سرینگر// دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی اورتنظیم کی سرگرم کارکن فہمیدہ صوفی کو قریب 8کی نظر بندی کے بعدرہا کردیا گیا ہے۔آسیہ اندرابی اور فہمیدہ صوفی کی سینٹرل جیل سرینگر سے رہائی پیر کی صبح عمل میں لائی گئی۔معلوم ہوا ہے کہ دونوں نے عدالت میں ضمانت کی درخواست دی تھی جس کی منظوری کے بعد انہیں رہا کردیا گیا۔ آسیہ اندرابی کو 26اپریل کے روز صورہ میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپے کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔انکی قریبی ساتھی فہمیدہ صوفی کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔یہ گرفتاریاں گزشتہ برس کی پر تشدد ایجی ٹیشن کے بعد مزاحتمی لیڈران اور کارکنوں کے خلاف وسیع کریک ڈائون کے تحت عمل میں لائی گئی تھیں۔دونوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کے انسداد سے متعلق قوانین کے تحت الزامات عائد کئے گئے ۔ مئی کے اوائل میں دونوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق عمل میں لاکر انہیں امپھالہ جیل جموں میں پابند سلاسل کیا گیا۔اس بیچ دونوں کی ضمانت پر رہائی سے متعلق کیسوں کی عدالتی شنوائی بھی جاری رہی۔31اگست کو ریاستی ہائی کورٹ نے آسیہ اندرابی اور فہمیدہ صوفی پر عائد پبلک سیفٹی ایکٹ کالعدم قرار دیا اور ان کی رہائی کے احکامات صادر کئے جس کے تناظر میں انہیں جموں سے سینٹرل جیل سرینگر منتقل کیا گیا۔ چند روز قبل سرینگر کی ایک مقامی عدالت نے آسیہ اندرابی کی رہائی کی ہدایات جاری کیں،تاہم جونہی انہیں رہا کردیا گیا تو پولیس اسٹیشن صفاکدل سے وابستہ اہلکاروں نے انہیں عدالتی احاطے کے اندر ہی دوبارہ گرفتار کرلیا۔پولیس کے مطابق ان کے خلاف پولیس تھانہ صفاکدل میں ایک کیس درج ہے۔