پولیس کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم کی آمد،ابتدائی پوچھ تاچھ کا آغاز، دہلی کی طبی ٹیم نے نئے نمونے حاصل کئے
بشارت راتھر
کوٹرنکہ// یہاں سے قریب 15کلو میٹر دور ایک چھوٹے سے پہاڑی گائوں میں پراسرار بیماری نے اب تک3کنبوں کے 16لوگوں کی جان لے لی ہے۔اموات کے سلسلے نے حکام حیران کر دیا ہے، جو پہلی ہلاکت کے دو ماہ بعد بھی موت کی وجہ سے بے خبر ہیں۔ 60سالہ جٹی بیگم جمعہ کو اس سلسلے کی تازہ ترین ہلاکت ہے۔ ایک اور لڑکی اب بھی اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہی ہے۔متاثرین کا تعلق راجوری ضلع کے کوٹرنکا سب ڈویژن کے بڈھال گائوں سے ہے، جہاں گزشتہ سال دسمبر سے اب تک تین خاندانوں کے 16 افراد ہلاک ہو چکے ہیں ۔ان میں سے7 اتوار سے لے کر اب تک صرف 5روز میں۔جٹی بیگم کے شوہر محمد یوسف تین روز قبل ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔حکام نے بتایا کہ محمد اسلم کی بیٹی 15 سالہ یاسمین کوثر بدستور نازک ہے اور جموں کے ایس ایم جی ایس ہسپتال میں وینٹی لیٹر پر ہے۔اتوار کو ایس ایم جی ایس ہسپتال میں داخل محمد اسلم کے چھ بچوں میں سے پانچ کی موت ہو چکی ہے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوٹرنکہ دل میر چودھری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ضلع انتظامیہ نے کسی بھی گھر کو سیل نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محمد اسلم کے پرانے گھر میں سے اسہل خانہ کو اٹھا کر اسی کے بنائے ہوئے دوسرے گھر میں منتقل کیا۔انہوں نے کہا کہ جو 3گھر متاثر ہوئے ہیں، انکے ہاں پڑی کھانے پینے کی اشیاء، پانی اور دیگر چیزوں کے نمونے حاصل کئے گئے ہیں اور پھر سے جانچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ جمعہ کو انہوں نے بذات خود گائوں کا دورہ کیا اور کئی گھنٹوں تک مقامی لوگوں سے بات چیت کی۔انہوں نے نے کہا کہ حکام کی طرف سے کسی بھی مکان کو سیل نہیں کیا گیا ہے اور نہ کسی رشتہ دار کو نگرانی میں رکھا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان تین کنبوں کے گائوں میں درجنوں رشتہ دار ہیں جو ڈیڑھ کلو میٹر کے دائرے میں ایک دوسرے سے دور رہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ دلی سے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے جمعہ کو بھی گائوں کا دورہ کیا اور کچھ چیزوں کے نمونے حاصل کئے۔ دلی سے تین ڈاکٹر آئے تھے، جن کیساتھ جموں میڈیکل کالج کے تین ڈاکٹر بھی ہمراہ تھے۔حکام نے بتایا کہ تفتیش کار فضل حسین، محمد رفیق اور محمد اسلم کے خاندانوں کی طرف سے استعمال کی جانے والی تمام کھانے پینے کی اشیا اور ادویات کی جانچ کریں گے اور نمونے ٹیسٹ کے لیے لیبارٹریوں میں بھیجے جائیں گے۔دریں اثناء، اموات کی تحقیقات کے لیے بدھل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس(آپریشنز) وجاہت حسین کی سربراہی میںجو 11 رکنی ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے، اس نے جمعہ کو گائوں کا دورہ کیا اور اپنے پوچھ تاچھ کے عمل کا آغاز کیا۔جمعہ کو ڈی آئی جی راجوری پونچھ اور ایس ایس پیراجوری نے پولیس ٹیم کے ہمراہ گائوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے لوگوں سے بات چیت کی نیز بچ جانے والے اہل خانہ یا انکے رشتہ داروں کیساتھ بھی بات چیت کی گئی۔ پولیس ٹیم نے واقعہ کے ممکنہ محرکات کے حوالے سے دیگر شبہات کے بارے میں بھی جاننے کی کوشش کی۔ادھرایس آئی ٹی نے گائوں کے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے، مقامی کیمسٹوں سے طبی خریداریوں کا جائزہ لیتے ہوئے اور رہائشیوں سے پوچھ گچھ کرتے ہوئے اپنی جانچ شروع کر دی ہے۔یہاںپہلا واقعہ 7 دسمبر کو رپورٹ کیا گیا جب سات افراد پر مشتمل ایک خاندان کھانے کے بعد بیمار ہو گیا جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔12 دسمبر کو، 9 افراد کا ایک خاندان متاثر ہوا، جس میں 3 اموات ہوئیں۔تیسرا واقعہ 12 جنوری کو پیش آیا، جس میں10 افراد کا خاندان شامل تھا، جس میں6 بچے ہسپتال میں داخل تھے۔حکام نے بتایا کہ بدھ کی رات، محمد اسلم کی ایک اور بچی 10 سالہ زبینا کوثر ایس ایم جی ایس ہسپتال میں دم توڑ گئی، جب کہ اس کی 15 سالہ بہن یاسمین کی حالت تشویشناک ہے۔