کولگام+قاضی گنڈ //ایک مقامی حافظ قرآن جنگجو اور اسکے 2ساتھیوںکی ہلاکت اور ایک کو زخمی حالت میں گرفتار کرنے کیخلاف منگل کو ضلع کولگام کے مختلف حصوں میں مکمل ہڑتال سے معمول کی زندگی بری طرح سے متاثر رہی۔ ہڑتال کے دوران متعدد علاقوں میں احتجاجی مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں ۔قابل ذکر ہے کہ قاضی گنڈ کے نسو بدرا گنڈ میں پیر کی دوپہر جنگجوؤں کی جانب سے فوجی قافلے پر حملے کے بعد طرفین کے مابین شروع ہونے والا مسلح تصادم گذشتہ رات دیر گئے دو پاکستانی سمیت لشکر طیبہ کے تین جنگجوؤں کی ہلاکت اور ایک جنگجو کی زخمی حالت میں گرفتاری پر ختم ہوا۔ مسلح تصادم میں فوج کا ایک اہلکار بھی ہلاک ہوا ۔ اس سے قبل فوجی قافلے پر جنگجویانہ حملے میں فوج کا ایک اہلکار زخمی ہوا تھا۔ مسلح تصادم میں ہلاک ہونے والے مقامی جنگجو یاور بشیر کو منگل کی صبح اپنے آبائی گاؤں ہبلش کولگام میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا۔ انکی نمازہ جنازہ کئی بار پڑھائی گئی۔اس موقع پر شرکائے جلوس جنازہ نے جنگجوؤں اور کشمیر کی آزادی کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔ یاور بشیر کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ وہ سرینگر میں دارلعلوم بلایہ میں زیر تعلیم تھا اور انہوں نے 17سال کی عمر میں اسی سال قرآن حفظ کیا تھا جس کے بعد وہ درگاہ حضرتبل علاقے میں کسی مقامی مسجد میں امامت کے فرائض انجام دیتا تھا۔اسکا والد محکمہ جنگلات میں فارسٹر کے عہدے پر تعینات ہے۔ یاور کی تین بہنیں اور دو بھائی ہیں۔اس نے رواں برس کے فروری میں ایک پولیس اہلکار سے ہتھیار چھین کر لشکر طیبہ کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔ مسلح تصادم کے مقام سے فرار ہونے والے ایک جنگجو کو ضلع اننت ناگ کے ایک اسپتال سے گرفتار کیا گیا،وہ زخمی حالت میں تھا‘۔ گرفتار شدہ جنگجو کی شناخت حمزہ پورہ سنگم بجبہاڑہ کے رہنے والے رشید احمد کے بطور کی گئی ہے۔ اس کے قبضے سے چینی ساخت کا ایک پستول برآمد کیا گیا ۔ بتایا جارہا ہے کہ رشید نے محض دو دن قبل ہی یاور گروپ میں شمولیت اختیار کی تھی۔مارے گئے جنگجوں کی ہلاکت کے خلاف قاضی گنڈ ،نسو بدراگنڈ،لیو ڈورہ،میربازار ،ہابلش ،دیوسر ،پہلو ،زنگل پور ،کیلم اور چوگام میں مکمل ہڑتال رہی جس سے معمول کی زندگی معطل ہوکر رہ گئی۔اس بیچ نسو بدراگنڈ اور لیوڈورہ میں دن بھر مشتعل افراد اور فورسز اہلکاروں کے بیچ پُر تشدد جھڑپیں ہوئی جس دوران فورسز اہلکاروں نے مشتعل افراد کو منتشر کر نے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے۔پُر تشدد جھڑپوں کے سبب سرینگر جموں شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدروفت میں خلل پڑا ۔اس دوران منظور احمد ماگرے ولد گل محمد ساکن بدراگنڈ ٹانگ میںگولی لگنے سے زخمی ہوا ۔ جس کو علاج معالجہ کے لئے برزلہ اسپتال سرینگر میں داخل کیا گیا۔اسکے لواحقین کے بتایا کہ وہ کام سے گھر آرہا تھا جس کے دوران پولیس نے اسے گولی مار دی۔تاہم پولیس نے اس بات سے انکار کیا۔ادھرسول و پولیس انتظامیہ نے احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر وسطی کشمیر کے بڈگام اور جموں خطہ کے بانہال کے درمیان براستہ جنوبی کشمیر چلنے والی تمام ٹرینیں منسوخ کرائی تھیں۔