لیہہ ایپکس باڈی کا حکومتی فیصلہ مسترد، عدالتی تحقیقات کرانے کا مطالبہ
لیہہ// لیہہ میں 24 ستمبر کو ہوئے تشدد کی مجسٹریل انکوائری کا حکم دیا گیا ہے جس میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔حکام نے کہا کہ چار ہفتوں کے اندر اندر تحقیقات کو مکمل کیا جائے گا۔انکوائری کا حکم لیہہ کے ڈپٹی کمشنر نے دیا، جنہوں نے سب ڈویژنل مجسٹریٹ نوبرا مکل بینیوال کو انکوائری افسر مقرر کیا۔پچھلے مہینے، لداخ کو ریاست کا درجہ دینے اور آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت تحفظات کے مطالبے پر مرکزی حکومت کے ساتھ بات چیت کو آگے بڑھانے کے لیے ایپکس باڈی لیہہ کی طرف سے بلائے گئے بند ھ کے دوران سیکورٹی فورسز نے لیہہ قصبے میں فائرنگ کی۔بینیوال نے ایک عوامی نوٹس میں کہا کہ انکوائری کمیٹی حقائق اور حالات کا پتہ لگائے گی جس کی وجہ سے امن و امان کی سنگین صورتحال پیداہوئی اور پولیس کارروائی میں چار لوگوں کی موت واقع ہوئی۔اس دن سیکورٹی فورسز کی فائرنگ میں کھرنک کے جگمیت دورجے، ہنو کے رنچن دادول، ایگو کے اسٹینزین نمگیل اور سکوربوچن کے سیوانگ تھرچین کی موت ہوگئی۔بینیوال نے عوام کے ممبران سے بھی اپیل کی کہ اگر ان کے پاس کوئی ایسی معلومات ہے جو تشدد کا باعث بننے والے واقعات کے سلسلے کو کھولنے میں ان کی مدد کر سکتی ہے تو وہ ان سے ملنے جائیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے لوگ 4 سے 18 اکتوبر تک لیہہ میں ڈپٹی کمشنر آفس کے کانفرنس ہال میں دفتری اوقات میں ان سے مل سکتے ہیں۔انہوں نے کہا، “اس لیے تمام متعلقہ افراد سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ ایک منصفانہ اور شفاف انکوائری کو یقینی بنانے کے لیے اپنا تعاون بڑھائیں۔”
لیہہ ایپکس باڈی
لیہہ ایپکس باڈی نے مجسٹریل انکوائری کے حکم کو یکسر مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے میں اعلیٰ سطحی عدالتی تحقیقات کی جائے۔باڈی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ صرف عدالتی تحقیقات ہی شہریوں کی ہلاکتوں کے ذمہ داروں کو بے نقاب کر سکتی ہیں۔ لیہہ ایپکس باڈی کے چیئرمین دورجے نے سب ڈویژنل مجسٹریٹ نوبرا کی سربراہی میں ہونے والی انکوائری کو مسترد کر دیا۔انہوں نے کہا، ہم نے پہلے دن سے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ ان قتل عام پر عدالتی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ ہمیں جاننا ہے کہ شہریوں پر بغیر کسی وارننگ کے فائرنگ کا حکم کس نے دیا، ہم مجسٹریل انکوائری قبول نہیں کرتے اور اسے مسترد کرتے ہیں۔ ایپکس باڈی رہنما نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت کے ساتھ بات چیت اس وقت تک ممکن نہیں جب تک بنیادی مطالبات پورے نہ کیے جائیں۔ مرکز کے ساتھ کوئی بات چیت اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک عدالتی انکوائری کا حکم نہ دیا جائے اور تمام نظر بندوں بشمول سونم وانگچک کو رہا نہ کیا جائے۔ انہوںنے کہا حکومت کو صاف شفاف ہونا ہوگا اور لداخ کے عوام کو جواب دینا ہوگا۔
۔26افراد کی رہائی
تشدد کے بعد حراست میں لیے گئے 26 افراد کو مقامی عدالت نے ضمانت دے دی ہے جبکہ 30 کے قریب زیر حراست ہیں۔ لیہہ کی ایک عدالت نے حالیہ پر تشدد مظاہروں کے سلسلے میں گرفتار کئے گئے 26 افراد جن میں 2 بہار کے مزدور بھی تھے ، کو عبوری ضمانت دے دی ۔ لیہہ میں ریاستی درجے اور چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کے مطالبوں کو لے کر ہونے والے حالیہ پر تشدد مظاہروں کے بعد تقریباً 50 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔لیہہ کی ایک عدالت نے گذشتہ روز 26 افراد کو عبوری ضمانت دے دی۔بار ایسوسی ایشن لیہہ کے صدر محمد شفیع لاسو نے بتایا کہ عدالت نے 26 افراد کو عبوری ضمانت دے دی۔انہوں نے بتایا ‘ہم نے 40 افراد کے لئے ضمانت کی درخواستیں دائر کی تھیں، ان میں سے 26 افراد کو عبوری ضمانت دی گئی ہے اور توقع ہے کہ انہیں آج رہا کیا جائے گا’۔
کرفیو ختم
ضلع لیہہ میں معمولات زندگی بتدریج بحال ہو رہے ہیں اور گذشتہ روز کرفیو میں 8 گھنٹوں کی نرمی دی گئی تھی جس دوران حالات پر امن رہے ۔ حکام نے جمعرات کو پورے دن کے لیے پابندیوں میں نرمی کی ۔لیہہ انتظامیہ نے ضلع میں سبھی دکانوں،سکول اور مسافر گاڑیوں کو چلنے کی اجازت دی ہے۔انتظامیہ نے ایک آرڈر میں کہا ہے کہ آج یعنی جمعہ 3اکتوبر سے صبح 10بجے سے شام 6بجے تک لیہہ ضلع میں سبھی تجارتی مراکز اور تعلیمی ادارے کھلے رہیں گے۔حکام نے بتایا کہ لیہہ میں بازار آج صبح سویرے کھل گئے کیونکہ پولیس نے کرفیو میں نرمی کو پورے دن تک بڑھا دیا۔انہوں نے بتایا کہ 24 ستمبر کی شام کو کرفیو نافذ کیا گیا تھا اور ان دنوں میں نرمی کے دورانیے میں بتدریج توسیع کی گئی تھی کیونکہ قصبے میں صورتحال کافی حد تک پرامن رہی ہے۔تاہم، موبائل انٹرنیٹ خدمات ضلع بھر میں معطل ہیں اور لداخ میں پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی کے امتناعی احکامات نافذ ہیں۔
پریس کانفرنس
لداخ بدھسٹ ایسوسی ایشن اور آل لداخ گونپا ایسوسی ایشن نے متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی جس میں مظاہرین پر پولیس اور نیم فوجی دستوں کی جانب سے طاقت کے بے تحاشہ استعمال اور اندھا دھند فائرنگ کی غیر جانبدارانہ عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا، ہلاک اور شدید زخمی ہونے والوں کے لواحقین کے لیے مناسب معاوضہ اور کارکن سونم کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔انہوں نے تشدد کے بعد پولیس کی طرف سے پر حراست میں لیے گئے دیگر تمام افراد کی فوری رہائی اور علاقے میں معمولات کو بحال کرنے کے لیے مقامی نوجوانوں کو ہراساں کرنے” کے خاتمے کا بھی مطالبہ کیا۔میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ایل بی اے کے صدر چیرنگ دورجے نے کہا کہ باڈی کے قانونی مشیر حاجی غلام مصطفی کو وانگچک سے ملنے کی اجازت دی گئی ہے، جو 26 ستمبر کو قومی سلامتی ایکٹ کے تحت نظربند ہونے کے بعد راجستھان کی جیل میں بند ہیں۔مصطفی دہلی روانہ ہو گئے ہیں، جہاں سے وہ راجستھان جائیں گے۔ دورجے نے کہا کہ وانگچک کے خاندان کے کچھ افراد کو بھی ان سے ملنے کی اجازت دی گئی تھی، جو اس اعلی ادارے کے شریک چیئرمین بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ تشدد کے بعد حراست میں لیے گئے 26 افراد کو مقامی عدالت نے ضمانت دے دی ہے جبکہ 30 کے قریب زیر حراست ہیں۔
کرگل بار
کرگل بار ایسوسی ایشن، لیہہ کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر ایک ہفتہ کی ہڑتال پر ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے خاندانوں کے ساتھ جنہوں نے تشدد میں اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے۔بار 6 اکتوبر تک تمام عدالتی کاموں سے دور رہے گا۔ ایسوسی ایشن کے ترجمان نے کہا کہ ایسوسی ایشن 24 ستمبر کے ناخوشگوار واقعے کے کسی بھی متاثر کو مفت قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ترجمان نے کہا کہ ایسوسی ایشن نے لداخ انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اس معاملے کی آزادانہ، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ عدالتی انکوائری کو یقینی بنائے تاکہ انصاف مل سکے اور جوابدہی طے ہو۔