سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے اپنے مشترکہ بیان میں ایک بار پھر یہ بات زور دیکر کہی ہے کہ ریاست جموںوکشمیر کے مستقل اور پشتینی باشندگی قانون 35Aکے ساتھ کسی بھی طرح کی چھیڑ خوانی یا اس قانون کو عدالتی ذرائع سے کالعدم قرار دینے کے کسی بھی عمل کے شدید اور خطرناک نتائج برآمد ہونگے اور ریاستی عوام اس طرح کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرے گی۔قائدین نے کہا کہ آج یعنی 6 اور7مارچ کو بھارتی سپریم کورٹ میں اس حوالے سے شنوائی ہونے جارہی ہے اگر اس دفعہ میں ترمیم یا تنسیخ کے ضمن میں کوئی فیصلہ آتا ہے تو یہ نہ صرف جموںوکشمیر کے عوام اور قیادت کیلئے ناقابل قبول ہوگا بلکہ اس کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد ہوکر اس کی بھر پور مزاحمت کی جائیگی ۔قائدین نے کہا کہ اس حوالے سے جموںوکشمیر بار ایسو سی ایشن کا ایک موقر وفد نئی دہلی پہنچ چکا ہے جو صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس معاملے میں جو بھی صورتحال سامنے آئیگی عوام کو اس سے فوراً آگاہ کیا جائیگا۔ قائدین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی تاریخی حیثیت اور ہیئت کو بگاڑنے یا اس کی متنازعہ حیثیت کو زک پہنچانے کی کوششوں کیخلاف یہاں کے مزاحمت پسند عوام نے ماضی میں بھی اپنے بھر پور ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اب کی بار بھی وہ اس طرح کی کسی بھی کوشش کو بار آور ثابت نہیں ہونے دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اس قانون میں کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑکس بھی صورت میں ہرگزبرداشت نہیں کی جائیگی کیونکہ یہ قانون ہم سب کیلئے بحثیت قوم کے ہماری بقاء کیلئے بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ قائدین نے جنوبی کشمیر کے ترال میں جاں بحق ادفر فیاض پرے اور عرفان احمد راتھر کوخراج عقیدت ادا کیا ہے۔