عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//کشمیر کی شیعہ برادری نے پیر کو روایتی گرو بازار-ڈلگیٹ روٹ پر 8ویں محرم الحرام کے موقع پر جلوس نکالا۔جلوس پرامن طریقے سے گزرا کیونکہ حکام نے سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے۔جلوس پیر کی صبح شہر کے گرو بازار محلے سے شروع ہوا اور جہانگیر چوک اور مولانا آزاد روڈ سے ہوتا ہوا ڈل گیٹ پر اختتام پذیر ہوا۔ہزاروں سوگوار صبح 5.30 بجے گرو بازار میں جمع ہوئے کیونکہ حکام نے جلوس کے لیے محدود وقت دیا تھا تاکہ عام زندگی متاثر نہ ہو۔حکام نے بتایا کہ محکمہ ٹریفک نے شہر کے مکینوں کو محرم کے جلوس کے دوران چلنے والے راستوں کے بارے میں پہلے ہی ایک ایڈوائزری جاری کی تھی۔
سرینگر میونسپل کارپوریشن نے سڑکوں کی صفائی کے انتظامات کیے تھے، وہیں رضاکارپانی پیش کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ مسلسل دوسرے سال حکام نے محرم کے جلوس کو روایتی روٹ پر نکالنے کی اجازت دی ہے۔کشمیر میں ملی ٹینسی شروع ہونے کے بعد 1989سے جلوس پر پابندی لگا دی گئی تھی کیونکہ حکام کو خدشہ تھا کہ علیحدگی پسند اس بڑے اجتماع کا غلط استعمال کر سکتے ہیں۔حکام نے منتظمین کی جانب سے پرامن اور نظم و ضبط کے ساتھ محرم کے جلوس کی یقین دہانی کراتے ہوئے تقریب کی اجازت دی تھی۔بڑی تعداد میں شیعہ عزاداروں نے جلوس میں شمولیت اختیار کی جو گرو بازار سے شروع ہو کر ڈلگیٹ علاقے میں اختتام پذیر ہوا۔یہ جلوس عراق کے صحرائے کربلا میں یزید کی فوج کے ہاتھوں نواسہ رسولؐ، ان کے اہل خانہ اور حامیوں کی شہادت کی یاد میں نکالا جاتا ہے۔آئی جی پی کشمیر زون وی کے بردی اور سول انتظامیہ کے افسران نے محرم کے جلوس کی نگرانی کی۔ آئی جی پی نے سوگواروں کو پانی اور ٹھنڈے مشروبات بھی پیش کئے۔اسلام کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے اور امام حسینؑ کی عظیم ترین قربانی کو سراہتے ہوئے، عزاداروں نے پورے جلوس میں ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور سماج دشمن عناصر کو فرقہ وارانہ جذبات کو ہوا دینے کی کوئی وجہ نہیں دی۔مقامی سماج کے تمام طبقات نے انتظامیہ کی طرف سے سری نگر میں 8ویں محرم کے جلوس کی اجازت دینے کے فیصلے کو سراہا ہے۔ جموں و کشمیر میں مسلح تشدد شروع ہونے کے 30 سال کے وقفے کے بعد پچھلے سال بھی اس کی اجازت دی گئی تھی۔