اشرف چراغ
کپوارہ //پولیس کے ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے منگل کو کہا کہ جموں و کشمیر میں 2023 میں صرف 10 مقامی نوجوانوں نے ملی ٹینسی کی صفوں میں شمولیت اختیار کی جبکہ پچھلے سال کے دوران یہ تعداد 110 تھی۔ انہوں نے انتہا پسندوں سے تشدد ترک کرنے اور مرکزی دھارے میں واپس آنے کی اپیل کی۔سنگھ نے ہندوارہ میں بدرکلی مندر کا دورہ کرنے کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ جموں اور کشمیر میں عسکریت پسندی “تقریباً ختم” ہو چکی ہے اور اس کی “باقیات” کو جلد ہی ختم کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہا”اس سال صرف 10 (مقامی)نوجوان عسکریت پسندی میں شامل ہوئے ہیں، جبکہ پچھلے سال 110 عسکریت پسند بن گئے تھے، اسی سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وادی کشمیر میں حالات کتنے بہتر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کتنا اچھا ہوتا اگر کوئی بھی صف میں شامل نہ ہوتا کیونکہ 10 میں سے بھی 6 مارے جا چکے ہیں اور باقی چار بھی مارے جائیں گے۔انہوں نے کہا:’جن نوجوانوں نے ملی ٹینسی میں شمولیت اختیار کی ہے ان کو مارنے پر ہمیں خوشی نہیں ہوتی کیونکہ وہ بھی کسی کے بچے ہیں ، ہم چاہتے ہیں کہ اگر کوئی غلط راستے پر چلا گیا وہ واپس گھر لوٹ آئیں ، ہتھیار پھینکیں اور اپنا کام کاج دوبارہ شروع کریں۔ ‘دلباغ سنگھ کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے ہتھیار اٹھایا انہیں ایک دفعہ پھر اپیل کرتے ہیں کہ وہ گھر واپس لوٹ آئیں اور اپنے مستقبل کی فکر میں سوچ صرف کریں، تشدد کا راستہ اختیار کرنے سے انہیں کچھ حاصل ہونے والا نہیں بلکہ وہ پھر سے اپنی زندگی شروع کرسکتے ہیں اس کے لئے انہیں ہتھیار کو پھینک کر گھر واپس لوٹ آنا چاہئے۔ ڈی جی پی نے کہا کہ گزشتہ5 برسوںمیں جموں و کشمیر کے حالات میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔انہوں نے کہا”ملی ٹینسی، جس نے پورے جموں و کشمیر پر ایک آفت کی طرح حملہ کیا تھا، تقریباً ختم ہو چکی ہے اور جو بھی باقیات رہ گئی ہیں، انہیں جلد ہی ختم کر دیا جائے گا‘‘۔انہوں نے کہا”خوف کی فضا ختم ہو گئی ہے اور ہر عمر کے لوگ آزادانہ گھوم پھر سکتے ہیں، آج ہمارے پاس امن اور خوشی کا وقت ہے، “۔انہوں نے کہا کہ شمالی کشمیر تقریباً عسکریت پسندی سے پاک ہے۔انہوں نے مزید کہا، “یہاں کوئی سرگرم ملی ٹینٹ نہیں ہے لیکن چند ملی ٹینٹ ہیں جو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے رہتے ہیں، انہیں بھی ختم کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ نویں کی دہائیں میں سرحدی ضلع کپواڑہ میں اس پار جانے کی خاطر جن راستوں کا استعمال کیا گیا اب انہیں بند کرنے کا وقت آگیا ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ جموں وکشمیر میں پوری طرح سے ملی ٹینسی کا خاتمہ ہو۔نارکو ٹیررزم کے بارے میں پولیس چیف نے کہاکہ یہ ایک نیا چیلنج ابھر کر سامنے آیا ہے اورمنشیات کی اشیاء کو اس طرف لانے کی خاطر کپواڑہ سرحد کا زیادہ استعمال ہو رہا ہے۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ منشیات کاکاروبار کرنے والے افراد کے بارے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے مطلع کرئے تاکہ اس ناسور کو بھی جڑ سے اکھاڑ پھینک دیا جاسکے۔