بٹوت//ماضی قریب میں جموں سرینگر شاہراہ پر آباد ہو نے کا شرف رکھنے کے ساتھ ساتھ ریاست کے خطہ چناب کے لئے مر کزی وداخلی اہمیت کے حامل قصبہ بٹوت کے عوام کو ایک لمبی عوامی جدوجہد کے بعد سال 2014میں بلاک وتحصیل کا درجہ ضرور مل گیا مگر تلخ سچائی یہ بھی ہے کہ آج کے جدید ترقی یافتہ دور میں بھی قصبہ بٹوت و گرد ونواع کے ایک وسیع وعریض علاقے کے ہزاروں پر مشتمل انسانی آبادی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے ۔ ریاست میں70برس تک بر سر اقتدار رہنے والی حکومتوں کی جانب سے قصبہ بٹوت کو تعمیر و ترقی نیز بنیادی سہولیات کی فراہمی کے نام پر نظر انداز و سوتیلے سلوک کا شکار بنا ئے جا نے کا حکومتوں پر الزام عائد کر تے ہوئے بٹوت میں مختلف سیاسی سماجی و مذہبی تنظیموں سے وابستہ لیڈران بشمول بیوپار منڈل بٹوت کے صدر سنجے گپتا ،ہوٹل ڈھابہ ایسوسی ایشن کے صدر غلام حیدر خان، سناتن دھرم سبھا کے صدر نشور گپتا ،بٹوت انجمن اسلامیہ سیرت کمیٹی کے صدر محمد یوسف میر، بٹوت میونسپل کمیٹی کے سابقہ صدر سر دار گو ہر سنگھ سابقہ نائب صدر سفیراں بیگم نے کشمیر عظمیٰ سے بات کر تے ہوئے کہاکہ خطہ چناب کے قصبہ بٹوت کو ریاست کی سابقہ حکومتیںنا معلوم وجوہات کی بنا پر نظر انداز کر نے کی پالیسی پر گامزن رہی ہیں ۔ ان لوگوں نے بقول قدرتی حسن سے مالا مال صحت افزا مقام بٹوت کو سیاحتی شعبے میں ترقی دینے کی جانب حکومتوں کی جانب سے کوئی توجہ نہیںدی گئی ۔ بٹوت بس سٹینڈ کی توسیع کے بٹوت عوام کے دیرینہ مطالبے پر بھی حکومتیں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بٹوت با زار کے اُجڑنے اور مجبوراً لوگوں کو را ستہ اپنانے کا انتظار کر تی رہی۔ حکومتوں کی عدم توجہی اور سوتیلے سلوک کا نتیجہ ہے کہ کبھی پر رونق و دن را ت کی چہل پہل والا قصبہ بٹوت اور اس کے با زار ویرانی کے دھانے پر کھڑے ہیں۔ بٹوت تحصیل کے عوام کی اکثریت بے رو زگاری کے سنگین مسئلے سے دو چار اپنی بقا کے لئے فکر مند ہاتھ پائوں مار رہے ہیں ۔ ان لوگوں کے مطا بق آج کے ترقیافتہ دور میں بھی قصبہ بٹوت کے طلباء کو اعلیٰ تعلیم کی اصلوبی کے لئے دوردراز قصبہ جات و شہروں کا رخ کر نا پڑتا ہے ۔ تعلیمی سہولتوں کی عدم دستیابی کے علاوہ بٹو ت تحصیل کے عوام کو طبی سہولتوں پینے کے صاف پانی اور بجلی سپلائی کی معقول فراہمی کی شدت سے کمی کا سامنا ہے ۔ قصبہ بٹوت کے عوام آج کے ترقیافتہ دور میں بھی بے حد پسماندہ وغیر ترقی یافتہ زندگی جینے پر مجبور ہیں ۔ ان سماجی نمائندوں نے ریاست کی موجودہ مخلوط حکومت پر زور دیا ہے کہ قصبہ بٹوت کے عوام کو درپیش مسائل و مشکلات کی جانب خصوصی توجہ دے ۔ قصبہ بٹوت کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ کر نے لوگوں کو درپیش مشکلات و مسائل سے نجات دلانے کی خاطر جنگی بنیادوں پر درکار اقدام کرے ۔ ان لوگوں کے بقول اگر ریاست کی موجودہ حکومت نے قصبہ بٹوت وگرد و نواح کے ہزاروں پر مشتمل انسانی آبادی کو درپیش مشکلات و مسائل کی جانب توجہ نہیں دی ۔ مشکلات کے ازالے کے لئے حکومتی سطح پر اقدامات کر نے میں تاخیر سے کام لیا تو نتیجہ میں قصبہ بٹوت ریاست و ملک کے نقشے پر ماضی کی ایک یاد ہی بن کر رہ جا ئے گا اور اس قصبے میں آباد لوگوں کو اپنے مسائل و مشکلات سے نجات پانے کی خاطر ترک وطن ہجرت کر نے پر مجبور ہونا پڑے اور اگر مستقبل میں ایسے حالات رونما ہو ئے تو یہ بات بٹوت قصبے کی عوام کے ساتھ ساتھ ریاستی و مرکزی حکومت ہند کے لئے بھی المیہ ہوگی ۔