پرویز احمد
سرینگر // وادی میں موسمیاتی ڈپریشن کی بیماری تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ وادی میں اسوقت 36فیصد افراد سیزنل ڈپریشن سے متاثر ہیں اور ان میں خواتین کی شرح 72فیصد ہے۔ سیزنل ایفیکٹیوڈس آرڈر (SAD) ڈپریشن کی ایک قسم ہے۔ یہ سال کے بعض موسموں ، اکثر موسم خزاں یا سردیوں کے دوران ہوتا ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ چھوٹے دن اور کم دن کی روشنی دماغ میں کیمیائی تبدیلی کو روک سکتی ہے جس سے ڈپریشن کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ سیزنل ایفیکٹیو ڈس آرڈر (SAD) ہر سال تقریباً ایک ہی وقت پر شروع اور ختم ہوتا ہے۔ اگر آپ موسمی ڈپریشن کے شکار ہیں تو، آپ کی علامات موسم خزاں میں شروع ہوتی ہیں اور سردیوں کے مہینوں تک جاری رہتی ہیں۔ یہ علامات اکثر موسم بہار اور گرمیوں کے مہینوں میں حل ہو جاتی ہیں۔ کم کثرت سے، موسمی ڈپریشن موسم بہار یا ابتدائی موسم گرما میں افسردگی کا سبب بنتا ہے اور موسم خزاں یا سردیوں کے مہینوں میں حل ہوجاتا ہے۔اس کے علاج میںفوٹو تھراپی، سائیکو تھراپی اور ادویات شامل ہو سکتی ہیں۔
سیزنل ڈپریشن
متاثر ہ شخص میں ایک ساتھ کئی علامتیں پائی جاتی ہیں جن میں 96فیصد میںموڈ خراب رہنا، 74فیصد میں پریشانی جبکہ 82فیصد میں جسمانی قوت کی کمی محسوس کرتے ہیں ۔ وادی کے ماہرنفسیات کی جانب سے موسم سرما کے دوران سیزنل ڈپریشن کے شکار مریضوں پر کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں 36.6فیصد مریضوں کو پریشانی کے دورے موسم خزاں جبکہ 46.5فیصد مریضوں میں دوران سرما ڈپریشن کے دورے پڑتے ہیں۔ موسمی افسردگی سے متاثرہ افراد میں سے 36فیصد کی عمر 20سے 30سال، 24فیصد کی عمر 31سے 40سال، 28فیصد کی عمر 41سے 50سال اور 12فیصد کی عمر 50سال سے زیادہ ہے۔ متاثرین کی اوسط عمر 37سال ہے جن میں 72فیصد خواتین اور 28فیصد مرد شامل ہیں۔ مذکورہ تحقیق کے مطابق سیزنل ڈپریشن سے متاثر افراد کی علامتوں میں 96فیصد میں ذہنی دبائو ،74فیصد میںبے قراری، 82فیصد میں جسمانی قوت کی کمی، 68فیصد میں بھوک نہ لگنا ، 14فیصد میں زیادہ بھوک لگنا ، 56فیصد میں نیند کی کمی، 36فیصد میں نیند زیادہ ہونا شامل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 44فیصد میں فروری کے آخر تک اور 34فیصد میں مارچ کے آخرتک علامات پائی جاتی ہیں۔ تحقیق میںبتایا گیا ہے کہ 68فیصد مریضوں میں علامات میں بہتری آتی ہے جن میں جسمانی قوت کا بڑھناہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارت میں مجموعی طور پر 7.3فیصد لوگ ڈپریشن کے شکار ہیں جبکہ ڈپریشن کے شکار لوگوں کی شرح جموں و کشمیر میں 14فیصد ہے۔
علامات
زیادہ تر صورتوں میں، موسمی جذباتی عارضے کی علامات موسم خزاں کے آخر یا سردیوں کے شروع میں ظاہر ہوتی ہیں اور بہار اور گرمیوں کے دھوپ والے دنوں میں ختم ہو جاتی ہیں۔ عام طور پر، مخالف پیٹرن والے لوگوں میں ایسی علامات ہوتی ہیں جو موسم بہار یا گرمیوں میں شروع ہوتی ہیں۔ دونوں صورتوں میں، علامات ہلکے سے شروع ہو سکتی ہیں اور موسم کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ زیادہ شدید ہو سکتی ہیں۔دن کے بیشتر حصے میں، تقریباً ہر روز بے حس، اداسی محسوس کرنا، سرگرمیوں میں دلچسپی کھونا ،کم توانائی اور سستی محسوس کرنا،بہت زیادہ سونے میں پریشانی کا سامنا، کاربوہائیڈریٹ کی خواہش، زیادہ کھانے اور وزن میں اضافے کا تجربہ کرنا،توجہ مرکوز کرنے میں دشواری،نا امید، بیکارمحسوس کرنا،جینے کی خواہش نہ رکھنے کے خیالات،زیادہ سونا،بھوک میں تبدیلی، خاص طور پر کاربوہائیڈریٹ سے بھرپور کھانے کی خواہش،وزن بڑھنا،تھکاوٹ یا کم توانائی موسم گرما کے شروع ہونے والے موسمی جذباتی عارضے کے لیے مخصوص علامات، جنہیں کبھی کبھی سمر ڈپریشن کہا جاتا ہے، میں شامل ہو سکتے ہیں۔نیند میں دشواری (بے خوابی)،کم بھوک،وزن میں کمی، اضطرابی اورچڑچڑاپن میں اضافہ بھی شامل ہے۔