنی کارکردگی سے سب کو متاثر کیا ہے ۔ رجت پاٹیدار کی قیادت میں یہ ٹیم ٹاپ ٹو میں آ کر الیمنیٹر ون کی ناک آؤٹ غیر یقینی صورتحال سے بچنا چاہے گی، تاکہ انہیں پہلے کوالیفائر کے ذریعے فائنل میں پہنچنے کا دوسرا موقع مل سکے ۔ یہ اس ٹیم کے لیے بہت اہم ہے جو کئی بار ٹرافی کے قریب پہنچی لیکن آج تک آئی پی ایل کا خطاب نہیں جیت سکی۔ اس کے برخلاف، پچھلے سیزن کی فائنلسٹ سنرائزرز حیدرآباد پہلے ہی پلے آف کی دوڑ سے باہر ہو چکی ہے ۔ 12 میچوں میں صرف چار فتوحات کے ساتھ وہ پوائنٹس ٹیبل میں سب سے نچلے مقام پر ہے ۔ حالانکہ، اس ہفتے کے آغاز میں لکھنؤ سپر جائنٹس کے خلاف ملی شاندار فتح سے ٹیم کا حوصلہ بلند ہوا ہے اور پیٹ کمنز کی قیادت والی ٹیم اس مہم کا اختتام اچھی کارکردگی کے ساتھ کرنا چاہے گی۔آر سی بی کی اس سیزن میں واپسی کا کریڈٹ وراٹ کوہلی کی شاندار فارم کو جاتا ہے ۔ ٹیم درمیان میں کچھ میچوں میں لڑکھڑا گئی تھی۔ آر سی بی کے سابق کپتان کوہلی نے 11 اننگز میں 63.12 کی اوسط اور 143.46 کے اسٹرائیک ریٹ سے 505 رنز بنائے ہیں۔ اوپننگ پر ان کے تجربے کے ساتھ فل سالٹ کی جارحانہ بلے بازی اور دیودت پڈیکل کی مستحکم شروعات نے ٹیم کو مضبوط بنیاد دی ہے ۔ مڈل آرڈر نے بھی اپنی تال حاصل کر لی ہے ۔ پاٹیدار نے تیز اسٹرائیک ریٹ سے 239 رنز بنائے ہیں، جبکہ نچلے آرڈر میں ٹم ڈیوڈ اور ویسٹ انڈیز کے آل راؤنڈر روماریو شیفرڈ کی موجودگی سے ٹیم کو طاقت ملی ہے ۔ ٹم ڈیوڈ نے چنئی سپر کنگز کے خلاف صرف 14 گیندوں میں 53 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے تھے ، جو سیزن کے بہترین ڈیتھ اوورز میں سے ایک ہے ۔البتہ، آسٹریلوی فاسٹ بولر جوش ہیزل ووڈ کی واپسی نہ ہونا ٹیم کے لیے تشویش کا باعث ہے ۔ پاور پلے اور ڈیتھ اوورز میں ان کا کنٹرول اکثر جیت اور ہار کے درمیان فرق پیدا کرتا ہے ۔ ان کی غیر موجودگی میں ٹیم کو خاص طور پر ایس آر ایچ کے دھماکہ خیز ٹاپ آرڈر کے خلاف بھوونیشور کمار اور کرنال پانڈیا جیسے کھلاڑیوں پر انحصار کرنا پڑے گا۔