ادہم پور //فوج کی شمالی کمان کے سربراہ لیفٹنٹ جنرل دیو راج انبونے کشمیری نوجوانوں کے اندر عسکریت کے بڑھتے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ سوشل میڈیا کا استعمال نوجوانوں کو بڑے پیمانے پر عسکری صفوں میں شامل کرنے میں انتہائی مدد گار ثابت ہورہا ہے۔ ادھم پور میں فوج کی ناردرن کمانڈ کے جنرل آفیسر کمانڈنگ اِن چیف لیفٹنٹ جنرل دیوراج انبو نے جمعرات کو ایک پریس کانفرنس کے دوران سنجوان فدائین حملے کے تناظر میںکہا کہ سنجوان حملہ بقول ان کے دشمن کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے۔اس ضمن میں ان کا کہنا تھا’’دشمن بوکھلاہٹ کا شکار ہے اورسافٹ ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کی کوشش کررہا ہے، جب یہ لوگ سرحدوں پر ناکام ہوگئے تو کیمپوں پر حملہ کرنے لگے‘‘۔ شمالی کمان کے سربراہ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کشمیری نوجوانوں کا عسکریت کی جانب بڑھتا ہوا رجحان ایک تشویشناک امر ہے۔ان کا کہنا تھا’’جی ہاں!نوجوانوں کا عسکری صفوں میں شامل ہونا باعث تشویش ہے،اس رجحا ن پر قابو پانے کی اشد ضرورت ہے‘‘۔لیفٹنٹ جنرل نے بتایا’’سال2017میں ہم نے جنگجوقیادت پر توجہ مرکوز کی اور اس کا صفایا کردیا ، اب ہمیں اس بات کی طرف توجہ دینی چاہئے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ مقامی نوجوانوں کے عسکری صفوں میں شامل ہونے کے پیچھے کئی عوامل کارفرما ہیں اور ان میں سوشل میڈیاکا استعمال سب سے زیادہ مدد گار ثابت ہورہا ہے۔ان کا کہنا تھا’’سوشل میڈیا بھی عسکری سرگرمیوں میں اضافے کیلئے ذمہ دار ہے، اس کی مدد سے نوجوانوں کو وسیع پیمانے پر عسکریت کی جانب مائل کیا جارہا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ ہمیں بہت جلد اس پر اپنی توجہ مرکوز کرنی چاہئے‘‘۔ فوجی کمانڈر نے کہا کہ حزب المجاہدین، لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسی تنظیمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کررہی ہیں۔ سینئر فوجی کمانڈر نے سخت الفاظ میں کہا کہ عسکریت کا راستہ اختیار کرنے والوں کو کسی بھی صورت میں بخشا نہیں جائے گا۔ اس بارے میںشمالی کمان کے کمانڈر نے کہا’’ یہ تنظیمیں ایک دوسرے کے ساتھ ملی ہوئی ہیں ، یہ لوگ ایک تنظیم سے دوسری تنظیم میں شامل ہونے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، لیکن جو کوئی بھی شخص بندوق اٹھائے گا اور ملک کے خلاف ہوگا، وہ ایک جنگجو ہے اوراسکے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا‘‘۔ لیفٹنٹ جنرل انبو نے کہا کہ ستمبر2016میں اوڑی فوجی کیمپ پر جنگجوئوں کے حملے کے بعد ملک بھر میں موجود بڑے فوجی کیمپوں اور چھوٹے یونٹوں کیلئے حفاظتی انتظامات کا درجہ بڑھانے پر364کروڑ روپے کی رقم صرف کی گئی ۔اس ضمن میں انہوں نے کہا’’یہ عمل پورے ملک میں جاری ہے لیکن فوری طور پر ایسا کرنا بہت مشکل ہے ، ہم اس پر پہلے سے ہی کام کررہے ہیں اور ہمارے پاس مختلف فنڈس بھی دستیاب ہیں کیونکہ یہ ہم سب کیلئے باعث تشویش ہے ، ہمیں دشمن کو دراندازوں کو اِس پار دھکیلنے سے روکنا ہوگا‘‘۔انہوں نے کہا کہ اندرون ریاست کے ساتھ ساتھ سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے ہر طرح کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قریب 300جنگجو دراندازی کرنے کیلئے تیار بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کا ملی ٹینٹوں کی سرگرمیوں اور حملے انجام دینے میں کلیدی رول ہے اور ابھی بھی سرحد پار ملی ٹینٹوں کو اس پار دھکیل دینے کا انتظار کیا جارہا ہے۔