سرینگر //وادی میں گیسو تراشی کی شکار خواتین میں اب ذہنی بیماریوں نے سر اٹھانا شروع کردیا ہے اورماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ گیسو تراشی کی شکار 6خواتین نے ابتک علاج و معالجے کیلئے نفسیاتی ماہرین کی رائے طلب کی ہے۔ نفسیاتی ماہرین نے گیسو تراشی کے واقعات کو Hysteria (جذبات کا مریضانہ ہیجان)ماننے سے انکار کرتے ہوئے بتایا کہ جن خواتین نے ماہر نفسیات کی خدمات حاصل کی ہیں ، ان میں کوئی بھی ذہنی مرض میں مبتلا نہیں ہے۔ ذہنی امراض کے مخصوص اسپتال کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد مقبول نے کہا ’’ اس بات میں کوئی بھی شک نہیں کہ متاثرہ خواتین میں مختلف ذہنی بیماریاں پیدا ہونے کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے اور خواتین کو ذہنی ماہرین کی مدد طلب کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ وادی میں Hysteria نامی بیماری کی کوئی بھی تاریخ نہیں ہے مگر خواتین میں مختلف ذہنی بیماریاں پیدا ہوسکتی ہیں۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر میں شعبہ نفسیات میں ابتک گیسو تراشی کی شکار 6خواتین نے علاج و معالجے کیلئے ماہرین کی مدد طلب کی ہے۔ شعبہ نفسیات میں تعینات ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جن 6خواتین نے علاج و معالجے کیلئے ماہرین کی مدد طلب کی ہے، ان میں پہلے کوئی ذہنی بیماری نہیں تھی بلکہ بال کاٹے جانے کے بعد سے ہی یہ خواتین ذہنی دبائو ، خوف و ہراس اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہورہی ہیں۔مذکورہ ڈاکٹرنے بتایا کہ گیسو تراشی کی شکار خواتین میں Hysteria نامی بیماری کی کوئی بھی نشانی نہیں ملی ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ متعددگیسو تراشی واقعات سے متاثر خواتین میں سے صرف 6 ہی بال کاٹنے کے بعد ذہنی دبائو کی شکار ہوئی ہیں ۔انکا کہنا تھا کہ متاثرہ خواتین کیلئے کونسلنگ کا انتظام لازمی بن گیا ہے۔