اگلے2 ماہ میں نمونے حاصل کئے جائیں گے،مارچ یا اپریل میں کان کنی شروع ہونے کی امید
اشرف چراغ
کپوارہ// نچہامہ راجواڑ ہندوارہ میں35سال بعد لگنائٹ کی تلاش کا کام دوبارہ شروع کیا گیا ہے اور راجستھان کی ایک فرم کو اگلے 2ماہ کے دوران 50سے زائد نمونے حاصل کرنے کا کام سونپا گیا ہے جس کے بعد رپورٹ مرکزی حکومت کو بھیجی جائے گی اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ مارچ یا اپریل میں لگنائٹ نکالنے کیا کام باضابطہ طور پر شروع کیا جائیگا۔یہاں 1986میں لگنائٹ کی موجودگی کا انکشاف ہوا تھا اور اس کے بعد ایک نجی کمپنی نے لگنائٹ کی تلاش شروع کی اور ا سکے لئے ضروری مشینری کو بھی علاقہ میں نصب کیا ۔تاہم وادی میں نامساعد حالات کے ساتھ ہی یہ پروجیکٹ بند کیا گیا اور یہاں نصب کی گئی مشینری حتیٰ کہ ایک ریلوے ٹریک بھی تعمیر کیا گیا تھا جس پر مشینری ادھر ادھر لیجارہی تھی۔15سال قبل اگرچہ نیچہامہ میں لگنائٹ کی تلاش کا کام دوبارہ شروع کیا گیا لیکن اس میں دوبارہ اڑچنیں پیدا ہوئی اور ایک بار پھر اسے بند کیا گیا۔نیچہامہ علاقہ ہندوارہ سے 20کلو میٹر دور علاقہ راجواڑ میں ہے اور اس کے ایک طرف وادی بنگس پڑتا ہے ۔نیچہامہ ایک خوبصورت علاقہ ہے لیکن حکومت کی عدم توجہی سے یہ علاقہ ایک پسماندہ علاقہ مانا جاتا ہے ۔نیچہامہ علاقہ کو قدرت نے بہت سارے قدرتی وسائل سے مالا مال کیا ہے جن میں لگنائٹ خاص طور سے شامل ہے ۔مقامی لوگو ں کا ماننا ہے کہ اگر اس علاقہ سے لگنائٹ کی کان کنی کا کام شروع کیا جائے گا تو اس سے نہ صرف یہا ں کے بے روز گار نوجوانو ں کے لئے روز گار کے وسائل پیدا ہونگے بلکہ اس پسماندہ علاقہ کو ایک خاص مقام بھی حاصل ہوگا ۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ نیچہامہ میں غیر دھاتی معدنیات موجود ہیں اور ان معدنیات کو مختلف صنعتو ں میں خام مال کے طور استعمال کیا جا سکتا ہے ۔مرکزی وزارت کان کنی کے زیر نگرانی کام کررہی راجستھان کی ایک کمپنی’ منرل ایکسپلوریشن اینڈ کنسلٹنسی لمیٹڈ‘ کی طرف سے ضلع منرل آفیسر جیالوجی اینڈ مائنگ کپوارہ کے نام ایک خط 18ستمبر کو بھیجا گیا ہے جس میں انہیں مطلع کیا گیا ہے کہ مذکورہ کمپنی اور مرکزی وزارت کوئلہ و کان کنی کے درمیان ایک مفاہمتی یاداشت میں طے پایا گیا ہے کہ قومی نوعیت کے اس پروجیکٹ میں 40ممکنہ سرنگوں سے لگنائٹ نکالنے کا کام شروع کیا جائے، جو اس علاقے میں1.68مربع کلو میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمپنی علاقے میں معمول کے کام کے دوران نمونے حاصل کرنے، لگنائٹ کی ممکنہ موجودگی کا پتہ لگانے، مکمل سروے کرنے، جیالوجیکل میپنگ، اور ڈرلنگ آپریشن شروع کرنے کے حوالے سے جموں و کشمیر محکمہ منرل کا تعاون چاہتی ہے۔ضلع منرل آفیسر محکمہ ارضیات و کان کنی ممتاز احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ مذکورہ کمپنی کی جانب سے انہیں ایک خط موصول ہوا ہے جو مرکزی وزارت کان کنی کلے تابع کام کررہی ہے اور مرکزی سرکار اس اہم پروجیکٹ کو شروع کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیچہامہ راجواڑ علاقہ میں ایک دو ماہ میں نمونے حاصل کرنے کا کام مکمل کیا جائے گا اور آئندہ سال مارچ یا اپریل میں لگنائٹ نکالنے کا کام با ضابطہ طور شروع کیا جائے گا ۔ممتاز احمد نے کہا کہ کوئی بھی معد نیات نکالنے کے لئے 4مراحل سے گزر نا پڑتا ہے ۔انہو ں نے کہا کہ پہلے سروے کی جاتی ہے کہ مذکورہ علاقہ میں معدنیات نکالنے کے کتنے وسائل موجود ہے،پھر اس علاقہ کی نشاندہی کی جاتی ہے جہا ں معدنیات نکالے جائیں گے اور اسکے بعد کان کنی کرنے کی پروجیکٹ رپورٹ تیار کی جاتی ہے تاکہ کان کنی شروع کی جاسکے۔ان کا کہنا ہے کہ آخری مراحل میں متعلقہ علاقہ سے 40سے50نمونے حاصل کئے جاتے ہیں جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ معدنیات کس قسم کی ہیں اس میں کنٹم آف منرل اور کوالٹی آف منرل شامل ہے یا نہیں۔انہو ں نے کہا کہ نمو نوں کی جانچ کے بعد یہ رپورٹ مرکزی سرکار کو بھیجی جائیگی جس کے بعد مرکزی سرکار باضابطہ طور ریاستی سرکار کو مطلع کر کے قومی سطح پر اس کی ای ٹینڈرنگ ہوگی ۔انہو ں نے کہا کہ آنے والے سال میں نیچہامہ میں لگنائٹ کی کان کنی شروع کی جائے گی اور اس سے نہ صرف علاقہ کو فائدہ پہنچ سکے گا بلکہ مقامی بے روز گار نوجوانو ں کو روز گار کے وسائل بھی پیدا ہونگے۔انہو ں نے یہ بھی کہا کہ لگنائٹ سے تھرمل پاور پلانٹ بھی بن سکتا ہے جس سے ایک بہت بڑے علاقہ کو بجلی سپلائی کی جاسکتی ہے ۔انہو ں نے کہا کہ35سال بعد اس علاقے میں لگنائٹ کی کان کنی کی جائے گی کیونکہ یہ ایک انمول دھات ہے ۔