جموں//ملک بھر کی طرح جموں میں بھی بینک ملازمین اور عہدیداروں نے بینکوں کو ضم کرنے کے فیصلہ کے خلاف کل یک روزہ ہڑتال کر کے مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی ۔ اس ہڑتال کا نعرہ یونائٹیڈ فورم آف بینک یونین (یو ایف پی یو) کی جانب سے دی گیا ہے ۔ بدھ کویونائٹیڈ فورم آف یونین (یو ایف پی یو) جموں و کشمیر یونٹ کے بینرتلے ہزاروں کی تعداد میں بینک ملازمین نے ا سٹیٹ بینک آف انڈیا زونل برانچ جموں کے سامنے مرکزی حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور تین پبلک سیکٹر بینکوں کو ضم کرنے کے فیصلہ کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ بینکوں میں یک روز ہڑتال کی وجہ سے صارفین کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ، بینکنگ خدمات بری طرح متاثر ہوئی ہیں ۔ احتجاجی ملازمین کی قیادت کر رہے یونین کے ایک عہدیدار نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ' تین پبلک سیکٹر بینکوں کو ضم کر نے کے فیصلہ کے خلاف آج پورے ملک میں بینک ملازمین ہڑتال پر ہیں، مرکزی حکومت نے دو ماہ قبل اعلان کیاتھا کہ تین پبلک سیکٹر بنکوں جن میں بینک آف بڑودہ، دینا بینک اور وجیا بینک شامل ہیں، کو ضم کیا جائے گا، ہم ان بینکوں کو ضم کرنے کے خلاف ہیں'. انہوں نے کہا ' عوام کو بھی معلوم ہونا چاہیے کہ، بینکنگ ایکوزیشن اینڈ ٹرانسفر ایکٹ کے سیکشن 9 کے تحت جب بھی بینک کا انضمام (مر جر) ہوگا، اس میں ریزو بینک آف انڈیا کی رائے ہونی چاہیے ، بینکوں کے بورڈ سے بھی پاس ہو جس میں ملازمین اور افسران کے نمائندے شامل ہونے چاہئیں اوراس کے بعد 30دنوں کے اندر اندر پارلیمنٹ سے بھی پاس ہونا چاہیے لیکن حکومت نے ان سب قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھ کر یہ فیصلہ کیا ہے ، حکومت نے ایک کمیٹی بنا کر سارا کام اس کو سونپ دیا ہے جو بالکل غیر قانونی ہے '. انہوں نے کہا' ہندوستان میں بنکوں کو ضم کرنے کے تین تجربے آج تک ہو چکے ہیں وہ تینوں تجربے ناکام ہو گئے ہیں،جتنے بھی بنکوں کو آج تک ضم کیا گیا ہے ، ان سب کو نقصان اٹھانا پڑا ہے '. انہوں نے کہا ' اسٹیٹ بینک کے مرجر کے بعد 1805 ہماری بنک شاخیں بند ہو گئیں اور 15700 بینک ملازمین کی ملازمت چلی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس فیصلے کو واپس لیا جائے ۔