سرینگر//دیہی ترقی ، پنچایتی راج ، قانون و انصاف کے وزیر عبدالحق نے افسرو ںکو ہدایت دی ہے کہ وہ آبی وسائل کو تحفظ فراہم کرنے کےلئے انٹگریٹیڈ واٹر شیڈ منیجمنٹ پروگرام ( آئی ڈبلیو ایم پی )کے تحت کاموں کو ترجیح دیں۔عبدالحق نے مستقبل کے استعمال کیلئے پانی کے بچاﺅ کے خاطر دیہات کے بالائی علاقوں میں چھوٹے ڈیم اور واٹر ہارویسٹنگ ٹینکوں کے علاوہ چیک ڈیم تعمیر کرنے پر زور دیا۔ ان باتوں کا اظہار وزیر نے آئی ڈبلیو ایم پی کا جائزہ لینے کے لئے طلب کی گئی ایک میٹنگ کے دوران کیا۔میٹنگ میں دیہی ترقی کے سیکرٹری نرمل شرما ، ناظم دیہی ترقی کشمیر غضنفر حسین اور دیگر کئی افسران بھی موجود تھے۔وزیر نے کہا کہ آئی ڈبلیو ایم پی کا مقصد زمین پر پڑنے والی پانی کی ہر بوند کو بچانا ہے ۔آئی ڈبلیو ایم پی کے تحت پائیدار اثاثوں کی تعمیر کے لئے انہو ں نے کہا کہ ان کاموں سے سماج کے ایک بڑے طبقے کو فائدہ ملنا چاہئے۔ وزیر نے کہا کہ حفاظتی باندھ فقط ہنگامی حالات میں تعمیر کئے جانے چاہئیں۔عبدالحق نے کہا کہ آئی ڈبلیو ایم پی کی عمل آوری کا مقصد زیر زمین پانی کی سطح میں اضافہ کرنا اور بنجر زمین کوزرخیز بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ اس مقصد کے لئے قلیل مدتی مشن تشکیل دے گا۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے پہاڑی علاقوںمیں آبپاشی کے ڈیم تعمیر کرنے کی گنجائش ہے جن کو بہتے ہوئے پانی کو استعمال میں لانے کے لئے تعمیر کیا جاسکتا ہے۔وزیرنے کہا کہ ڈیم بارش کے پانی کو ہارویسٹنگ میں استعمال میں لانے میں مددگار ثابت ہونے کے علاوہ اراضی کو بھی تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔وزیر نے کہا کہ اس سکیم کے اگلے مرحلے میں ماہرین کی رائے سے استفادہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ ان کاموں کو ترجیحی بنیادوں پر انجام دینے سے موثر طور اہداف حاصل کئے جاسکیں گے۔عبدالحق نے کہا کہ آئی ڈبلیو ایم پی کو ایم جی نریگا کے ساتھ نہیں جوڑا جانا چاہئے کیونکہ ایم جی نریگا کا مقصد بے روزگاروں کو روزگار فراہم کرنا جبکہ آئی ڈبلیو ایم پی کامقصد زمین او رپانی کو تحفظ دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ دیگر سکیموں کی طرح آئی ڈبلیو ایم پی میں نتائج فوری طور حاصل نہیں ہوتے ہیں بلکہ اس کے طویل مدتی اور دور رَس اثرات دیکھے جاتے ہیں۔وزیر نے کہا کہ آئی ڈبلیو ایم پی کے ذریعے قدرتی وسائل کو تحفظ فراہم کر کے ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے۔عبدالحق نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ ڈیموں اور ٹینکو ں کی کنکریٹ تعمیر سے اجتناب کر کے آسان اور کفایتی تکنیکی طریقہ¿ کار استعما ل کریں۔وزیر نے کہا کہ ہمارے آباو اجداد نے ریاست میں سینکڑوں سال پہلے کچھ ڈیم تعمیر کئے ہیں اور آج بھی ان سے استفادہ کرتے ہیں۔وزیر نے سوچھ بھارت مشن کا بھی جائزہ لیا۔ انہیں بتایا گیا کہ یہ سکیم ریاست کے تمام اضلا ع میںعملائی جارہی ہے۔افسران نے کہا کہ 7519دیہات میں سے 190دیہات کو کھلے میں رفع حاجت بشری سے پاک قرار دیا گیا ہے جبکہ 635 دیہات میں یہ ہدف 2019تک حاصل کیا جائے گا۔وزیر کو مزید بتایا گیا کہ اگلے دوماہ کے اندر مزید 26بلاکوں کو کھلے میں رفع حاجت بشری سے پاک بنایا جائے گا۔انہیں مزید بتایا گیا کہ محکمہ رواں مالی سال کے دوران 4لاکھ انفرادی گھریلو بیت الخلاءتعمیر کررہا ہے جبکہ سال 2019ءکے آخر تک 7.57 انفرادی گھریلو بیت الخلاءتعمیر کئے جائیں گے۔افسران نے کہا کہ اب تک 3.21 لاکھ انفرادی گھریلو بیت الخلاءکئے گئے ہیں جن کے دائرے میں 3.20 لاکھ کنبوں کو لایا گیا ہے۔ٹھوس کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کےلئے وزیرنے کہاکہ یہ حکومت کے سامنے ایک بہت بڑا چیلنج ہے اور اس کےلئے متعدد اقدامات کئے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پنچایت سطح پر کئی پائیلٹ پروجیکٹ متعارف کئے گئے ہیں اور کامیابی کی صورت میں انہیں دیہا ت کی سطح پر بھی عملایا جائےگا۔انہوں نے کہاکہ حکومت ہر ایک ضلع کے پنچایت حلقے میں ایک گاربیج شیڈ تعمیر کرے گا۔انہوںنے کہاکہ ٹھوس کوڑا کرکٹ کو ٹھکانے لگانے کےلئے اس طرح کے 22شیڈ تعمیر کئے جائیں گے۔