سرینگر// ریاستی انتظامیہ نے کہاہے کہ جون2016سے اب تک آبی ذخائر بشمول دریائے جہلم کے آس پاس ناجائز تجاوزات اور تعمیرات کو ہٹانے کا کام سرعت سے جاری ہے اور اب تک 886کچے اور پکے تعمیراتی ڈھانچے،799دیواریں اور 770857درخت منہدم کی جاچکی ہیں جبکہ اسی اثناءمیں مزید 22کچے پکے تعمیراتی ڈھانچوں اور 17820درختوں کو صاف کیا گیا ہے ۔محکمہ فلڈ کنٹرول کی طرف سے عدالت عالیہ میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آبی زخائر خاص کر دریائے جہلم سے ناجائز تجاوزات کو ہٹانے میں محکمہ سنجیدہ ہے اور اس عمل میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا جائے گا۔عدالت عالیہ نے رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد چیف انجینئر فلڈ کنٹرول ،ڈی سی سرینگر ،کپوارہ،بانڈی پورہ اور بڈگام کو ہدایت دی کہ وہ اگلی سماعت پر تازہ اور مفصل تعمیلی رپورٹ پیش عدالت کریں اور اس بات کی وضاحت کریں کہ ان آبی ذخائر کو ناجائز قبضہ جات سے چھڑانے کیلئے کون سا میکنزم اختیار کیا جارہا ہے اور اس عمل میں کس طرح کامیابی حاصل ہوگی ۔جسٹس محمد یعقوب میر اور جسٹس بی ایس والیا پر مشتمل ڈویژن بنچ کے سامنے پیر نور الحق کی طرف سے دائر مفاد عامہ عرضی کی سماعت ہوئی ۔سماعت کے دوران فلڈ کنٹرول اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ دریائے جہلم کو ناجائز قبضہ جات سے صاف کرنے کا عمل سنجیدگی سے جاری ہے جبکہ دریائے جہلم سے ریت نکالنے کا کام بھی زورشور سے ہورہا ہے ۔رپورٹ میں گونی کھن بازار میں تعمیری عمل کیلئے میونسپل کارپوریشن کی طرف سے اجازت نامہ دینے پر مذکورہ کارپوریشن سے جواب طلبی کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے کہاکہ کن قانونی ضوابط کے تحت دریائے جہلم کے کنارے تعمیری کام کی اجازت دی گئی ہے ۔عدالت عالیہ نے سبھی اضلاع کے ترقیاتی کمشنروں سے آبی ذخائر پر ناجائز قبضہ جات اور انہدامی کاروائی کی مفصل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ۔اپنے تاثرات میں ڈویژن بنچ نے کہاکہ خدا نہ خواستہ اگر پھر سے2014جیسی صورتحال پیش آئی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہونگے لیکن انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے وادی کے آبی ذخائر کی اپنی اصل ہیئیت بحال کریں ۔