سوپور //انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر زون منیر احمد خان نے کہا ہے کہ بڈگام میں ایک شہری کو جیپ کے آگے باندھ کر انسانی ڈھال بنانے والے فوجی افسر کے خلاف درج ایف آئی آرختم نہیں ہوگی اور پولیس معاملے کی مکمل تحقیقات کرے گی۔آئی جی پی کاعہدہ سنبھالنے کے بعد منیر احمدخان نے منگل کو شمالی کشمیر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرکے محلہ کمیٹیوں کے سربراہان، تاجر انجمنوں کے لیڈران اور دیگر ذی عزت شہریوں کے ساتھ ساتھ پولیس اور نیم فوجی دستوں بالخصوص سی آر پی ایف کے افسران کے ساتھ مختلف امور پرتبادلہ خیال کیا۔آئی جی کشمیر سب سے پہلے سوپور گئے جہاں انہوں نے منعقدہ تقریب کے حاشیے پر نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو بھی کی۔منیر احمد خان نے کہا’’انسانی ڈھال کے معاملے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور معاملے کی تحقیقات جاری ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’تحقیقات میں کیا سامنے آتا ہے، وہ ایک الگ سوال ہے لیکن ایف آئی آر کالعدم قرار نہیں دی گئی ہے ، اگر چہ میجر گگوئی کو اعزا ز سے بھی نوازا گیا ہے‘‘۔انہوں نے کہا ’’ ایف آئی آر درج ہونے کا مطلب تحقیقات کا آغاز ہوتا ہے،چھان بین مکمل کی جائے گی اوریہ دیکھا جائے گا کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے‘‘؟ انسپکٹر جنرل آف پولیس نے سوپور اور بارہمولہ میں پولیس پبلک میٹنگوں سے خطاب کے دوران طلبہ کے احتجاجی مظاہروں کا تذکرہ بھی کیا اور اس سلسلے میں والدین پر اپنی ذمہ داریاں نبھانے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ والدین کو ہی طلباء و طالبات کے حوالے سے پائی جارہی کشیدگی پر قابو پانے اور انہیں سڑکوں پر آنے سے روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔پولیس اسٹیشن تارزو میں سول سوسایٹی ممبران اور سینئر شہریوں سے خطاب کرتے ہوئے منیر احمد خان نے کہا کہ پولیس کے کام کاج میں بہتری لانے کیلئے متعدد اقدامات کئے جارہے ہیں تاکہ پولیس لوگوں کی بہتر طریقے سے خدمت انجام دے سکے۔آئی جی پی کشمیر نے کہا کہ شمالی کشمیر کے مختلف علاقوں میں صرف90جنگجو سرگرم ہیں جن میں غیر ملکی جنگجو بھی شامل ہیں۔