سرینگر//سرکاری سکولوں میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ابھی بھی ریاست کے 2817سکول ایسے ہیں جن میں پانی کی سہولیات ہی دستیاب نہیں ہئے جبکہ 308اسکولی عمارات بیت الخلاء جیسی سہولیات سے محروم ہیں ۔ اسی طرح 3417سکول ایسے ہیںجو بغیر عمارات کے کام کر رہے ہیں اور یہ اسکول کرائے کی عمارتوںمیں چل رہے ہیں ۔ان سکولوں میں جموں میں 1052اور کشمیر میں 2375شامل ہیں جبکہ 11ہزار سکول ایسے ہیں جو بغیر دیوار کے ہیں ۔ ریاست جموں وکشمیر میں 96کالج موجود ہیں جن میں سے 65کالج کا اپنا بنیادی ڈھانچہ ہے تاہم 31کالج کرائے کی عمارتوںمیں کام کررہے ہیں۔سرکاری سکولوں میں جہاں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے وہیں عملے کی کمی بھی ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ تعلیمی اداروں میں لیکچراروں ، ہیڈماسٹروں ، زونل ایجوکیشن افسروں کے علاوہ دیگر عملے کی 11192اسامیاں بھی خالی پڑی ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ پالی ٹیکنک کالجوں میں بھی عملے کی 248اسامیاںخالی پڑی ہوئی ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ آج بھی 470سکولوں میں لیبارٹری کی سہولیات دستیاب نہیں ہے جن میں 272جموں میں جبکہ 198کشمیر میں ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ ابھی بھی 12032سکول ایسے ہیں جن میں کھیل کا میدان موجود نہیں ہے جن میں 7027کشمیر میں جبکہ 5005سکول جموں میں ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے 2012میں سپریم کورٹ نے پینے کا صاف پانی اور بیت الخلائوں کی تعمیر کو سکولی عمارات میں بنانے کی ضرورت کو سمجھتے ہوئے اس کو لازمی بنایا تھا۔ اگرچہ اس دوران وادی اور جموں میں بہت سے سکولوں میں بیت الخلاء اور پینے کا صاف پانی فراہم کیا گیا لیکن ابھی بہت سے سکول اس سہولیات سے محروم ہیں جس کے نتیجے میں طلاب کھلے میں حاجت بشری رفع کرتے ہیں جس سے سکولوں کے آس پاس کے علاقوں میں بدبو پھیلتی ہے اور بیماریاں لگنے کا خطرہ بھی لاحق رہتا ہے ۔اس دوران دور دراز اور سرحدی علاقوں میں ابھی بھی سینکڑوں سکول ایسے ہیں جہاں پر بچوں کو پانی کا استعمال کرنے کیلئے سکولوں سے دور جانا پڑتا ہے ۔سرکاری ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پوری ریاست میں اس وقت 23684اسکولی عمارات موجود ہیں جن میں 3904کو ضم کیا گیا ہے، جبکہ 5292نجی عمارتیں ہیں ۔اس حوالے سے جب کشمیر عظمیٰ نے سید الطاف بخاری سے رابطہ قایم کیا ، تو انہوں نے کہا کہ جو سکول عمارات کے بغیر ہیں اُن کیلئے عمارات تعمیر کرنے کیلئے محکمہ ا لگ طور پر ایک کنسٹرکشن ڈویژن قائم کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ ا سکولوں کیلئے جو بھی عمارات بنتی ہیں وہ زیادہ دیر تک نہیں ٹکتی اس لئے محکمہ تعلیم الگ سے ایک ڈویژن قائم کرنا چاہتا ہے ۔سکولوں میں پینے کا صاف پانی اور بیت الخلائوں کی تعمیر کے حوالے سے وزیر نے کہا کہ ہم بیت الخلاء تعمیر کریں گے لیکن اس کے بعد جب اُس کی حفاظت کیلئے کسی کو رکھا جائے گا تو وہ اپنے آپ کو سکول کا ملازم سمجھتا ہے اور کام کرنے سے انکار کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ کے دیگر معاملات کو بھی ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔