سرینگر// بیروہ بڈگام میں حالیہ پارلیمانی ضمنی انتخاب کے روز ایک نوجوان کو انسانی ڈھال بناکر جیپ کے آگے باندھنے والے واقعہ میں نامزد کئے گئے میجر کو فوج کی کورٹ آف انکوائری میں کلین چٹ دینے کے رپورٹوں کو مسترد کرتے ہوئے فوج نے کہا ہے کہ اس واقعے سے متعلق تحقیقاتی عمل جاری ہے۔ دفاعی ترجمان کرنل راجیش کالیہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کچھ میڈیا حلقوں میں جو رپورٹ آئی ہے وہ صحیح نہیں ہے۔انہوں نے کہا’’ ایک شہری کو فوجی جیپ کے ساتھ باندھنے کے واقعے میں جس کورٹ آف انکوائری کا حکم دیا گیا ہے،وہ ابھی تک مکمل نہیں ہوئی ہے،جبکہ میڈیا کے کچھ حلقوں میں فوجی میجر کو کلین چٹ دینے کی رپورٹ تفکری ہے‘‘۔واضح رہے کہ نئی دلی سے شائع ہونے والی میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ واقعہ کی کورٹ آف انکوائری کی قیادت کرنل رینک کے ایک آفیسر نے کی اور اس دوران حقائق کا پتہ لگانے کیلئے فاروق احمد ڈار کو بھی اپنا بیان قلمبند کروانے کیلئے بلایا گیا۔حالانکہ ابتدائی طور پرفوج نے دعویٰ کیا تھا کہ فاروق ایک سنگباز ہے لیکن بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ ووٹ ڈالنے کے بعد گھر کی طرف جارہا تھا جس دوران اس کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا۔کورٹ آف انکوائری کے دوران میجر نتِن گوگوئی کو مکمل طورکلین چٹ دی گئی ہے ۔انکوائری رپورٹ کے مطابق میجر گوگوئی آرمی کیڈٹ کالج سے تربیت یافتہ ہیں،ان کے پاس قریب دس سال کا تجربہ ہے اور انہوں نے رضاکارانہ طور پر وادی میں کام کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔کورٹ آف انکوائری میں میجر نتن گوگوئی کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی کی سفارش نہیں کی گئی ہے بلکہ بتایا گیاہے کہ’’کورٹ مارشل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا!میجر کے خلاف انضباطی کارروائی کی سفارش بھی نہیں کی گئی ہے‘‘۔ رپورٹ میں فوجی افسران نے میجر گوگوئی کی ’’حاضر دماغی‘‘ کی تعریف کی ہے جس نے بقول ان کے اس طرح کا اقدام اٹھاکرانسانی جانوں کو ضائع ہونے سے بچالیا۔رپورٹ میں مذکورہ میجر کواس کی’’فہم و فراست اور حاضر دماغی‘‘ کیلئے مبارکباد پیش کی گئی ہے جس کی وجہ سے بقول رپورٹ کے انسانی جانیں بچ گئیں،بصورت دیگر انسانی زندگیوں کے اتلاف کا خدشہ موجود تھا۔انکوائری میں اسے ایک اکیلا واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسے اصل میں سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔کورٹ آف انکوائری کے دوران سینئر افسران نے یہ رائے ظاہر کی ہے کہ ’’فوج میں مقصد کو حاصل کرنا زیادہ ضروری ہوتا ہے،ہوسکتا ہے کہ مذکورہ آفیسر نے دوسرا طریقہ اختیار کیا ہو لیکن اس سے مقصد مکمل طور پر حاصل ہوا‘‘۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ9اپریل کو بیروہ بڈگام علاقے میں اپنی نوعیت کا پہلاواقعہ پیش آیا تھاجب فوج کی 53راشٹریہ رائفلز سے وابستہ اہلکاروں نے فاروق احمد ڈار نامی نوجوان کو اپنی جیپ کے آگے باندھ کر اسے انسانی ڈھال کے بطور استعمال کیا۔اس روز سرینگر کی پارلیمانی نشست پر ضمنی انتخاب کے سلسلے میں ووٹ ڈالے جارہے تھے ۔ جب اس شرمناک واقعہ کی ہر طرف مذمت کی گئی توپولیس نے معاملے کی نسبت فوج کے خلاف ایف آئی آر درج کی جس کے فوراً بعد ہی فوج نے واقعہ کی کورٹ آف انکوائری کے احکامات صادر کئے اور یہ انکوائری ایک ماہ کے اندر اندر مکمل کرنے کا اعلان کیا گیا۔پولیس چھان بین کے مطابق اس واقعہ میں فوج کی53آر آر سے وابستہ میجر نتِن گوگوئی ملوث تھا جس نے پانچ گاڑیوں پر مشتمل کانوائے کو سنگباری سے بچانے کیلئے فاروق احمد ڈار ساکن ژھل براس بیروہ کو زبردستی جیپ کے ساتھ باندھ کر اسے انسانی ڈھال بنایا۔جس کانوائے کی قیادت میجر گوگوئی کررہا تھا، اس میں فوجی اہلکاروں کے علاوہ پولنگ عملے سے وابستہ12،آئی ٹی بی پی کے9اور جموں کشمیر پولیس کے دو اہلکار سوار تھے۔علاقے میں کئی جگہوں پر مشتعل مظاہرین کی طرف سے پتھرائو جاری تھا اور مذکورہ میجر نے کانوائے کو پتھرائو سے بچانے کیلئے ہی فاروق احمد کو انسانی ڈھال کے بطور استعمال کیا۔