بلال فرقانی
سرینگر// سرینگر کی خوبصورتی اور رونق میں چار چاند لگانے والے ہاوس بوٹوں میں سال نو کی آمد کے ساتھ ہی سیلانیوں کی چہل پہل نے ہاوس بوٹ مالکان کے چہروں پر مسکراہٹ لوٹا دی ہے،جبکہ وہ پُر امید ہے کہ امسال سیاحوں کی غیر معمولی آواجاہی سے اس شعبے میں بہار آئے گی۔جموں و کشمیر میں سیاحت روزگار کا ایک بڑا ذریعہ ہے اور جب کووِڈ – 19 کی وباء نے سیاحت کو متاثر کیا ،تو ہاؤس بوٹ مالکان مزید متاثر ہوئے۔ اب سیاحوں کی آمد کے ساتھ ہاؤس بوٹ اور شکارہ مالکان اچھی خدمات فراہم کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں تاکہ پہلے ہونے والے نقصانات کا ازالہ ہو سکے۔ ہاوس بوٹ اونرس ایسو سی ایشن کے سابق ترجمان محمد یعقوب دون نے بتایا کہ گزشتہ برس سیاحوں کی غیر معمولی آمد کی وجہ سے جھیل ڈل اور نگین جھیل میں بھی ہاوس بوٹوں میں سیلانیوں کی کافی تعداد دیکھنے کو ملی۔ان کا کہنا تھا’ موسم سرما اور سردیوں میں اگر چہ سیاح ہوٹلوں میں قیام کرنے کو ترجیج دیتے ہیں تاہم اس بار بیشتر ہاوس بوٹ میں بھی سیلانیوں کا تانتا بندھا رہا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ سال2023میں سیلانیوں کی ریکارڈ توڑ تعداد وادی کا رخ کرے گی اور اس کیلئے سیاحتی کاروبار سے وابستہ لوگ تیاریاں بھی کر رہے ہیں۔محمد یعقوب دون نے کہاکہ اس وقت بھی ہاوس بوٹوں میں قریب10فیصد سیاح موجود ہیں،جو اس بات کی نوید ہے کہ آئندہ سیزن بہترہوگا اور گزشتہ5برسوں کے دوران اس شعبے کو جس خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا،اس کی کافی حد تک بھر پائی ہوگی۔دون نے کہا کہ گزشتہ3برسوں کے دوران15ہاوس بوٹ آگ کی نذر ہوگئے،جس کے نتیجے میں کروڑوں روپے کی املاک اور ثقافتی ورثہ کا نقصان ہونے کے علاوہ یہ کنبے بے روزگار بھی ہوگئے۔ اس وقت دو مشہور جھیلوں ڈل جھیل اور نگین جھیل میں صرف 928 ہاؤس بوٹ دستیاب ہیں۔ کشمیرشکارہ ایسو سی ایشن کے صدر حاجی ولی محمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا’’کووڈ کی وجہ سے حالات خراب ہو گئے تھے، لیکن اب سیاح آ رہے ہیں اور ہم شکاروں کی مرمت بھی کروا رہے ہیں۔گزشتہ کئی برسوں سے جھیل ڈل میں قائم ہاوس بوٹوں کی غرقابی اور انکی خستہ حالت کے نتیجے میں تاہم مالکان ہاوس بوٹ فکر مند ہیں۔ہاوس بوٹ اونرس ایسو سی ایشن کے ترجمان محمد یعقوب دون کا کہنا ہے کہ سال در سال ہاوس بوٹوں کے نچلے حصوں کو مرمت کی ضرورت ہوتی ہے اور ہر برس سیاحتی سیزن شروع ہونے سے قبل ہاوس بوٹوں کے نچلے حصوں کی مرمت کی جاتی ہے تاکہ وہاں سے پانی داخل نہ ہو۔محمد یعقوب دون نے کہا’’ ہاوس بوٹوں کے نچلے حصوں کی مرمت کیلئے50ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کا خرچہ آتا ہے۔دون کا کہنا تھا کہ سال2010میں اس وقت کی حکومت نے ڈل میں ایک’’ڈاک یارڈ‘‘ قائم کیا تھا تاکہ خستہ شدہ ہاوس بوٹوں کی مرمت وہاں پر کی جائے تاہم ابھی تک ایک بھی ہاوس بوٹ کے مرمت کی اجازت نہیں دی گئی،جس کے نتیجے میں جہاں ہاوس بوٹوں کی حالت بہت خراب ہے، وہیں ’ڈاک یارڈ ‘ بھی خستہ ہوچکا ہے۔ اس دوران دریائے جہلم میں ہاؤس بوٹ مالکان نے کہاکہ 75کے قریب ہائو س بوٹ مختلف وجوہات اورحادثات کے نتیجے میںتباہ ہوئے ہیں یاکہ خستہ حال ہوچکے ہیں،اوران ہائوس بوٹوںمیں رہنے والے72خاندان کسمپرسی کی حالت میں ہیں ۔