سانبہ امر گڑھ ٹرانسمیشن لائن کیلئے محکمہ جنگلات نے 90کروڑ حاصل کئے،جنگلی جانوروں کی پناہ گاہوں کو بھی نہیں بخشاگیا
سرینگر//اس بات کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے کہ ریاستی حکومت نے 400کے وی سانبہ امر گڑھ ٹرانسمیشن لائن کیلئے سٹر لائٹ پرائیویٹ کمپنی کو 41000سے زائد درخت کاٹنے کی منظوری دی اور اسکے عوض372.535ہیکٹرکی نشاندہی کی گئی۔لیکن کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ ماحولیات کو مدنظر رکھ کر صرف11ہزار درخت کاٹے گئے ہیں ۔غور طلب بات یہ ہے کہ درخت جس اراضی پر کاٹے گئے وہ محکمہ جنگلات، محکمہ سوشل فاریسٹری اور محکمہ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی تحویل میں ہے۔کمپنی نے تینوں محکموں کو 89کروڑ 57لاکھ روپے کا معاوضہ بھی فراہم کیا ہے ۔دنیا بھر میں’ درخت لگائو ماحول بچائو‘ مہم کے برعکس ریاست جموں وکشمیر میں معاملہ یکسر الٹ ہے کیونکہ یہاں جنگلات کا کٹائو کبھی چوری سے تو کبھی ظاہری طور پر کیا جارہا ہے جس سے پہلے سے ہی متاثر ماحول مزید خراب ہو رہا ہے اور اس تباہی کی ذمہ دار خود سرکار ہے۔400کے وی ٹرانسمیشن لائن سے جنگلات اور ماحولیات کو جونقصان ہوا ہے اُس کی برپائی اب کیسے ممکن ہو گی یہ جواب کسی کے پاس نہیں ہے ۔ کشمیر عظمیٰ کے پاس دستیاب دستاویزات کے مطابق گورنمنٹ آڈر نمبر GO.NO250FSTof 2015تاریخ 16ستمبر 2015کے تحت سانبہ سے امرگڑھ سوپور تک ترسیلی لائن کی تعمیر کے دوران 372.535ہیکٹرفاریسٹ اراضی کی نشاندہی کی گئی جس کے تحت 41ہزار 6سو86درختوںکی مارکنگ کی گئی جنہیں کاٹنا لازمی بن گیا تھا۔ریاسی سرکار نے کٹھوعہ ، ریاسی، نوشہرہ ، پونچھ ،راجوری ، شوپیاں اور پیرپنچال فاریسٹ ڈویژنوں میں اس کام کو عملانے کی منظوری دی۔اس پورے علاقے میں یہ کام تین سرکاری محکموں جنگلات، سوشل فارسٹری اور وائلڈ لائف محکمہ کے زیر استعمال اراضی میں شروع کیا گیا۔ المیہ تو یہ ہے جنگلی جانوروں کی محفوظ پناگاہوں میں بھی درخت کاٹے گئے۔سانبہ امرگڑ سوپور ٹرانسمشن لائن پر کام کرنے والی سٹر لائٹ کمپنی نے حکومتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے 11ہزار 4سو49درخت کاٹے اور اس طرح 30ہزار2سو 37درختوں کو بچا لیا گیا تاہم ان درختوں کی مارکنگ کر کے رکھی گئی ، حالانکہ 41ہزار 6سو 86درختوں کو کاٹنے کی منظوری ملنے کے بعد پرائیوٹ کمپنی نے معاوضہ کی پوری رقم تینوں محکموں کو دے رکھی ہے۔محکمہ جنگلات کو معاضے کی رقم46کروڑ 41لاکھ 84ہزار 6سو10روپے دی گئی ۔محکمہ جنگلات کو پونچھ میں زیرآڈر نمبر 148FSTof2017تاریخ 14جون 2017کے تحت78لاکھ 48ہزار کی اضافی رقم بھی دی گئی ۔ہر پورہ شوپیان میں جنگلی جانوروں کی محفوظ پناگاہوں کی77.51ہیکٹر اراضی استعمال کرنے کیلئے وائلڈ لائف محکمہ کو کمپنی کی جانب سے زیرآڈر نمبر 248FSTof2016کے تحت42کروڑ 28لاکھ 19ہزار 5سو50روپے دئے گئے ہیں ۔ جموں میں سوشل فارسٹری ڈویژن کو 446درخت کاٹنے کیلئے زیر آرڈر نمبر126 FST of 2017بتاریخ22مئی 2017 کے تحت 8لاکھ 47ہزار 9سو42روپے کی رقم دی گئی ہے۔دستاویزات کے مطابق کمپنی نے سانبہ امرگڑ ھ ترسیلی لائن مکمل کرنے کیلئے جنگلات ، سوشل فارسٹری اور وائلڈ لائف محکمہ کو کل 89کروڑ،57لاکھ254روپے کی رقم دی جا چکی ہے۔
درختوں کی نشاندہی
دستاویزات کے مطابق راجوری فارسٹ ڈویژن میں 6801درخت کاٹنے کی نشاندہی کی گئی، جسکے لئے رقومات بھی فراہم کی گئیں، 686کاٹے گئے اور 6115درختوں کو بچالیا گیا ۔ پونچھ فارسٹ ڈویژنوں کے تحت آنے والے جنگلاتی علاقوں میں 9408درخت کاٹنے کیلئے رقومات دی گئیں،اس دوران 3776درخت کاٹے گئے اور 5632کو بچا لیا گیا ۔شوپیان ڈویژن میں 2799درخت کاٹنے کیلئے رقومات فراہم کی گئیں انکی مارکنگ بھی ہوئی، اس دوران 2064درختوں کو کاٹا گیا اور735کو بچا لیا گیا ۔ پیر پنچال فارسٹ ڈویژن کے تحت آنے والے 1203درختوں کو کاٹنے کیلئے رقومات فراہم کی گئیں، جس دوران 539درخت کاٹے گئے اور 664کو بچا لیا گیا ۔محکمہ وائلڈ لایف کے تحت آنے والے جنگلاتی علاقے(جو شوپیان میں آتا ہے) میں 291درختوں میں سے 162کاٹے گئے اور129کو بچا لیا گیا ۔کٹھوعہ ڈویژن میں 354درختوں کو کاٹنے کیلئے رقومات فراہم کی گئیں، 104درخت کاٹے گئے اور 250بچا لئے گئے۔جموں فارسٹ ڈویژن میں 12423درختوں کو کاٹنے کیلئے رقومات فراہم کی گئیں جس دوران 1303کاٹے گئے اور اس دوران 11120درختوں کو بچالیا گیا ۔ریاسی ضلع میں 2195درختوں کو کاٹنے کیلئے رقوم فراہم کی گئیں جس دوران 343کو کاٹا گیااور 1852کو بچا لیا گیا ۔نوشہرہ فارسٹ ڈویژن کے تحت آنے والے علاقے میں 5766درختوں کو کاٹنے کی اجازت دی گئی ، 2026کاٹے گئے اور 3740 کو بچا لیا گیا ۔سوشل فارسٹری محکمہ کے تحت 446درختوں کیلئے معاوضہ دیا گیا اور اتنے ہی کاٹے گئے ۔کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ ترسیلی لائنوں کیلئے تمام فارسٹ ڈویژنوں میں 41686درختوں کو کاٹنے کی اجازت ملی تھی جس میں سے 11449کاٹے گئے اور اس طرح30237درختوں کو بچا لیا گیا ہے ۔
انکوائری
ٹرانسمیشن لائن کے لئے شوپیاں اور بڈگام میں بڑے پیمانے پر جنگلات کا صفایا کرنے کے معاملے کی شکایات کے بعد بڈگام ضلع انتظامیہ نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ اے ڈی سی بڈگام خورشید احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کمیٹی سے کہا گیا ہے کہ وہ جلد اس حوالے سے انتظامیہ کو اپنی رپورٹ پیش کریں ،رپورٹ آنے کے بعد ہی بتایا جاسکتا ہے۔ڈپٹی کمشنر شوپیاں اویس احمد رینہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انکوائری کے دوران معلوم ہوا ہے کہ شکایت بے بنیاد تھی اور جنگلات کا اُتنا ہی کٹائو ہوا ہے جتناکی سرکار کی طرف سے ہدایت دی گئی تھی ۔