سرینگر // وادی میں ٹرین کی پٹری پر شہریوں کے کچلے جانے کے واقعات مسلسل رونما ہورہے ہیں۔گذشتہ 36گھنٹوں میں بڈگام اور پٹن میں 3افراد کی جان گئی ہے۔ رواں سال کے 51دنوں کے دوران 5لوگوں کی موت ٹرینوں کی زد میں آکر ہوچکی ہے، جبکہ گذشتہ 5برسوں کے دوران ٹرینوں کی زد میں آکر34لوگ جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔محکمہ کے اعدادوشمار کے مطابق سالانہ اوسطاً 4سے زائد شہری ٹرین حادثات میں لقمہ اجل بن جاتے ہیں ۔2017میں 7افراد، 2018میں سب سے زیادہ 12،2019میں 4، 2020میں1،2021میں 5اور 2022میں اب تک5 لوگ لقمہ اجل بن گئے ہیں۔یہ حادثات بڈگام ، پٹن ، اننت ناگ ، بارہمولہ اور سرینگر میں پیش آئے ہیں ۔سب سے زیادہ حادثات نوگام ریلوے سٹیشن سے بڈگام ریل ہیڈکوارٹر کے درمیانی علاقے میں پیش آئے ہیں۔2017میں بڈگام ضلع میں ریلوے ٹریک پر تین افراد کی موت ہوئی جبکہ 2شہری پٹن اور دیگر 2دوسرے علاقوں میں لقمہ اجل بن گئے۔2018میں 5لوگ بڈگام میں، 3اننت ناگ ، 1بارہمولہ اور دیگر 3 دوسرے علاقوں میں حادثات کی زد میںآئے ۔2019میںقاضی گنڈ میں 1 شہری ٹرین کی زد میں آکر ہلاک ہوا جبکہ بجبہاڑہ میں 1،قاضی گنڈ میں 1اور پٹن میں ایک شہری کی ہلاکت ہوئی ۔2020میں کورونا لاک ڈائون کی جہ سے بیشتر مہینے ٹرین سروس معطل رہی لیکن اسکے باوجود بھی اونتی پورہ میں ایک شہری ہلاک ہوا ۔ 2021کے دو مہینوں میں ابتک قاضی گنڈ میں 1شہری کی موت ہوئی جبکہ سرینگر بڈگام جنکشن میں 4لوگ ٹرین کی زد میں آکر ہلاک ہوچکے ہیں ۔محکمہ کے اعداد وشمار کے مطابق رواں سال بھی اب تک 5لوگ ٹرینوں کی زد میں آکر لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔ 31جنوری2022کو اونتی پورہ میں ٹرین کی زد میں آکر ایک شہری ہلاک ہوا ۔26جنوری 2022کو کاکہ پورہ میں ایک شہری کی ہلاکت ہوئی۔19فروری کو ہامرے پٹن بارہمولہ میں ایک شہری ٹرین کی زد میں آکر لقمہ اجل بن گیا۔جبکہ 21 فروری کو بڈگام اور اب 22فروری کو وانہ بل رنگریٹ میں ذاکر احمد کٹھانہ ولد غلام احمد ساکن لولاب کپوارہ نامی 25سالہ نوجوان ٹرین کی زد میں آکر ہلاک ہوا۔ ریلوے ایئریا منیجر کشمیر ثاقب یوسف نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پٹریوں پر بلا وجہ ٹہلنا موت کو دعویٰ دینے کے مترادف ہے اور جو لوگ پٹریوں پر کانوں میں مائیکرو فون کا استعمال کر کے ٹہلتے ہیں وہ اپنی جانوں کے ساتھ کھیل رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کئی بار اس تعلق سے ایڈوائزری جاری کی کہ پٹروں پر سفر نہ کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ ایک ٹرینوں کو چلانے کیلئے وقت مقرر ہوتا ہے جبکہ کچھ ایک کیلئے وقت نہیں ہوتا اور انہیں کسی بھی وقت چلنے کی اجازت دی جاتی ہے اس لئے لوگوں کو احتیاط برتنی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران تین لوگ ٹرینوں کی زد میں آکر لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔