سمیت بھارگو+پرویز احمد
راجوری +سرینگر //نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی (پونے) ، پی جی آئی چندی گڑھ، این سی دی سی نئی دہلی اور وبائی بیماریوں کے تحقیقی سینٹر چنئی نے راجوری میں کسی بھی وبائی بیماری کی موجودگی سے انکار کیا ہے۔مذکورہ اداروں نے اموات کی وجہ نیرو ٹاکسز (Nurotoxins) کو قرار دیا ہے ۔ جموں و کشمیر حکومت نے ان پر اسرار ہلاکتوں کی تحقیقات پولیس کے ذریعے کرانے کا فیصلہ کیا ہے اور اسکے لئے سپیشل تحقیقاتی ٹیم(SIT) تشکیل دیا گیا ہے۔ پچھلے 40روز کے دوران ایک ہی خاندان کے 3کنبوں کے 15افراد کی ہلاکت ہوئی۔ ان میں بھائی بہن اور انکے ماموں کے کنبوں کے12بچے بھی شامل ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم
ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری نے بدھ کو بعد دوپہراس واقعہ کے حوالے سے صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے اعلیٰ سطحی میٹنگ کا انعقاد کیا۔اس میٹنگ میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ SITکی سربراہی ایس پی پولیس (آپریشنز) کنڈی کریں گے اور ٹیم میں دیگر 10پولیس اہلکار و افسران شامل ہونگے۔ کنڈی کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس وکرم سرمھل، کنڈی کے ایس ایچ او ابرار خان، راجوری کے خواتین پولیس سٹیشن کی ایس ایچ او سشما ٹھاکر، انسپکٹر راجیو کمار، سب انسپکٹر پنکج شرما اور اسسٹنٹ سب انسپکٹر پون شرما کو ایس آئی ٹی کے ممبروں کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔ایس آئی ٹی میں فارنسک میڈیسن اینڈ ٹوکسیولوجی ڈیپارٹمنٹ، مائیکروبائیولوجی ڈیپارٹمنٹ، پیڈیاٹرکس ڈیپارٹمنٹ اور پیتھالوجی ڈیپارٹمنٹ کے ماہرین بھی شامل ہونگے۔ ایس آئی ٹی انچارج تحقیقات کے لیے فوڈ سیفٹی، زراعت، جل شکتی (پبلک ہیلتھ انجینئرنگ)محکموں کے ماہرین اور ایف ایس ایل ٹیم جموں کے ماہرین کی خدمات بھی استعمال کرے گا۔ٹیم کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ہفتہ وار بنیادوں پر ضلعی پولیس آفس کے ساتھ تحقیقات کی پیشرفت شیئر کرے۔
ڈائریکٹر ہیلتھ
ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز جموں ڈاکٹر راکیش منگوترا نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ اس کو وبائی بیماری قرار نہ دیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ملک کے سبھی تحقیقی اداروں سے ہمیں رپورٹیں موصول ہوئی ہیں، ان سب نے کسی خاص وائرس یا بیکٹریا کی موجودگی سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیرو ٹاکزن ہوسکتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ تین کنبوں نے گھروں میں کھانا کھایا اور اس کے بعد کچھ دنوں تک ان میں بخار، الٹی اور بار بار بے ہوش ہونے کی علامتیں تھیں اور آخر کار ان کی موت ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ ان تین کنبوں میں 14افراد کی جان گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مجموعی طور پر 270سے زیادہ نمونوں کی تحقیق کی ہے لیکن کسی میں بھی کسی قسم کا وائرس یا خاص بیکٹریا موجود نہیں پایا گیا ہے۔ ڈاکٹر راکیش نے بتایا کہ ہم نے ان کے رابطوں کی تلاش کی، ان کے نمونے حاصل کئے اور ان سبھی نمونوں کی رپورٹیں منفی آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان نمونوں میں بھی کسی وائرس کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نیرو ٹاکز ہوسکتے ہیں لیکن اب اس کی تحقیقات پولیس کو کرنی ہوگی کیونکہ پولیس نے بھی پوسٹ مارٹم کے بعد تحقیقات کیلئے نمونے حاصل کئے ہیں۔