عظمیٰ نیوز ڈیسک
سرینگر// پچھلے5 برسوں میں، مرکزی وزارت داخلہ نے غیر قانونی سرگرمیاں(روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت جموں و کشمیر میں9 علیحدگی پسند گروپوں کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔18 فروری 2019 کو مرکزی وزارت داخلہ نے جماعت اسلامی پر پابندی عائد کر دی، جو ایک کیڈر پر مبنی تنظیم ہے ۔ ایم ایچ اے نے کہا کہ یہ تنظیم ایسی سرگرمیوں میں ملوث تھی جس کا مقصد ہندوستان کی سالمیت کو متاثر کرنا تھا۔تقریبا ایک ماہ بعد، 22 مارچ، 2019 کو، وزارت داخلہ نے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کو “انتہا پسندی اور عسکریت پسندی کی حمایت” اور “ملک دشمن سرگرمیوں” میں ملوث ہونے کے لیے ایک غیر قانونی تنظیم قرار دیا۔5 اکتوبر 2023 کو، مرکزی وزارت داخلہ نے علیحدگی پسند رہنما شبیر احمد شاہ کی جموں و کشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی پر اس کی “بھارت مخالف” اور “پاکستان نواز” سرگرمیوں پر پابندی لگا دی۔دو ماہ بعد، 28 دسمبر، 2023 کو، مرکزی وزارت داخلہ نے مسرت عالم کی زیر قیادت مسلم لیگ، ایک علیحدگی پسند تنظیم پر جموں و کشمیر میں “ملک دشمن اور علیحدگی پسند” سرگرمیوں پر پابندی لگا دی۔31 دسمبر 2023 کو، وزارت داخلہ نے تحریک حریت پر پابندی عائد کر دی، جس کے سربراہ مرحوم سید علی شاہ گیلانی تھے۔28 فروری 2024 کو، ایم ایچ اے نے سب سے پہلے مسلم کانفرنس جموں کشمیر (سمجی دھڑا) اور مسلم کانفرنس جموں و کشمیر(بھٹ دھڑا) پر دہشت گردی کے الزامات کے تحت پابندی عائد کی۔ وہ بالترتیب 5 اگست 2019 سے پہلے حریت(گ) اور حریت (م)کا حصہ تھے۔12 مارچ، 2023 کو، حکومت نے جموں و کشمیر نیشنل فرنٹ پر “غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، جو ملک کی سالمیت، خودمختاری اور سلامتی کے لیے نقصان دہ ہیں” کے الزام میں پابندی لگا دی۔16 مارچ 2024 کو حکومت ہند نے جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ اور پیپلز لیگ کے چار دھڑوں پر پابندی لگا دی۔ایم ایچ اے نے پیپلز لیگ مختار احمد وازہ،بشیر احمدطوطا،غلام محمد خان سوپوری،عزیز شیخ(یعقوب شیخ )کی قیادت والی پیپلز لیگ کو ممنوعہ قرار دیا۔اسی دن مرکز نے فاروق رحمانی کی سربراہی والی جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ پر پابندی لگا دی۔