سکول انتظامیہ کم از کم 4کلاسیں کھلے آسمان تلے لگانے پرمجبور،انتظامیہ سے توجہ کی اپیل
سمت بھارگو
راجوری//گورنمنٹ ہائر سیکنڈری اسکول پنجگرئیں، جو کہ نیکاپنجگرائیںگاؤں میں واقع ہے، راجوری ضلع کی منجاکوٹ تحصیل میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ساتھ دس دیہاتوں کے بچوں کو تعلیمی سہولیات فراہم کرنے والا واحد اعلیٰ ادارہ ہے ۔سات سال قبل ہائی اسکول سے ہائیر سیکنڈری اسکول میں اپ گریڈ ہونے کے باوجود، حکومت مطلوبہ اضافی انفراسٹرکچر فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔علاقہ کے ایک بزرگ محمد شیر نے بتایا کہ ’’اسکول کو سات سال پہلے اپ گریڈ کیا گیا تھا لیکن اب تک عمارت اور انفراسٹرکچر کی اپ گریڈیشن کے ساتھ صرف کلاسز کو اپ گریڈ کیا گیا ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ نتیجتاً، ادارہ ہائی اسکول کی موجودہ عمارت سے کام جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں مناسب جگہ کی شدید کمی ہے۔ایک اور مقامی محمد قیوم نے کہا کہ سنگین صورتحال نے اسکول انتظامیہ کو روزانہ کی بنیاد پر کھلے آسمان تلے کم از کم چار کلاسز منعقد کرنے پر مجبور کیا ہے، جس سے طلباء کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مقامی لوگوں نے نئی عمارت کی منظوری سے مسئلہ حل کرانے کے لئے سیاسی نمائندوں اور بیوروکریٹس سمیت حکومت کا ہر ممکن دروازہ کھٹکھٹایا لیکن اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔عمارت کی تعمیر کا کام بھی آٹھ سال قبل شروع کیا گیا تھا لیکن یہ کام بھی درمیان میں لٹکا ہوا ہے اور امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی کہ یہ کام دوبارہ شروع ہوگا۔ایل او سی کے دیہاتوں جیسے کہ نیکا پنجگرائیں ، چمبہ، پیریالی، گمبھیر، کوڑا پانی، شرما بستی، ٹھل پھڑہ، تروتا دراڑہ، اور ترکنڈی کے طلباء اس بنیادی ڈھانچے کی کمی کا شکار ہیں۔مقامی لوگوں نے مزید کہا کہ اسکول کی حالتِ زار سرحدی علاقوں میں تعلیمی بنیادی ڈھانچے کے بارے میں حکومت کی نظر اندازی کو نمایاں کرتی ہے، جس نے طلباء اور اساتذہ کے یکساں طور پر پریشان کن خدشات کو دور کرنے کے لئے فوری توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔اس علاقہ کے مقامی لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے متعدد بار متعلقہ حکام سے رابطہ کرکے اضافی بلاک کی تعمیر کے مسئلے کو حل کرنے کا مطالبہ کیا لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔سکول کے طلباء نے اپنی حالت زار بیان کرتے ہوئے کہا کہ کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنا ان کے لئے ایک چیلنج ہے۔انہوں نے کہاکہ ’’ہم اس صورتحال سے بری طرح متاثر ہورہے ہیں ۔’ اسکول کے طالب علم وقار خان نے بتایا کہ اس ادارے کے تمام طلباء سرحدی دیہات میں رہتے ہیں اور انہیں روزمرہ کی زندگی میں متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ چیلنجز اور مشکلات اس وقت بڑھ جاتی ہیں جب انہیں اس اسکول میں کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنا پڑتی ہے ۔سکول کے پرنسپل محمد امین نے کہا کہ یہ مسئلہ اعلیٰ حکام کے سامنے پیش کیا گیا ہے اور انہیں امید ہے کہ محکمہ کی طرف سے یقین دہانی کے مطابق مسئلہ حل کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ ’’ہم نے پہلے ہی اس مسئلے کو اعلی حکام کے سامنے پیش کیا ہے اور یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اس مسئلے کو جلد از جلد حل کیا جائے گا‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری فیکلٹی لگن کے ساتھ کام کرتی ہے اور ہمارے طلباء بھی محنتی ہیں اور یہی وہ وجوہات ہیں جن کی بدولت ہم ہر امتحان میں اچھے نتائج حاصل کر رہے ہیں جبکہ طالب علم ہم نصابی سرگرمیوں میں بھی غیر معمولی ثابت ہو رہے ہیں۔