عارف بلوچ
اننت ناگ//پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ ایک ریاست کا خصوصی درجہ چھیننے اور غیر قانونی طریقے سے تقسیم کرنے پر مرکزی حکومت کے غیر آئینی فیصلے کو چلینج کرنے کیلئے دائر درخواستوں کی سماعت کرنے کے لئے عدالت عظمی کو تین برس کا وقت لگ گیا۔ان باتوں کا اظہار محبوبہ مفتی نے کنلون بجبہاڑہ میں ایک تعزیتی تقریب کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کیا۔ محبوبہ نے کہا سال 2019 کے بعد جو بھی قانون لائے گئے انکا مقصد جموں کشمیر کے لوگوں کو کمزور کرنا ہے اور انہیں محتاج بنانا ہے، تاہم تاریخ گواہ ہے کہ کوئی بھی ملک ڈنڈے کے زور پر لوگوںکو دبا نہیں پایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں لاقانونیت چل رہی ہے۔مسلمانوں کے گھروں پر بلڈوزرچلائے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بی جی پی بابا صاحب امبیڈکر کے بنائے قانون پر بلڈوز چلا رہی ہے۔انہوں نے کہاکہ ملک جو سیکولرزم کی بنیاد پر وجود میں آیا تھا تاہم بی جی پی کی مسلمان کش پالیسی سے ملک میں رہ رہے لاکھوں مسلمان عدم تحفظ کاشکار ہیں ۔ادھر یواین آئی کے مطابق محبوبہ مفتی نے ’’ کہا کہ مجھے امید ہے کہ معزز عدالت نہ صرف دفعہ 370 کی تنسیخ پر روک لگا دے گی بلکہ باقی جو قوانین لائے گئے ان کو بھی منسوخ کرے گی۔انہوں نے یہ ٹویٹ عدالت عظمیٰ کی طرف سے گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد ان تمام درخواستوں جن میں جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ370 کی دفعات کو منسوخ کرنے کے مرکزی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے ، پر سماعت کرنے پر رضامندی ظاہر کرنے کے تناظر میں کیا۔محبوبہ مفتی نے اپنے ٹویٹ میں کہا،’’ایک ریاست سے قانونی و آئینی حیثیت کو چھین کر اس کو دو حصوں میں منقسم کرکے بے اختیار کر دیا گیا اور اس کے باوجود بھی عدالت عظمیٰ کو کیس درج کرنے میں تین سال لگ گئے ‘‘۔ان کا ٹویٹ میں مزید کہنا تھا،’’مجھے امید ہے کہ معزز عدالت نہ صرف دفعہ 370 کی تنسیخ پر روک لگا دے گی بلکہ باقی لائے گئے قوانین کو بھی منسوخ کرے گی‘‘۔