|۔20گنتی مراکز پرتین دائرہ والے حفاظتی انتظامات | ووٹ شماری کل صرف مجاز کائونٹنگ ایجنٹوں اور ڈیوٹی عملہ کو جانے کی اجازت ہوگی

عظمیٰ نیوز سروس

سرینگر//جموں و کشمیر میں کل یعنی منگل کو 90 رکنی اسمبلی کیلئے ووٹوں کی گنتی کے لیے تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز پر سخت حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں، جس سے آرٹیکل370 کی 5سال پہلے منسوخی کے بعد مرکز کے زیر انتظام علاقے میں پہلی منتخب حکومت کی راہ ہموار ہو گی۔ الیکشن کمیشن عہدیداروں نے بتایا کہ جموں و کشمیر کے تمام 20 گنتی مراکز پر تین درجے کی حفاظتی انتظامات کئے گئے ہیں جہاں منگل کو ووٹوں کی گنتی کی جائے گی۔جموں و کشمیر میں 2014 کے بعد پہلے اسمبلی انتخابات تین مرحلوں میں ہوئے جس کے پہلے مرحلے میں 24 سیٹوں پر 18 ستمبر کو پولنگ ہوئی۔ دوسرے مرحلے کی پولنگ 18 ستمبر کو 26 سیٹوں پر ہوئی جبکہ بقیہ 40 نشستوں پر یکم اکتوبر کو انتخاب ہوا ۔ عہدیدار نے کہا کہ “مقابلہ کرنے والے امیدواروں کے صرف مجاز کائونٹنگ ایجنٹس اور گنتی ڈیوٹی پر تعینات عملہ کو ہی گنتی ہالوں کے اندر جانے کی اجازت ہوگی۔”انہوں نے کہا کہ ہر امیدوار کے ووٹوں کی تعداد کا اعلان کائونٹنگ ہالز کے باہر پبلک ایڈریس سسٹم پر گنتی کے ہر دور کے بعد کیا جائے گا۔جموں و کشمیر کو یونین ٹیریٹری بنائے جانے کے بعد پہلی بار ہونے والے انتخابات میں 63.45 فیصد ووٹ ڈالے گئے جو کہ 2014 کے اسمبلی انتخابات میں ریکارڈ کیے گئے 65.52 فیصد سے کم تھے۔90 رکنی ایوان میں ہر ایک نشست کے لیے میدان میں اترنے والے 873 امیدواروں کی قسمت پر مہر لگ چکی ہے اور یہ منگل کی شام تک معلوم ہو جائے گا۔میدان میں آنے والوں میں نمایاں نیشنل کانفرنس رہنما عمر عبداللہ ہیں، جو بڈگام اور گاندربل حلقوں سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ پیپلز کانفرنس کے سجاد غنی لون ہندواڑہ اور کپواڑہ سیٹوں سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔اسکے علاوہ حکیم یاسین خانصاحب اور چرار شریف حلقوں سے چنائو میدان میں ہیں۔ پردیش کانگریس کمیٹی صدر طارق حمید قرہ، بٹہ مالو سیٹ سے امیدوار ہیں۔ اور بی جے پی کے ریاستی صدر رویندر رینہ، نوشہرہ سیٹ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔دیگر قابل ذکر حریفوں میں اے آئی سی سی کے جنرل سکریٹری غلام احمد میر (ڈورو)، پی ڈی پی قائدین وحید پرہ (پلوامہ)، التجا مفتی (بجبہاڑہ ، اپنی پارٹی صدر الطاف بخاری(چھانہ پورہ)، سی پی آئی (ایم) کے محمد یوسف تاریگامی(کولگام)اور سابق نائب وزرائے اعلی مظفر حسین بیگ اور تارا چند شامل ہیں۔ہفتہ کو سامنے آنے والے ایگزٹ پولز نے نیشنل کانفرنس-کانگریس اتحاد کو پول پوزیشن میں رکھا ہے جس میں علاقائی پارٹی کو سیٹوں کا بڑا حصہ مل رہا ہے۔2014 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو اپنی 25 سیٹوں پر تھوڑی سی بہتری آنے کی امید ہے جب کہ PDP جس نے 10 سال پہلے ہوئے انتخابات میں 28 سیٹیں حاصل کی تھیں، اس بار 10 سے کم سیٹیں جیتنے کی پیش قیاسی کی جا رہی ہے۔رائے دہندگان نے پیپلز کانفرنس، اپنی پارٹی، غلام نبی آزاد کی ڈیموکریٹک آزاد پارٹی اور لوک سبھا رکن انجینئرعبدالرشید کی عوامی اتحاد پارٹی جیسی نئی اور ابھرتی ہوئی جماعتوں کو زیادہ موقع نہیں دیا ہے۔ ان جماعتوں کو آزاد امیدواروں کے ساتھ تقریباً 10 سیٹیں جیتنے کی امید ہے۔ دریں اثناء چیف الیکٹورل آفیسر پانڈورنگ کے پولے نے کہا ہے کہ ووٹوں کی محفوظ، ہموار گنتی کے لیے سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ تمام گنتی مراکز پر ایک جامع تین سطحی سیکورٹی نظام قائم کیا جائے گا۔چیف الیکٹورل آفیسر نے کہا کہ گنتی کے عمل کے دوران ہموار کارروائیوں اور عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ایک مضبوط تین درجے کا سیکورٹی فریم ورک تعینات کیا جائے گا۔”گنتی کے تمام ضروری انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ ہر حلقے کے لیے کائونٹنگ ہال تیار کیے گئے ہیں، جن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی رائونڈ وار گنتی کو سہولت فراہم کرنے کے لیے کافی میزیں ہیں، جس سے گنتی کے دوران بغیر کسی رکاوٹ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ گنتی کے عملے کی رینڈمائزیشن تقریباً مکمل ہو چکی ہے، ووٹوں کی گنتی میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ایک ضروری قدم ہے۔ “یہ عمل غیر جانبداری کو برقرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے، اور ہم نے اسے تقریباً مکمل کر لیا ہے۔